طالبعلم سے بدفعلی کیس

طالبعلم سے بدفعلی کیس، عزیزالرحمان کے بیٹوں کی درخواست ضمانت پر عدالت نے وکلا کو دلائل کیلئے طلب کرلیا

لاہور (عکس آن لائن ) مدرسے کے طالب علم سے بدفعلی کے کیس میں عزیزالرحمان کے بیٹوں کی درخواست ضمانت کے حوالے سے عدالت نے وکلا کو دلائل کے لیے طلب کرلیا ہے۔

منگل کو لاہور کی عدالت میں عزیزالرحمان کے3 بیٹوں کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی۔ عدالت میں مدعی کے وکیل نےوکالت نامہ جمع کروادیا جبکہ عدالت نے وکلا کو کل بروز بدھ دلائل کے لیے طلب کرلیا۔ ملزمان میں لطیف الرحمان، وسیم الرحمان اور وصی الرحمان شامل ہیں۔

ملزمان نےعدالت سے گرفتاری کے ڈر سے ضمانتیں کروا رکھی ہیں۔ اس کےعلاوہ عزیزالرحمان اور طا لبعلم کی ویڈیو کا فرانزک رپورٹ میں ویڈیو کا اصلی ہونا ثابت ہوگیا ہے۔ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال نے بتایا کہ طالبعلم سے بدفعلی کی آڈیواورویڈیو فرانزک تجزیے کیلئے جمع کروائی گئی تھی۔ رپورٹ میں ویڈیو کیساتھ کسی قسم کی ایڈیٹنگ نہیں پائی گئی اور ویڈیومیں موجود طالبعلم اور ملزم دیکھے جاسکتے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ویڈیومیں موجود اشخاص خدوخال سے طالبعلم اور ملزم سےمطابقت رکھتے ہیں تاہم وقوعہ پرانا ہونے کی وجہ سے ڈی این اے تجزیہ نہیں ہوسکا ہے۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے واضح کردیا کہ بدفعلی جیسے سنگین جرائم میں ملوث افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ عدالت میں جمع ہونے والی ڈی این اے رپورٹ کے مطابق عزیزالرحمن بے قصور نکلے ہیں۔ڈی این اے رپورٹ کے مطابق طالب علم سے جنسی زیادتی کے کوئی شواہد موجود نہیں اورعزیزالرحمن اور متاثرہ طالب علم کا ڈی این اے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔رپورٹ کے مطابق مدرسے کے طالب علم سے لیے گئے سیمپل میں کچھ بھی نہیں ملا اورمتاثرہ طالب علم کا میڈیکل تاخیرسے ہوا ہے۔

اٹھائیس جون کو جوڈیشل مجسٹریٹ رانا راشد نے کیس پرسماعت کرتے ہوئے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ضروری کاروائی کرتے ہوئے ملزم کو14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا اور11 جولائی کو عدالت کے روبرو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔ بدفعلی کرنے کے الزام میں گرفتارعزیزالرحمن کے3 بیٹوں کی 30 جون تک عبوری ضمانتیں منظور کرلی گئی تھیں۔عزیزالرحمن کے تینوں بیٹوں نے عبوری ضمانتوں کے لیے سیشن کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پولیس نے مقدمے میں متعدد نامعلوم افراد کو نامزد کر رکھا ہے۔ دو ہفتے قبل اپنےاعترافی بیان میں عزیزالرحمان نے بتایا کہ وائرل ہونےوالی ویڈیو ان کی ہے اور وہ ویڈیو متاثرہ لڑکےنےچھپ کربنائی تھی۔

عزیزالرحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ مدرسے کے لڑکے کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر بدفعلی کی لیکن ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف کا شکار ہوگیا تھا۔ بیٹوں نے لڑکے کو کسی سے بات کرنے سے روکا تاہم منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کردی۔ عزیزالرحمان نے مزید بیان دیا کہ مدرسہ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا اور اس لیے ویڈیو بیان جاری کیا تاہم انتظامیہ مدرسہ چھوڑنے کا کہہ چکی تھی اور اس لئے میانوالی میں چھپ کر رہ رہا تھا۔ عزیزالرحمان کیخلاف صابر شاہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ۔

آئی جی پنجاب نے اس معاملے کو ٹیسٹ کیس قرار دیتے ہوئے ٹویٹ کیا تھا کہ معاملے کی سائنسی اور جدید تقاضوں کے مطابق تفتیش کی جائے گی اورملزم کوعدالت سے قانون کے مطابق سزا دلوائی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں