شاہد خاقان عباسی

این آراوکاحق آمرکے پاس ہوتاہے وزیراعظم کے پاس نہیں،شاہد خاقان عباسی

کراچی (عکس آن لائن ) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے رہنما و سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ڈھائی سال گزرنے کے بعدبھی ملک میں بجلی کابحران ہے، گیس کےبل بھی بڑھ گئے، ہم نے سستے ترین پلانٹس پاکستان میں لگائے ، سسٹم میں اضافی گیس کوشامل کیا ،ہمارے دورمیں گیس کی قیمت میں ایک روپیہ بھی اضافہ نہیں ہوا، سستی اوراضافی بجلی سے ملکی جی ڈی پی میں 3 فیصداضافہ ہوا، اب گیس کی قیمت کیوں بڑھی حکومتی وزرابتانے سے قاصرہیں، 2 سے3 ارب ڈالرانرجی کیلئے اضافی رقم اداکرنی پڑتی ہے، حکومت کی جانب سے غلط بیانی ہورہی ہے، کرپشن کاالزام نہیں اختیارات کے ناجائزاستعمال کاالزام ہے، این آراوکاحق آمرکے پاس ہوتاہے وزیراعظم کے پاس نہیں۔

پیر کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ نون کے دور حکومت میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کےلئے ذمہ داری کے ساتھ کام کیا گیا اور سستے ترین پلانٹس لگائے گئے، 30 ماہ میں اضافی گیس کے مسئلے کو حل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری حکومت اس وقت ایسے اقدامات نہ لیتی تو آج سالانہ دو سے تین ارب ڈالرز اضافی خرچ کرنے پڑتے اور لوڈشیڈنگ بھی رہتی، اضافی بجلی سے ہی ملک میں ترقی آنی ہے اور جی ڈی پی میں اضافہ ہوا تھا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج بدقسمتی سے ملک کو پھر سے گیس اور بجلی کی لوڈشیڈن کا سامنا ہے اور اس کی وجہ بھی حکومت بیان کرنے سے قاصر ہے جبکہ ہمارے پانچ سال حکومت میں گیس یک قیمت ایک روپے بھی اضافہ نہیں ہوا لیکن آج دو گنا سے تین گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے دنیا کے سستے ترین ایل این جی کے پلانٹس لگائے تھے اور اب بھی 36 میگاواٹ کے پلانٹس سے بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے توانائی کے مسئلے کا حل اضافی گیس سے ممکن ہے لیکن موجودہ حکومت کوئی کام نہیں کر رہی ہے، جو حکومت کی نالائقی اور کرپشن کی وجہ سے ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے صافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ انپر کرپشن کا الزام نہیں ہے، اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے جبکہ این آر او کا حق آمر کے پاس ہوتا ہے، وزیراعظم کے پاس اختیار نہیں ہوتا جبکہ مجھے این آر او نہیں چاہیے، وزیراعظم نے جن چوروں، گیس اور پٹرول اور گندم چوروں کو این آر او دیا ہے ان سے پوچھے جبکہ ان کے خلاف کیس بھی بنیں گے ان کے کیسز حقیقت پر مبنی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا ہم تو حکومت سے کہتے ہیں کہ ہمارے کیسز میں عدالتوں کی سماعت براہ راست ٹی وی میں دیکھائے جائے اور وزیراعظم عمران خان کو تو خود اصرار کرنا چاہیے کہ میں تملام لوگوں کو قوم کے سامنے لانا چاہتا ہوں۔ صحافیوں کے سوال پر کہا کہ ملک میں کونسا ہے اور کورونا پر پالیسی بننی چاہیے، سندھ حکومت نے تو پھر بھی کوئی پالیسی بنائی ہے لیکن وفاقی حکومت کی تو عوام کےلئے کوئی پالیسی نہیں ہے، کہتے ہیں کہ پی ڈی ایم کے جلسے میں کورونا ہے، حکومت کے جلسے میں کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون اور پی ڈی ایم کا ایک بیانیہ ہے کہ ملک آئین کے مطابق چلے، جس سے تحریک انصاف بھی اتفاق کرے گی، پی ڈی ایم عوام کی مشکلات کا بیانیہ لے کر نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر معاملے کا حل ہے مذاکرات میں ہے اور سیاسی جمود بھی مذاکرات سے ہی ختم ہوتے ہیں۔ ملک میں قفرشتوں کو سوچنا ہو گا کہ حالات مشکل میں ہیں اور سب کو ملک کےلئے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے جبکہ وزیراعظم یہ کہیں کہ فوج ان کے ساتھ ہے تو سمجھ جائیں کہ دن گنے چنے ہیں کیونکہ حکومت عوام کی طاقت سے چلتی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں