مانگا منڈی(نمائندہ عکس آن لائن) موٹروے بد اخلاقی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کے باپ محمد اکبر نے چیخ و پکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیٹے کو میں نے خود گرفتار کروایا ہے محمد اکبر نے حکومت کی طرف سے انعام کا اعلان ہونے پر پر تمام میڈیا اور پریس والوں کو یوٹرن لیتے ہوئے اپنے گھر میں بیان دیتے ہوئے بتایا ہےکہ میرے بیٹے عابد ملہی کو پولیس کے اہلکاروں نے گرفتار نہیں کیا بلکہ میں نے خود اس کو بلا کر گرفتار کروا کے پولیس کے حوالے کیا
میاں بیوی نے کہا ہے کہ پولیس غلط بیانی سے کام لے رہی ہے والد محمد اکبر نے کہا کہ میں نے اپنے بیٹے عابد کو ٹیلی فون پر کہا کہ آپ گھر آجائیں آپ کو کوئی خطرہ نہی ہے وہ میرے کہنے پر شام 6 بجے کے قریب گھر کے باہر چھپ کر بیٹھ گیا تو میں نے اس کو پکڑا اور میرے ساتھ پولیس والے بھی تھے اس کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا مگر پولیس کے اہلکار اس کو گولی کا نشانہ بنانا چاہتے تھے مگر میں نے اسے بچا کر محمد خالد محمود بٹ کے حوالے کر دیا بٹ اور پولیس کے اہلکار تقریبا ایک گھنٹا ہمارے گھر رہے اس کے بعد خالد بٹ نے عابد سے مکمل تفتیش کرکے عابد کو اپنی گاڑی میں بٹھا کر ساتھ پولیس اہلکاروں کو لے کر باحفاظت گلبرگ ڈی ایس پی حسنین حیدر کے حوالے کر دیا
عابد علی کے والد محمد اکبر اور والدہ نے چیخ و پکار اور روتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس ڈرامہ کر رہی ہے بیٹے کو میں نے خود پولیس کے حوالے کیاہے خالد بٹ سے رابط کیا توانہوں نے بتایا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ ملزم کو پولیس کے اہلکاروں نے ہی گرفتار کیا ہے کیوں کہ وہ تقریبا ایک ماہ سے ان کے گھر کے اردگرد پہرا لگا کر ریکی کر رہے تھے جب میں ان کے گھر گیا تو پولیس کے اہلکار ان کے گھر موجود تھے عابد کو گرفتار کر رکھا تھا۔ڈی ایس پی حسنین حیدر سے رابطہ کرنے پر انہوں نے کہا ہےکہ عابد ملزم کا والد محمد اکبر جھوٹ بول رہا ہے ڈرامہ رچا رہا ہے تفشیش کو نیا رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہے یہ سب کچھ حکومت کی طرف سے انعام کا اعلان کرنے کے بعد کر رہا ہے
حکومت کی طرف سے 50 لاکھ روپے کے اعلان کرنے کے بارے میں ڈی ایس پی حسنین حیدر سے پوچھا تو انہوں نے کہا مجھے انعام کے بارے میں کوئی علم نہی ہے اور نہ ہی ہم نے ملزم عابد کوانعام لینے کی خاطر گرفتار کیا ہے ہم نے تو ڈیوٹی کو ڈیوٹی سمجھ کر اور ایمانداری سے دن رات ایک کر کے ملزم کو گرفتار کیا ہے اس کا اجر مجھے اللہ تعالی عطا فرمائے گا عابد کے تمام رشتے دار تقریباً دس کے قریب رہا کر دیے گئے ہیں ہم نے ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے ان کے تمام رشتے داروں کے گھروں میں تقریباً 8 سے 10 پولیس اہلکاروں کو ریکی کرنے کے لیے تعینات کر رکھا تھا جس میں اللہ تعالی کی طرف سے کامیابی ملی اور ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔