مہنگائی

مالی سال 2024ء میں پاکستان کی مجموعی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.61فیصد رہے گی ‘ پیشگوئی

لاہور(عکس آن لائن)ایک حالیہ کانفرنس میں ماہرین نے پیشگوئی کی کہ مالی سال 2024ء میں پاکستان کی مجموعی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.61فیصد رہے گی اور یہ مالی سال 2023کے دوران ،مالی سال 2024تک اور اس کے بعد حکومت کے درمیانی مدت کے اقتصادی فریم ورک میں اپنائی گئی سخت مانیٹری اور مالیاتی پالیسیوں کے تسلسل کی وجہ سے ممکن ہوگا ۔لاہور سکول آف اکنامکس کے ریکٹر ڈاکٹر شاہد چوہدری نے کہا کہ موجودہ مشکل معاشی صورتحال بڑی حد تک کورونا وباء اور اور روس یوکرین جنگ کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔2022-23 میں تقریباً کوئی ترقی نہ ہونے کے بعد معیشت اب مستحکم ہو رہی ہے اور2023-24 میں معمولی نمو دوبارہ شروع ہونے کا امکان ہے۔

لاہور سکول آف اکنامکس کے گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اسٹڈیز کے پروفیسر اور ڈائریکٹر ڈاکٹر راشد امجد اور المازیہ شہزاد نے اگرچہ ماضی میں شرح مبادلہ کو بہت زیادہ سمجھا گیا تھا لیکن حال ہی میں اس کو الٹ دیا گیا ہے جس سے برآمدات کو مزید مسابقتی بنانا چاہیے۔ انہوں نے مناسب ذخائر کی تعمیر اور اسے برقرار رکھنے کے ذریعے پاکستان کی مارکیٹ سے طے شدہ شرح مبادلہ کے نظام کو منظم کرنے کی سفارش کی۔لاہور سکول آف اکنامکس ڈین اور پروفیسر آف اکنامکس ڈاکٹر اعظم چوہدری نے کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں کیپٹل فلائٹ نمایاں سطح تقریباً 5 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔سرمائے کی پرواز معاشی حالات کے لیے انتہائی حساس ہے، جس کا مطلب ہے کہ پائیدار اقتصادی ترقی سرمائے کو واپس آنے پر راغب کرے گی۔

اگر پاکستانی معیشت تیزی سے چار سے پانچ فیصدکی شرح نمو کی طرف لوٹ سکتی ہے تو اندازہ لگایا گیا ہے کہ کم از کم پانچ سے چھ ارب ڈالر سرمایہ سالانہ واپس آ سکتا ہے۔ڈاکٹر ندا جمیل نے کہا کہ سب سے زیادہ اثر سب سے کم ویلیو ایڈڈ سیگمنٹ پر پڑا اور مارکیٹ تک رسائی پاکستانی ایکسپورٹرز کو زیادہ ویلیو سے کم ویلیو ایکسپورٹ کی طرف لے گئی۔ٹیکسٹائل کے برآمد کنندگان کی پیداواری صلاحیت گر گئی اور وہ سرمائے میں سرمایہ کاری کرنے میں ناکام رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں