اسلام آباد (نمائندہ عکس)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو مون سون کی بارشوں سے تباہ ہونے والے انفرا اسٹرکچر کی مرمت اور تعمیر نو کے لیے 10 ارب ڈالر سے زیادہ کی ضرورت ہے۔غیر ملکی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ خاص طور پر ٹیلی کمیونیکیشن، سڑکوں، زراعت اور معاش کے شعبے میں انفرا اسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
احسن اقبال کے بیان اس تبصرے کا تسلسل ہے جو انہوں نے ایک روز قبل غیر ملکی خبر رساں ادارے کے ساتھ شیئر کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ سیلاب سے ہونے والے نقصان کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اب تک ابتدائی تخمینہ یہی ہے کہ یہ نقصان بہت بڑا ہے جو تقریباً 10 ارب ڈالر سے زیادہ ہے، تقریباً 10 لاکھ گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ حقیقتاً اپنا مکمل ذریعہ معاش کھو چکے ہیں، حالیہ سیلاب کو 2010 میں پاکستان میں آنے والے سیلاب کے مقابلے میں زیادہ بدترین قرار دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تعمیر نو اور بحالی میں 5 برس لگ سکتے ہیں جبکہ مستقبل قریب میں قوم کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔قبل ازیں وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل بھی کہہ چکے ہیں کہ سیلاب سے ملک کی پہلے سے ہی مشکلات کا شکار معیشت کے مختلف شعبوں کو کم از کم 10 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے جو ملکی معیشت کا تقریباً 3 فیصد بنتا ہے۔یہ تخمینے ایسے وقت میں سامنے آرہے ہیں جب پاکستان طوفانی بارشوں اور بدترین سیلاب کے اثرات سے دوچار ہے جس نے ایک ہزار سے زائد جانیں لے لی ہیں، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کیا جو کہ ملک کی آبادی کا تقریباً 15 فیصد بنتا ہے۔مزید برآں ملک کو غذائی تحفظ کے ایک سنگین بحران کا سامنا ہے،
جس میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا اور مویشی بہہ گئے۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے بتایا کہ مالی مدد کے لیے کسی بھی باضابطہ درخواست کے لیے اس وقت تک انتظار کرنا پڑے گا جب تک کہ نقصان کا درست تخمینہ معلوم نہ ہو جائے، اس کے لیے پاکستان اب عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سمیت دیگر شراکت داروں کے ساتھ جائزہ لے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا پاکستان کی مقروض ہے جو کہ ترقی یافتہ دنیا کی غیر ذمہ دارانہ ترقی کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے، دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرے۔
انہوںنے کہاکہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ انفرااسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے اور ماحولیاتی تبدیلی کے مطابق اسے مزید لچکدار بنانے میں پاکستان کی مدد کرے تاکہ ہمیں ہر 3، 4، 5 سال بعد اس طرح کا نقصان نہ اٹھانا پڑے۔انہوں نے کہا کہ وہ علاقے جہاں پہلے بارشیں ہوتی تھیں وہاں اب بارشیں نہیں ہو رہیں اور جن علاقوں میں بہت ہلکی بارش ہوتی تھی وہاں اب بہت زیادہ بارشیں ہو رہی ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ جنوبی پاکستان میں کپاس کی 45 فیصد فصلیں بہہ گئی ہیں، گندم کی ابتدائی کاشتکاری بھی اس سے متاثر ہوئی کیونکہ زمین کا بڑا حصہ پانی میں ڈوب گیا اور چاول کے کھیتوں کے ساتھ ساتھ سبزیوں اور پھلوں کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا۔