سینیٹ

سینیٹ میں حکومت کو بڑا دھچکا ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف حکومتی سینیٹرز بھی پھٹ پڑے

اسلام آباد(نمائندہ عکس) سینیٹ میں حکومت کو بڑا دھچکا ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی سینیٹرز بھی پھٹ پڑے ، اپوزیشن ارکان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوام دشمنی ہے سنگ دلی ہے ، معاشی دہشت گردی ہے، اس سے عوام پر ناقابل برداشت بوجھ پڑے گا ، یہ ثابت ہو گیاکہ پی ڈی ایم کی حکومت ناکام حکومت ہے، جب پیٹرول کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو مہنگائی کاطوفان آتا ہے، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ بھتہ ہے،جب سے یہ حکومت آئی ہے عوام کے اوپر پیٹرول بم کی بمباری بلاتاخیرجاری ہے، مفتاح اسماعیل کو اکیلا چھوڑ دیا ہے اور سارے کام اس سے کرواتے ہیں،پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیںکم کی جائیں، پوری قوم نے اس امپورٹڈ حکومت کو مسترد کیا ہوا ہے، اس حکومت کا جانا ضروری ہے، ملک میں شفاف الیکشن کرائیں جائیں جبکہ حکومتی سینیٹرز نے کہا کہ آج اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو اس کے اثرات وہی ہوتے ہیں جو سابقہ دور حکومت میں ہوتے تھے آج بھی جب پیٹرول کی قیمت بڑھتی ہے تو مہنگائی آتی ہے، غربت آتی ہے، غریب پر اس کے اثرات پڑتے ہیں ، ہم اس کا دفاع نہیں کر سکتے ، یہ سابقہ دور حکومت میں بھی افسوسناک تھا آج بھی افسوسناک ہے، ہم اس اضافے کی تائید نہیں کرتے ، نواز شریف اور آصف علی زرداری نے قیمتوں میں اضافے کو مسترد کر دیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کا سب سے تکلیف دہ فیصلہ ہے اور اس سے کڑوا گھونٹ ہمارے لئے شاید نگلنا ممکن نہ ہو۔ بدھ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا ،اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ جب سے یہ حکومت آئی ہے عوام کے اوپر پیٹرول بم کی بمباری بلاتاخیرجاری ہے، مفتاح اسماعیل کو اکیلا چھوڑ دیا ہے اور سارے کام اس سے کرواتے ہیں، ایک طرف تو عوام کے ساتھ یہ ظلم ہو رہا ہے دوسری طرف یہ حکومت اپنے فاشست رویئے سے باز نہیں آرہی، ہر اٹھتی آواز کو اس ملک میں بند کیا جا رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ فیئر ٹرائل ہر پاکستانی کا حق ہے،قانون میں اگر جسمانی ریمانڈ کی گنجائش ہے تو اس کا مطلب تشدد ہے ؟

شہباز گل کو فیئر ٹرائل کا حق دیا جائے، عوام کا جینا دوبھر کیا ہوا ہے ، ملک سیاسی قوتوں کے ساتھ چلتے ہیں، بڑی سیاسی قوت کے مینڈیٹ کے خلاف یہاں پر فیصلے کئے گئے آج پاکستان تحریک انصاف اس ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور عمران خان اس ملک کا سب سے بڑا سیاسی رہنماء ہے۔شہزاد وسیم نے کہا کہ غداری کے سرٹیفکیٹ مت بانٹیں، الیکشن سے مت بھاگیں۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کا سب سے تکلیف دہ فیصلہ ہے اور اس سے کڑوا گھونٹ ہمارے لئےشاید نگلنا ممکن نہ ہو، جب عمران خان کی حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تو اس معاہدے میں یہ لکھا کہ حکومت پیٹرول کے اوپر ایک پیسے کی سبسڈی نہیں دے گی، اس معاہدے کی پاسداری ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے،پیٹرولیم قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ نے کابینہ اور وزیراعظم نے بڑے دکھی دل کے ساتھ کیا،ہم عوام کی خدمت کے لئے آئے ہیں ،ہم عوام سے جھوٹ نہیں بولیں گے، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پیکا کے قوانین کون لے کے آیا تھا ؟کس نے ان قوانین کو دھونس کے ساتھ بذریعہ آرڈیننس منظور کروایاتھا؟، ہم نے آپ کی طرف بے گناہ لوگوں کو پکڑ کر جیلوں میں نہیں ڈالا، حقائق کی سیاست کریں تاریخ کو نہ بھولیں۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پیکا قوانین کا بل مسلم لیگ(ن) نے متعارف کیا تھا،اس موقع پر سینیٹر بہرہ مند تنگی نے اپنی تقریر کے دوران پی ٹی آئی پر شدید تنقید کی جس پرپی ٹی آئی کے ارکان نے شدید احتجاج کیا جس پر چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر بہرہ مند تنگی کے کچھ الفاظ حذف کر دیئے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ جو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے میں اس کی مذمت کرتا ہوںیہ عوام دشمنی ہے سنگ دلی ہے ، معاشی دہشت گردی ہے، اس سے عوام پر ناقابل برداشت بوجھ پڑے گا ، یہ ثابت ہو گیاکہ پی ڈی ایم کی حکومت ناکام حکومت ہے، جب پیٹرول کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو مہنگائی کاطوفان آتا ہے، سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ بھتہ ہے معاشی دہشت گردی ہے اور یہ عوام کے لئے نا قابل تسلیم ہے،

انہوں نے کہا کہ قوم کے خزانے سے ڈانس پارٹیوں کے انعقاد کی اجازت اس حکومت کوکس نے دی ہے؟۔مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہاکہ آج اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو اس کے اثرات وہی ہوتے ہیں جو سابقہ دور حکومت میں ہوتے تھے آج بھی جب پیٹرول کی قیمت بڑھتی ہے تو مہنگائی آتی ہے، غربت آتی ہے، غریب پر اس کے اثرات پڑتے ہیں ، ہم اس کا دفاع نہیں کر سکتے ، یہ سابقہ دور حکومت میں بھی افسوسناک تھا آج بھی افسوسناک ہے، ہم اس اضافے کی تائید نہیں کرتے اس کا کوئی نہ کوئی راستہ نکالنا چاہیے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ غریب تباہ ہو چکا ہے انڈسٹریز بند ہو چکی ہیں، طریقہ کار کو ٹھیک کریں۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جو حالیہ اضافہ ہوا ہے اس پر بحث کر کے اس پر رائے شماری کرائی جائے کہ کیا یہ ایوان اس کو مسترد کرتا ہے یا قبول کرتا ہے، نواز شریف نے قیمتوں میں اضافے کو مسترد کردیا ہے، آصف علی زرداری نے مسترد کر دیا ہے۔

سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیںکم کی جائیں، پوری قوم نے اس امپورٹڈ حکومت کو مسترد کیا ہوا ہے، آج مہنگائی، بے روزگاری بڑھ گئی ہے، اس حکومت کا جانا ضروری ہے، ملک میں شفاف الیکشن کرائیں جائیں، انہوں نے کہا کہ شہباز گل کو وہ بیان ہرگز ہرگزنہیں دینا چاہیے تھا انہوں نے بہت بڑی غلطی کی ہے اس قسم کا بیان قابل قبول نہیں ہو سکتا ،لیکن اس پر ایک قانونی چارہ جوئی کریں، فیئر ٹرائل کیا جائے،جو شہباز گل پر تشدد کیا گیا ہے اس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر مولانا عطاءالرحمان نے کہا کہ اس حکومت نے جو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے کم از کم جمعیت علماءاسلام اس کی تائید نہیں کر سکتی،چار سال پی ٹی آئی نے حکومت کی ہے آپ نے جو کچھ کیا کیا ہم اس کی تائید کریں؟پی ٹی آئی یا عمران خان سیاسی لوگ نہیں ہیں یہ ایک فتنہ ہے، اعتراض کرنے سے پہلے یہ بتاﺅ تمہاری اپنی کارکردگی کیا ہے، تین سالوں میں تم نے اس قوم کے لئے کیا کیا ہے؟۔

اپنا تبصرہ بھیجیں