معظم جاہ انصاری

خودکش بمبار پولیس کی وردی میں تھا، دہشتگرد نیٹ ورک کے نزدیک پہنچ گئے، آئی جی خیبرپختونخوا

پشاور (عکس آن لائن)آئی جی خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ ہم دہشتگرد نیٹ ورک کے نزدیک ہیں ،خ سانحہ پشاور میں ملوث خودکش بمبار کی شناخت بھی کرلی ہے جو پولیس کی وردی میں ملبوس تھا،میں بطور آئی جی، میرے افسران اور میرے جوان بھی اس وقت تکلیف میں ہیں، ہماری تکلیف میں اضافہ نہ کیا جائے، ہمیں سمجھا جائے، ہم بھی حساس لوگ ہیں،اگلا مرحلہ دہشتگرد کی شناخت کا ہے،اپنے ایک ایک شہید کا بدلہ لیں گے، قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے معظم جاہ انصاری نے کہا کہ میں بطور آئی جی، میرے افسران اور میرے جوان بھی اس وقت تکلیف میں ہیں، گزارش کروں گا کہ ہماری تکلیف میں اضافہ نہ کیا جائے، ہمیں سمجھا جائے، ہم بھی حساس لوگ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 3 روز گزرگئے، ان 3 روز میں شاید میں صرف 3 گھنٹے ہی سویا ہوں گا کیونکہ میرے پاس بہت کام ہے، جب آپ کو لاکھوں لوگوں کا ذمہ دار بنایا جاتا ہے تو آپ کو وقت ملنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم اپنے ایک ایک شہید کا بدلہ لیں گے، قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، ہم اس دہشتگرد نیٹ ورک کے نزدیک ہیں جو ہماری اتنی شہادتوں کی وجہ بنا، جنہوں نے اس ملک کے امن کو خراب کیا، جنہوں نے خیبرپخونخوا پولیس کے ساتھ ظلم کیا۔آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ سازشی تھیوریوں کے ذریعے میرے جوانوں کو گمراہ کرنا اور انہیں روڈوں پر لے کر آنا میں کسی صورت برداشت نہیں کروں گا، سازشی تھیوری پیش کی گئی کہ ڈرون حملہ کیا گیا، کوئی آئی ای ڈی پھٹنے کا دعویٰ کررہا ہے، یہ سب فضول باتیں ہیں، یہاں ہر بندہ سائنسدان بنا ہوا ہے۔

انہوںنے کہاکہ سوال کیا جارہا ہے کہ خودکش دھماکے میں اتنی شہادتیں کیسے ہوسکتی ہیں جبکہ زیادہ شہادتیں مسجد کی چھت گرنے کی وجہ سے ہوئیں، ہمیں سی سی ٹی فوٹیج بھی مل گئی ہے، ابھی ہزاروں موبائل فونز کی جیو فینسنگ کرنی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ دھماکے میں 10 سے 12 کلو گرام تک انتہائی دھماکہ خیز مواد ٹرائنیٹروٹولین استعمال کیا گیا تھا، ٹرائنیٹروٹولین دھماکوں سے پیدا ہونے والی دھمک کی لہروں کو پھیلنے کی جگہ نہیں ملتی، زیادہ تعداد میں شہادتوں کی یہی وجہ تھی۔آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز کے جائزے کے لیے وقت اور افرادی قوت چاہیے ہوتی ہے، اس میں ذرا وقت درکار ہوتا ہے، میں نے خودکش حملہ آور ڈھونڈ نکالا ہے، ایک سی سی ٹی وی فوٹیج میں خودکش حملہ آور کو خیبرروڈ سے پولیس لائنز کی جانب آتے دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے خودکش بمبار کو کیمرے میں شناخت کرلیا ہے، اس کا چہرہ بھی دیکھ لیا ہے اور مسجد کے اندر ملنے والے خودکش بمبار کے سر سے اس کا چہرہ کراس میچ بھی کرلیا ہے۔انہوںنے کہاکہ خودکش بمبار پولیس کی وردی میں ملبوس تھا جس نے عام جیکٹ اور ہیلمٹ پہن رکھا تھا، اس نے منہ پر ماسک لگا رہا تھا اور موٹر سائیکل پر آیا تھا، ہم نے وہ موٹر سائیکل بھی تحویل میں لے لی ہے، اس موٹر سائیکل کا انجن اور چسیز نمبر مٹانے کی کوشش کی گئی۔معظم جاہ انصاری نے کہ پولیس کی وردی میں ملبوس ہونے کی وجہ سے خودکش بمبار کی تلاشی نہیں لی گئی، وہ گیٹ سے داخل ہوا اور حوالدار سے مسجد کا راستہ پوچھا، اس کا مطلب وہ اس جگہ سے ناواقف تھا، اسے ٹارگٹ دیا گیا تھا اور اس کے پیچھے پورا نیٹ ورک موجود تھا۔انہوںنے کہاکہ اب اگلا مرحلہ دہشتگرد کی شناخت کا ہے، اس کے بعد اس کے نیٹ ورک اور سہولت کاروں تک پہنچیں گے، مہربانی کرکے جلدبازی نہ کریں، ہم انہیں ڈھونڈ نکالیں گے۔انہوں نے کہا کہ میرے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، میں نے ان سے حلف لیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خون کے ا?خری قطرے تک لڑیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں