اسلام آباد (عکس آن لائن ) عالمی بینک نے پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کے طویل تنازع کو حل کرنے کے لیے غیر جانبدار ماہر یا ثالثی عدالت کے تقرر سے متعلق آزادانہ فیصلہ کرنے سے عاجزی کا اظہار کر دیا ہے اور
کہا ہے کہ دونوں ممالک کو دو طرفہ طور پر ایک آپشن کا انتخاب کرنا پڑے گا
۔ایک انٹرویومیں ورلڈ بینک کے سابق کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان نے کہا کہ بھارت اور پاکستان دونوں کو مل جل کر فیصلہ کرنا چاہیے کہ کون سا آپشن اپنانا ہے۔ پاکستان نے ثالثی عدالت (سی او اے) کی تقرری کے لیے درخواست دی تھی جب کہ بھارت نے دو پن بجلی منصوبوں پر ان کے تنازع کو حل کرنے کے لیے غیر جانبدار ماہر طلب کیا ہے۔ 1960 میں ہونے والے انڈس واٹرس ٹریٹی کے تحت دو متضاد پوزیشنز کی وجہ سے عالمی بینک دونوں حکومتوں کو اختلافات کے حل اور آگے بڑھنے کے لیے راہیں تلاش کرنے میں مدد فراہم کررہا تھا.
دسمبر 2016 میں بینک نے اعلان کیا تھا کہ اس نے سی او اے یا غیر جانبدار ماہر کے تقرر کے عمل کو ‘روک’ دیا ہے اور دونوں ممالک کے مابین ثالثی شروع کی ہے کہ معاہدے کی روشنی میں اتفاق رائے کیسے پیدا کیا جائے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان بینک کی سہولت کاری اور سئکریٹری سطح کے مذاکرات کا آخری دور ستمبر 2015 میں واشنگٹن میں ہوا تھا جو مؤخر الذکر مایوسی پر ختم ہوا تھا۔
Load/Hide Comments