کارپٹ ایسوسی ایشن

بجٹ کیلئے 12نکات پر مشتمل تجاویز ،مطالبات وزارت ،ایف بی آر کو ارسال کر دئیے ‘ کارپٹ ایسوسی ایشن

لاہور/کراچی( عکس آن لائن) پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے مختلف ایس آر اوز اور بھاری ڈیوٹیز کوہاتھ سے بنے قالینوں کی برآمدات کے فروغ میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے آئندہ مالی سال 2024-25کے بجٹ کیلئے 12نکات پر مشتمل تجاویز اور مطالبات وفاقی وزارت تجارت اور فیڈرل بورڈ آف ریو نیو کو ارسال کر دیں ۔

ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف کی جانب سے ارسال کی گئی بجٹ تجاویز میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عالمی منڈیوں میں مقابلے کی دوڑ میں شامل رہنے کیلئے ڈیوٹی ٹیرف ،بین الاقوامی فریٹ چارجز میں کمی کی جائے ، لگژری آئٹم کے سٹیٹس کے طور پر ہاتھ سے بنے قالینوں کی برآمد کی صورت میں 120دنوں کے علاوہ کریڈٹ کی مدت میں 270 دن تک توسیع دی جائے ،کم ٹیرف اور حفاظتی نقطہ نظر کے پیش نظر لاہور سے کراچی ریلوے بانڈڈ کارگو کو دوبارہ شروع کیا جائے ،ای کامرس اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے شعور میں معاونت فراہم کی جائے ۔

ایف بی آر کے سرکلر 545 کو سرکلر 492کے مطابق ترتیب دیا جائے جس میں 18 ماہ کے ٹائم فریم کا واضح ذکرموجود ہے ،سیلز ٹیکس کے 5ویں شیڈول کے تحت کمرشل درآمد کنندگان کو ایس آر146پیرا تھری کسٹم ٹیرف میں ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کو ریلیف دیا جائے ۔تجاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی برآمدات کو بڑھانے کے لئے ریسرچ وڈویلپمنٹ اور نئی عالمی منڈیوں کی تلاش کے لئے خصوصی بجٹ مختص کیا جائے ۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے برآمدی مصنوعات کی رقوم کی وصولی میں 60روز سے زائد تاخیر پر عائد 9فیصد جرمانے کے جاری سرکلر کو منسوخ کیا جائے ،بجٹ سے متعلقہ موثر رابطوں کیلئے پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹر ایسوسی ایشن کے نمائندے کی فوکل پرسن کے طور پر تقرری کی جائے ،برآمدی انڈسٹری کیلئے گیس اور بجلی کے بلوں میں کمی کی جائے اور6فیصد ڈیوٹی ڈرا بیک اسکیم کو دوبارہ شروع کیا جائے

۔آئندہ مالی سال کی بجٹ تجاویز اور مطالبات کا ڈرافٹ ایف پی سی سی آئی سمیت دیگر تنظیموں کو بھی ارسال کیا گیا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں