زیتون

جنگلی زیتون کی پیوند کاری یا گرافٹنگ کر کے زیتون کی تجارتی اقسام کی ترویج کے روشن امکانات موجود ہیں،محکمہ زراعت

فیصل آباد (عکس آن لائن)ملک میں درآمدی خوردنی تیل سے نجات کیلئے زیتون کی کاشت کو فروغ دینا ہو گا۔ محکمہ زراعت کے ترجمان نے بتایاکہ جنگلی زیتون کی پیوند کاری یا گرافٹنگ کر کے زیتون کی تجارتی اقسام آٹوبراٹیکا، کورا ٹینو، فرانتویو اور لسینو کی ترویج کے روشن امکانات موجود ہیں اور ان اقسام کو ترقی دے کر زیتون کے تیل کی اچھی پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے جس سے ملکی ضروریات کیلئے درآمد کئے جانے والے خوردنی تیل پر خرچ ہونے والاکثیر زرِ مبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔
زیتون
انہوں نے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ وادی سون جیسے پہاڑی علاقوں میں زیتون کی کاشت کو تجارتی بنیادوں پرزیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے۔انہوں نے بتایاکہ شام، اسرائیل اوربحیرہ روم کے دیگر ممالک اٹلی، یونان، سپین، پرتگال، ترکی، تیونس وغیرہ کے علاوہ شمالی و جنوبی امریکہ، میکسیکو اور آسٹریلیا میں بھی زیتون تجارتی پیمانے پر کاشت ہو رہی ہے۔انہوں نے بتایاکہ زیتون کا درخت سدا بہار ہے جس کی بلندی15میٹر جبکہ پھیلا 10میٹر تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ زیتون کے پودے تپتے صحرا سے لیکر برف پوش پہاڑی چوٹیوں تک اگائے جا سکتے ہیں اور زیتون کے پودے عام طور پر4سے 5سال کی عمر میں پھل دینا شروع کرتے ہیں۔
زیتون
انہوں نے کہاکہ پھول آنے کیلئے سرد موسم ضروری خیال کیا جاتا ہے اس لئے موسم سرما میں پودے کو کم از کم ایک ماہ تک 5 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ پھول آنے کا عمل زیتون کی قسم اور موسمی حالات پر منحصر ہے جبکہ پھول آنے کے بعد 4 سے 5 ماہ تک پھل پک کر تیار ہو جاتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ زیتون کیلئے موسم گرما میں زیادہ درجہ حرارت اور سردیوں میں کہیں زیادہ ٹھنڈک درکار ہوتی ہے اور وہ علاقے جہاں اوسط درجہ حرارت 20سے25سینٹی گریڈ ہو وہاں زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ زیتون کی 20سال تک تجارتی پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں