گورنر اسٹیٹ بینک

ایکسپورٹرز کوری فنڈ دینے کا فیصلہ ہوگیا ہے،جلد اعلان کردیا جائے گا، گورنر اسٹیٹ بینک

کراچی (عکس آن لائن) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پیداواری لاگت میں کمی کرنے اور آسانیاں پیدا کرنے اور ایکسپورٹس میں تیزی کے حوالے سے دوسرکلر جاری کردیئے ہیں اور توقع ظاہر کی ہے کہ ایڈوانس پیمنٹ میں آسانی ہوگی اور بیرونی سروسز کیلئے کنٹریکٹ کرنے اورپیمنٹس میں رکاوٹیں دور ہونگی،گورنر اسٹیٹ بینک نے یہ بھی اعلان کردیا کہ ایکسپورٹرز کے چارسو ارب کے ری فنڈ ز حکومتی وعدے کے مطابق انہیں جلد ادا کردئے جائیں گے جس سے ملک کی ایکسپورٹ اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔ منگل کوگورنراسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹررضاباقر نے مرکزی بینک میں پریس کانفرنس سے خطاب میں گورنراسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ ایکسپورٹرز کوری فنڈ دینے کا فیصلہ ہوگیا ہے،جلد اعلان کردیا جائے گا، نئی مانیٹری پالیسی میں مہنگائی کی شرح میں کمی دیکھی جاسکتی ہے، ایکسپورٹرزکے لیے کاروباری آسانیوں سے متعلق دواہم پابندیاں اٹھالی گئیں ، جس میں دس ہزار ڈالر کی انوائس پراسیس کی اجازت شامل ہیں۔

تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک نے معاشی بہتری کی خبر سنادی، ایکسپورٹرز کے لیے نئی پالیسی متعارف کرادی، دس ہزار ڈالر کی انوائسنگ کی اجازت دیتے ہوئے، شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم ایکسپورٹ فائننس اسکیم کے تحت کاروباری آسانیاں دی گئی ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کمرشل بینکوں کو براہ راست ایک سال کے لیے ایکسپورٹ کے مختلف سیکٹرز کو کاروباری آسانی کے لیے رقم کی حدبڑھانے کی ہدایت دے دی گئی ہے۔ ڈاکٹررضاباقر نے ای ایف ایس اور ایل ٹی ایف ایس کے نام سے اسکیموں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے اب ایڈوانس پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے ،درآمدات کے لئے 10ہزار ڈالر تک انوائسنگ کی اجازت دیدی ہے،سروسس میں جو پابندی عائد تھی اس پر سے بھی پابندی ہٹائی جارہی ہے،اس حوالے سے آگاہی کے لئے اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایز آف ڈوؤننگ بزنس اور ایکسپورٹرزکی بہتری اور آسانی کیلئے اعلانات کررہے ہیں اور اس سلسلے میں2 سرکلر اپنی ویب سائٹ پر لگائے ہیں اور ایڈوانس پیمنٹ کیلئے آسانی کردی ہے،امپورٹ کیونکہ مہنگی ہوگئی اسلئے ان اشیاء مینوفیکچرنگ میں مسئلہ تھا اس لئے ہم نے پیداواری لاگت کم کرنے کیلئے قدم اٹھا یا ہے،باہر سے سروسز منگوانے کیلئے پیمنٹ کا طریقہ کار آسان کیا ہے،

اسٹیٹ بینک نے جولائی 2018 میں ایڈوانس پیمنٹ کیلئے پابندی لگائی تھی کیونکہ ایکسٹرنل حالات بہتر نہیں تھے ،زرمبادلہ کے ذخائر گر رہے تھے اسلئے پابندی لگائی گئی تھی لیکن اب ایڈوانس پیمنٹ 10ہزار ڈالر سے زیادہ کیلئے اجازت ہوگی،انوائس 10ہزار ڈالر تک کی رقم بینک سے لی جاسکتی ہیں، کنسلٹنس سروسز کیلئے پہلے اسٹیٹ بینک کی طرف سے لگائی گئی پابندی ختم کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ درآمدارت کیلئے پہلے مرحلے میں 10ہزار ڈالر تک محدود رکھا جائیگا، حالات جیسے جیسے بہتر ہونگے ہم 10ہزار ڈالر سے زائد کی شرط کو بڑھادیں گے۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مئی میں ہم نے ایکسچینج رینج کو اوپن کیا تھا ،وقت کے ساتھ ساتھ ایکس چینج ریٹ میں بہتری آئی ،ہمارے پچھلے فیصلوں کی سبب ایکسٹرنل سائید میں بہتری آئی ۔

ایک سوال پر کہ کیا نواز شریف یا زردادری کی ڈیل کے نتیجے میں زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوا ہے ،گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ کسی فرد کی جانب سے زرمبادلہ پاکستان منتقل نہیں ہوا،ہمارے ریزرو کسی شخص کی وجہ سے نہیں بڑھے بلکہ اسٹیٹ بینک کی قرضوں کا بوجھ کم ہوا ہے جس سے ریزرو بڑھے ہیں اس کے علاوہ ہماری پالیسی کی وجہ سے اعتماد بحال ہورہا ہے ،جب ریزرو میں اضافہ ہوتا ہے تو انویسٹرز کا اعتماد بڑھتا ہے ،ہمیں یقین ہے فارن ڈائیریکٹ انویسمنٹ میں بھی جلد بہتری آئے گیڈاکٹررضا باقرنے کہا کہ ہماری اکنامی میں برآمد کنندگان کا بڑا کردار ہے ،شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم بہتری کے لئے ہمیں برآمد کنندگان کو سپورٹ کرنا ضروری ہے ،جن ممالک نے ترقی کی وہ ایکسپورٹ پرمنحصرتھی،ہمیں دنیا بھر کی مارکیٹوں میں جانا ہے ،ایکسپورٹرز کو سپورٹ کرنے کے لئے اسکیم متعارف کی ہے،ای ایف ایس اسکیم سے برآمداکنندگان کو 3فیصد پر قرضے دئے جائینگے ،جون 2018 سے ابتک قرضے لینے کی شرح میں اضافہ ہوا ،ان اسکیموں کو مزید بہتر بنانے کے لئے قرضوں کی شرح بڑھا رہے ہیں ،ان سیکٹرز کو پروموٹ کرینگے جو برآمدات نہیں کررہے یا پھر کم برآمدات کررہے ہیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے پہلے مرحلے میں مختصر رقم کیلئے کیوں پابندی ہٹائی اس کی وجہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں،بڑے سرمایہ کاروں کیلئے بھی مزید آسانیوں کیلئے کام کررہے ہیں،ایکسٹرنل سائیڈ پر جو کاروبارکرنے والے افراد ہیں انھیں کاروباری آسانی دینی ہیں، ہمیں ایکسپورٹرز کیلئے کام کرنا ہے،ایکسپورٹرز زرمبادلہ ملک میں لاتے ہیں جنھیں سہولت دینی ضروری ہے۔انکا مزید کہنا تھا کہ ایکسپورٹ فنانس اسکیم لانگ ٹرم فنانس اسکیم دو اسکیمیں ہیں،شارٹ ٹرم میں ایکسپورٹرز کوو3فیصد انٹرسٹ ریٹ دینا پڑتا ہے،لانگ ٹرم میں 5 اور 6فیصد انٹرسٹ ریٹ دیا جاتا ہے،25 فیصد اضافہ ایکسپورٹرز کی وجہ سے ہوا ہے ،ان اسکیموں میں جو ایکسپورٹرز کی رقم بڑھارہے ہیں اس کیلئے اب بنکوں کوبراہ راست ایک سال کیلئے آگاہ کیا جائیگااورسیکٹرز کے حساب سے ہم رقم کی حد بڑھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ فارن ایکسچینج، آئی ایم ایف مشن اور معاشی حالات کے معاملات ہوئے ہیں،جولائی سے اب تک کافی ڈویلپمنٹ ہوئی ہے،اسٹاک مارکیٹ اوپر جارہی ہے،ڈالر کی قدر میں بھی ٹہراؤ آرہا ہے لیکن سبزی کی قیمتوں کا سوال مجھ سے نہ کیا جائے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں آئی ایم سے استعفا دے چکا ہوں اور اب میں پاکستان کے ایک ادارے کے لئے کام کرتا ہوں میراکام اپنے ملک کی بہتری کیلئے کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود کی وجہ سے انویسٹرز کو کافی پریشانی کا سامنا ہے ،مہنگائی کی وجہ سے شرح سود میں اضافہ کرنا پڑا ،مہنگائی بڑھنے کی وجہ کچھ خرابیاں تھی جس کو قابو کیا جارہا ہے ،مانیٹری پالیسی کمیٹی ان تمام مسائل پر نگاہ رکھی ہوئی ہے ،سخت قدم اٹھانے کے وجہ مسائل کو حل کرنا ہے،کچھ مہینے پہلے معیشت کو سنگین مسائل درپیش تھے ،جی ڈی پی ہماری وہی ہے جو پہلے تھی،ہماری اب گروتھ منفی نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں