جنرل قاسم سلیمانی

ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کا قتل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار،اقوام متحدہ

نیویارک(عکس آن لائن) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے تفتیش کاروں نے امریکی ڈرون حملے میں

ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور 9 دیگر ساتھیوں کی ہلاکت کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ماورائے عدالت، غیر قانونی یا صوابدیدی سزائے موت پر عمل درآمد

کی نمائندہ خصوصی ایگنس کالمارڈ نے کہا کہ امریکا سلیمانی کے قافلے پر کارروائی کا جواز پیش کرنے یا

حملے کے لیے مناسب ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا۔کالمارڈ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اس حملے میں

اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی گئی اور مسلح ڈرونوں کے ذریعے ہونے والی ٹارگٹ کلنگ

اور اسلحے کے لیے ضوابط طے کرنے کے لیے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔آزاد تفتیش کار کالمارڈ نے کہا

کہ جب ڈرون کے استعمال کی بات کی جاتی ہے تو دنیا ایک نازک وقت مقام پر ہے۔ سلامتی کونسل عملی طور

پر موجود نہیں، عالمی برادری کی اپنی مرضی تھی یا نہیں لیکن یہ بڑی حد تک خاموش ہے۔کالمارڈ جمعرات

کو ہیومن رائٹس کونسل کے سامنے اپنی گزارشات پیش کرنے والی ہیں جس سے ممبر ممالک کو اس بات پر

تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملے گا کہ وہ کیا کارروائی کرے گی،امریکا اس فورم کا رکن نہیں ہے اور اس نے

دو سال پہلے ہی استعفی دیا تھا۔ایران کے پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی

امریکی افواج کو عراق سے بے دخل کرنے کی ایرانی کی مہم کو آگے بڑھانے والی سرکردہ شخصیت تھے

اور مشرق وسطی میں ایران کی پراکسی افواج کا جال بچھایا تھا، واشنگٹن نے الزام عائد کیا تھا کہ سلیمانی

خطے میں امریکی افواج پر ایرانی اتحاد کے حامی ملیشیاں کے ماسٹر مائنڈ تھے۔کالمارڈ نے مزید کہا کہ

میجر جنرل سلیمانی ایران کی فوجی حکمت عملی کے انچارج تھے اور شام اور عراق میں اقدامات کے

انچارج تھے لیکن جان کے خطرے کی موجودگی میں امریکا کی جانب سے کی جانے والی کارروائی

غیر قانونی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ 3 جنوری کا ڈرون حملہ پہلا واقعہ تھا جس میں کسی قوم نے

اپنے دفاع کو حملے جواز کے طور پر پیش کرتے ہوئے کسی تیسرے ملک کی حدود میں حملہ کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں