سرگودھا(عکس آن لائن)سرگودھا یونیورسٹی میں شعبہ علوم اسلامیہ کے زیر اہتمام نوجوانوں میں الحاد پسندانہ رجحانات اور ان کے خاتمے کے لیے مناسب لائحہ عمل پر غور و فکر کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد ہوا۔
جس کے ذریعے نوجوان نسل میں تیزی سے پھیلتے الحاد پسندانہ رجحانات کی حوصلہ شکنی کی گئی۔ سیمینار میں سابق چیئرپرسن شعبہ علوم اسلامیہ، پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر محمد سعد صدیقی، چیئرپرسن شعبہ علوم اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر فرحت نسیم علوی، اسسٹنٹ پروفیسر فیروز الدین شاہ اور فیکلٹی ممبران سمیت طلبا و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد سعد صدیقی نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے فروغ، منطق اور دلائل کے ذریعے نوجوان نسل میں الحاد پسندانہ رجحانات کی حوصلہ شکنی نہایت ضروری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ الحاد بنیادی طور پر معبود کے وجود سے انکار اور کفر کو کہتے ہیں۔ ایسے عقیدے کو ماننے والے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کائنات میں نعوذباللہ کوئی خدا موجود نہیں ہے بلکہ یہ خود بخود وجود میں آئی ہے اور ایک دن خود بخود ہی ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ عقیدہ نیا نہیں ہے بلکہ یہ نئی شکل میں ایک پرانا عقیدہ ہے۔ ماضی میں اسے دہریت کا نام دیا جاتا تھا جس کے ماننے والے کسی بھی خدا پر ایمان نہیں رکھتے۔ تقریبا تمام مذاہب کے ماننے والے کسی نا کسی خدا کی عبادت کرتے ہوئے اس کے وجود پر یقین رکھتے ہیں اور اپنی مذہبی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہیں مگر عقیدہ الحاد انسان کو اس قید و بند سے آزاد کرتا ہے جس میں مذہب ان لوگوں کو پابند کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دین اسلام تو ہمیں اس بات پر پختہ یقین رکھنے کا حکم دیتا ہے کہ اس کائنات کو چلانے والی ایک عظیم ذات ہے جو کن کہے تو فیکون ہو جاتا ہے۔ الحاد پسندانہ نظریات، دین اسلام کی متضاد شکل ہیں،اس عقیدے کا اصل مقصد دین اسلام کی تعلیمات کو مسخ کرنا ہے۔ مغربی قوتیں ذرائع ابلاغ کے غلط استعمال سے ہماری نوجوان نسل کی شخصیت کو مسخ کر رہی ہیں جس سے ہماری معاشرتی، سماجی اور ایمانی زندگی تباہی کا شکار ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مغرب ہمارے ایمانی نظریات میں تشکیک پیدا کرتے ہوئے مسلمانوں کو شک و شبہ میں ڈال رہا ہے۔ اپنی بات کو سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے عقائد پر یقین کامل رکھنے کے ساتھ ساتھ خود کو اللہ کی عبادت میں مشغول کرتے ہوئے دینی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہو گا تاکہ کوئی بھی ہماری اس رسی کو نہ توڑ سکے جس کو تھام کر ہم اللہ کے قریب ہوتے ہیں۔ سیمینار کے اختتام پر ڈاکٹر فرحت نسیم علوی نے ڈاکٹر سعد صدیقی کو اعزازی شیلڈ پیش کی۔