بہاریہ کماد

بہاریہ کماد کی کاشت کا موزوں ترین وقت15فروری سے15مارچ ہے،کاشتکار صرف منظور شدہ اقسام کاشت کریں

فیصل آباد(عکس آن لائن)محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد کے ڈائریکٹر چوہدری عبد الحمید نے کہا کہ بہاریہ کماد کی کاشت کا موزوں ترین وقت15فروری سے15مارچ تک ہے اسلئے مذکورہ عرصہ میں کاشتکار صرف منظور شدہ اقسام ہی کاشت کریں تاکہ انہیں اچھی پیداوار مل سکے۔انہوں نے کہا کہ دریائی اور اس سے ملحقہ علاقوں کیلئے سی پی 77-400، سی پی ایف237،ایس پی ایف 213، ایچ ایس ایف 240 ،سی پی ایف252(پچھیتی قسم)اور سی پی ایف253جبکہ دیگر علاقوں کیلئے ایچ ایس ایف242، سی پی ایف246،سی پی ایف247، سی پی ایف248، سی پی ایف249، سی پی ایف250اور سی پی ایف251بھی کاشت کی جا سکتی ہیں تاہم ایس پی ایف234 صرف جنوبی پنجاب (دریائی علاقوں کے علاوہ) بشمول راجن پور، مظفرگڑھ،بہاولپوراوررحیم یارخان کے اضلاع کیلئے موزوں اقسام ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بروقت کاشت اور دیگر موزوں حالات میں کاشتکار دو آنکھوں والے 30 ہزار سمے یا تین آنکھوں والے 20ہزار سمے فی ایکڑاستعمال کریں جبکہ یہ تعداد موٹی اقسام میں تقریبا 100 سے 120 من اور باریک اقسام میں 80 سے 100 من بیج سے حاصل کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کماد پاکستان کی اہم نقد آور فصل ہے جو ملکی زرعی معیشت اور چینی کی صنعت میں بہت اہمیت رکھتی ہے اسی لئے پاکستان کا شمارکماد کے رقبہ،پیداواراور چینی کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہوتا ہے نیز پنجاب میں گنے کی فی ایکڑ اوسط پیداوار تقریبا688 من فی ایکڑ مگر عالمی اوسط پیداوارتقریبا 709من فی ایکڑ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کماد کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے ایسی میرا اور بھاری میرا زمین موزوں ہے جس میں پانی کا نکاس بہتر ہو اور نامیاتی مادہ بھی کافی مقدار میں پایا جائے کیونکہ گنے کی جڑیں زمین کے اندر کافی گہرائی تک جاتی ہیں اس لیے کم از کم ایک فٹ گہرائی تک زمین کا تیار ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار زمین کی تیاری گہرا ہل چلا کر کریں اور زمین کی تیاری سے پہلے اچھی طرح گلی سڑی گوبر کی کھاد ڈالیں اور روٹاویٹر چیزل ہل دو دفعہ ایک دوسرے کے مخالف رخ اور عام ہل 3سے4 دفعہ چلا کر سہاگہ سے زمین تیار کریں۔انہوں نے کہا کہ زمین کی پیداواری صلاحیت اورزمین کی زرخیزی کو بحال رکھنے کے لیے اس میں گوبر کی گلی سڑی کھاد بحساب 3 سے4 ٹرالیاں فی ایکڑ ضرور ڈالنی چاہیے جبکہ گنے کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے تقریبا 69 کلوگرام نائٹروجن، 46 کلوگرام فاسفورس اور 46 کلوگرام پوٹاش فی ایکڑ کی ضرورت ہوتی ہے یا کمزور زمین میں 4بوری یوریا، 2بوری ڈی اے پی اور 2بوری پوٹاشیم سلفیٹ، درمیانی زمین میں 3بوری یوریا،2بوری ڈی اے پی اور 2بوری پوٹاشیم سلفیٹ جبکہ زرخیز زمین میں 2بوری یوریا1بوری ڈی اے پی اور 2بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ ڈالیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں