بیجنگ (عکس آن لائن)کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو نے 2025 کے لئے چین کے معاشی امور کے تجزیے اور مطالعے کے لئے بیجنگ میں ایک اجلاس منعقد کیا۔ اس اجلاس میں کہا گیا ہے کہ “مزید فعال مالی پالیسی اور معتدل ایزی مانیٹری پالیسی کو نافذ کیا جائے” اور “غیر روایتی کاؤنٹر سائیکلیکل ایڈجسٹمنٹ کو مضبوط کیا جائے۔” مثبت اور مضبوط پالیسی بیانات نے چینی معیشت کی طویل مدتی بہتری میں زبردست اعتماد فراہم کیا ہے۔بدھ کے روز اجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ اگلے سال “معتدل ایزی مانیٹری پالیسی” نافذ کی جائے گی۔
اس سے قبل چین نے معتدل ایزی مانیٹری پالیسی 2009 میں سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس میں طے کی تھی۔گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں یہ پہلا موقع ہے کہ مانیٹری پالیسی کی ساخت کو مستحکم سے معتدل ایزی تک تبدیل کیا گیا ہے اور یہ سیاسی بیورو کے موجودہ اجلاس میں ایک اہم پہلو ہے۔
“مزید فعال مالی پالیسی کا نفاذ” اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اگلے مرحلے میں مالی پالیسی کا فروغ جاری رہے گا۔ رواں سال نومبر میں چین کے وزیر خزانہ لان فو آن نے کہا تھا کہ 2025 میں مزید طاقتور مالی پالیسیاں نافذ کی جائیں گی جن میں خسارے کی گنجائش اور خصوصی بانڈز کے اجراء کے پیمانے کو بڑھانا، انتہائی طویل مدتی خصوصی ٹریژری بانڈز کا اجراء جاری رکھنا اور مرکزی حکومت سے مقامی حکومتوں کوٹرانسفر پیمنٹ کے پیمانے میں اضافہ کرنا، وغیرہ شامل ہوں گے۔جبکہ “غیر روایتی کاؤنٹر سائیکلیکل ایڈجسٹمنٹ کو مضبوط بنانے” کے غیر معمولی بیان سے مراد ہے کہ روایتی مالی و مالیاتی پالیسیوں کے علاوہ، مختلف پالیسیاں زیادہ مضبوط اور برمحل ہوں گی، جو مؤثر طریقے سے فنانسنگ اخراجات میں کمی کو فروغ دیں گی اور میکرو اکنامک گردشی اتار چڑھاؤ اور بیرونی اثرات کو دور کرنے میں مدد فراہم کریں گی.
یہ 2010 کے بعد سے مالی و مالیاتی پالیسیوں پر چین کا سب سے مثبت بیان ہے۔ مالی، مالیاتی اور صنعتی پالیسیوں سےپیدا ہونے والی اجتماعی قوت گھریلو کھپت، سرمایہ کاری، درآمدات و برآمدات اور رئیل اسٹیٹ سمیت دیگر شعبوں میں مثبت نتائج لائے گی۔
دوسری بات یہ کہ اجلاس میں “ناکافی اندورنی طلب” کے بنیادی مسئلے کا جائزہ لیا گیا۔ فی الحال، چین کی معیشت کا بنیادی مسئلہ مؤثر طلب کی کمی ہے، اور کاروباری اداروں پر آپریشنل دباؤ بہت زیادہ ہے، لیکن چین کی وسیع مارکیٹ، مضبوط اقتصادی لچک اور عظیم صلاحیت جیسے سازگار حالات تبدیل نہیں ہوئے ہیں. اس پس منظر میں اجلاس میں “کھپت کو بھرپور طریقے سے بڑھانے اور سرمایہ کاری کی کارکردگی کو بہتر بنانے” اور “اندرونی طلب کو ہمہ جہت طور پر بڑھانے” کی ضرورت پر زور دیا گیا، یوں موجودہ اقتصادی آپریشن میں بنیادی مسئلے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اندرونی طلب میں اضافے کی صورت میں ہی قیمتیں صحیح معنوں میں مستحکم اور بحال ہوسکتی ہیں اور یوں اندرونی ترقی حاصل کی جاسکتی ہے اور معاشی توقعات کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
وقت کے لحاظ سے سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے سیاسی بیورو کے اجلاس اور اس کے بعد منعقدہ سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس ، ماضی اور مستقبل کو جوڑنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اور مرکزی حکومت کے لئے توقعات کے انتظام کے لئے بھی اہم ذریعہ ہے۔ اس وقت پالیسی بیانیے میں تبدیلی کا مطلب یہ ہے کہ چین کو مستقبل میں درپیش ممکنہ مسائل اور اثرات کا مکمل ادراک ہے اور میکرو پالیسی کی سطح پر پیشگی معلومات فراہم کرکے مخصوص پہلوؤں کی توقعات میں تبدیلی لائے گا۔ معمول کے مطابق، سیاسی بیورو کےاجلاس میں کلیدی کاموں کی ترتیب اور اس سال کی سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس میں اہم کاموں کی ترتیب ایک جیسی رہےگی۔ اس بار ، “اندورنی طلب بڑھانے” کو ٹاپ پر رکھا گیا ہے ، اور یہاں تک کہ اسے “سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی” پر بھی سبقت حاصل ہے جو اکثر پہلے نمبر پر رکھا جاتا ہے ، جس سے بلاشبہ ظاہر ہوتا ہے کہ اگلے سال چین کی معاشی ترقی کے سلسلے میں اندرونی طلب بڑھانے”کو اولین ترجیح” دی جائےگی ، اور اسے “ہمہ جہت” طریقے سے بھرپور آگے بڑھایا جائےگا۔
2024 اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ ایک سال کے دوران، پیچیدہ ملکی اور بین الاقوامی ماحول کے تناظر میں، چین کی معیشت استحکام کے ساتھ ترقی کر رہی ہے اور اس کی اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی اور جامع قومی طاقت میں اضافہ جاری ہے. چین کے صدر شی جن پھنگ نے 10 دسمبر کو بیجنگ میں “1+10” ڈائیلاگ میں شریک بڑی بین الاقوامی اقتصادی تنظیموں کے سربراہان کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ چین کو رواں سال کے معاشی نمو کے ہدف کو حاصل کرنے پر پورا اعتماد ہے اورچین عالمی اقتصادی ترقی کے سب سے بڑے انجن کے طور پر اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
کھپت کو فروغ دینے ، سرمایہ کاری کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور گھریلو طلب کو ہمہ جہت طریقے سے بڑھانے کے لئے چین کے مثبت اشاریوں کی بدولت بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹ میں چین سے متعلق اسٹاک مقبول رہا ہے ، اور بہت سے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے چین میں اپنی سرمایہ کاری بڑھانے کے ارادے ظاہر کیے ہیں۔ حال ہی میں ، بلیک راک ، گولڈ مین ساکس ، سٹی گروپ سمیت بہت سے دیگر معروف بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ایگزیکٹوز نے چین کا دورہ کیا اور کہا کہ وہ چین کی معیشت اور مستقبل کی ترقی پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں اور چین کے ساتھ تعاون کو بڑھانے اور چینی مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو مزید بڑھانے کے لئے تیار ہیں۔
چین کی معیشت اعلیٰ معیار کی ترقی کے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے ، جس نے عالمی اقتصادی ترقی میں تقریباً 30 فیصد حصہ ڈالا ہے۔ چین کی ترقی کھلی اور جامع ہے، اور اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو فروغ دینے کے لئے چین کے عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی. چین عالمی معیشت کی مستحکم اور صحت مندانہ ترقی کو فروغ دینے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔ چین کھلے پن کو بڑھانا جاری رکھتے ہوئے اعلیٰ معیار کے بین الاقوامی معاشی اور تجارتی قوانین کے ساتھ ہم آہنگ ہونے میں پہل کرےگا، اور مارکیٹ اور قوانین پر مبنی اول درجے کے بین الاقوامی کاروباری ماحول کی تعمیر اور اعلیٰ معیار کی کھلی معیشت کا ایک نیا نظام تعمیر کرےگا تاکہ دنیا کے تمام ممالک کی ترقی کے لئے مزید نئے مواقع فراہم کئے جائیں اور مزید ترقیاتی فوائد کا اشتراک کیا جائے.