اسلام آباد(عکس آن لائن ) قومی اسمبلی میں فنانس بل کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ہے،فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کی اپوزیشن کی طرف سے مخالف نے وزیراعظم پاکستان کو ایوان میں آنے پر مجبور کر دیا اپوزیشن کے طرف سے سابق صدر آصف علی زرداری بھی تحریک پیش کرنے کی گنتی میں شامل ہوگئے،جبکہ اپوزیشن کی طرف سے پیش کی جانے والی تمام ترامیم کو وزیر خزانہ نے مسترد کر دیا۔‘
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں شروع ہوا تاہم فنانس بل کی منظوری کے دوران اسپیکر اسد قیصر ایوان میں پہنچے اور اپنی نشست سنبھال لی.
فنانس بل کی منظوری کے دوران وزیر اعظم عمران خان بھی ایوان میں پہنچ گئے جن کا حکومتی اراکین اسمبلی نے کھڑے ہو کر استقبال کیا وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل 2021 ایوان میں پیش کیا جس کی اپوزیشن کی جانب سے مخالفت کی گئی ہے ایوان نے فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کی زبانی منظوری لی جسے نواب تالپور نے چیلنج کردیا جس کے بعد اسپیکر نے گنتی کرنے کی ہدایت کردی.
ایوان میں گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد قومی اسمبلی نے فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کو شق وار کثرت رائے سے منظور کرلیا گیافنانس بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 172 ووٹ جبکہ مخالفت میں 138 ووٹ آئے حکومت نے مالی سال 22-2021 کیلئے8 ہزار 487 ارب روپے رکھے ہیں ترقیاتی بجٹ 2 ہزار 102 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جس میں سے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم900 ارب اور صوبوں کیلئے1ہزار 202 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں.
اسی طرح دفاع کیلئے 1373 ارب ، سود کی ادائیگیوں کیلئے 3 ہزار 60 ارب، تنخواہوں اور پنشن کیلئے 160 ارب، صوبوں کو این ایف سی کے تحت ایک ہزار186 ارب، صحت کیلئے 30 ارب اور ہائیرایجوکیشن کیلئے 44 ارب مختص کیے ہیں آزاد کشمیرکا بجٹ 54 ارب سے بڑھا کر60 ارب کردیا گیا جبکہ گلگت بلتستان کا بجٹ32 ار ب سے بڑھاکر47 ارب کرنے کی تجویز ہے. ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے 54 ارب روپے, جنوبی بلوچستان کی ترقی کیلئے 20 ارب,، گلگت بلتستان کے منصوبوں کیلئے 40 ارب روپے اور سندھ کے 14 اضلاع کیلئے 19 ارب روپے رکھے گئے ہیں امن عامہ کیلئے 178 ارب، ماحولیاتی تحفظ کیلئے 43 کروڑروپے، صحت کیلئے 28 ارب، تفریح ،ثقافت اور مذہبی امورکیلئے 10 ارب مختص کیے ہیں آئندہ مالی سال حکومت 1 ہزار 246 ارب روپے غیرملکی قرض لے گی اندرون ملک سے 2 ہزار492 ارب روپے قرض لیا جائے گا.
شوکت ترین بل میں ترامیم پیش کر رہے تھے ترامیم زیادہ ہونے کے باعث سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ان دستاویزات کو پڑھا ہوا تصور کیا جائے۔ بعدازاں بل پر ترامیم پڑہتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی راﺅ اجمل ، خورشید احمد جنیجو، اور شازیہ ثوبیہ نے ترامیم پڑھے بغیر کہ دہا کہ ہماری ترامیم بھی پڑھی سمجھی جائیں تو اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہاں آپکی ترامیم منسٹر کے ڈیکس پر موجود ہیں انہں بھی پرھا ہوا تصور کیا جائے جبکہ وزیر خزانہ نے اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم کی مخالفت کر دی پی ٹی آئی کے قاسم نون نے نے بل میں ترمیم پیش کی جسپر وزیر خزانہ نے مشورہ دیا کہ ترمیم واپس لے لیں انکے انکار پر فواد چوہدری اور عامر ڈوگر انکے پاس سمجھانے گئے جسپر اپوزیشن نے احتجاج کیا اپوزیشن کے احتجاج پر اسپیکر نے انہیں ترمیم دوبارہ پیش کرنے کا کہا قاسم نون نے ترمیم دوبارہ پیش کی اور ووٹنگ پر ترمیم منظور کر لی گئی۔
ایوان میں ووٹنگ پر اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کر دی گئی۔قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں منعقد ہوا پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر وسابق آصف علی زرداری،بلاول بھٹو زرداری،خورشید شاہ جب اسمبلی میں آئے تو اپوزیشن کی طرف سے ڈائس بجا کر استقبال کیا گیا،خورشید شاہ اور علی وزیر بجٹ اجلاس میں پروڈکشن آرڈر پر بجٹ اجلاس میں پہلے دن ائے جن کو اپوزیشن کی طرف سے خوش آمدید کہا گیا ۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس بل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قج میں نے فنانس بل میں ترامیم پیش کی تھی لیکن اسپر کسی نے بات نہیں کی لیکن تقاریر بہت ہوئی 74 سالوں میں پہلی بار غریب کیلئے روڈ میپ دیا گیا ہے جو اپوزیشن نے اپنے دور میں کبھی نہیں دیا۔ تاریخ میں باتیں تو بہت ہوئی لیکن غریب کیلئے ہم نے کام کیا۔
ہم نے جو باتیں کی اور ہم وہ حدف پورا کر کے دکھائیں گے ایگری کلچر پر اپوزیشن جماعتوں نے کام نہیں کیا جسکا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ آپ زراعت کو بڑھاوا دیں اس بجٹ میں 63 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے ہم زراعت پر 150 ارب روپے لگا رہے ہیں لیکن پھر بھی تنقید کرتے ہیں۔ہم غربت کو کم کریں گے اگلے سالوں میں غریب کیلئے مزید آسانیاں آئیں گی۔دنیا میں کووڈ کی وجہ سے معیشت میں کمی آئی لیکن پاکستان کی معیشت بہتری آرہی ہے۔ ایف بی آر کسی فرد کو گرفتار نہیں کر سکتا اسکی کمیٹی بنائی گئی ہے ہمارا ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10 فیصد پر ہی کھڑی ہے اور کہتے ہیں کہ ٹیکس چوروں کو چھوڑ دیں۔
ہم نے ٹیکس ختم کر دئے ہیں لیکن ابھی بھی وہی باتیں کر رہے ہیں اشیا خوردونوش کی قیمتوں پر بھی ٹیکس ختم کر دیا ہے پھر بھی وہی باتیں کر رہے ہیں۔ ایگری کلچر پر بھی پیسے لگا رہے ہیں۔ کاٹن اور بینولا کے کو سمجھنے کی ضرورت ہے اس ٹیکس کا اثر سیدھا کسان پر نہیں ہوگا۔ ان ڈاریکٹ ٹیکسز نہیں لگائے بلکہ کم کر دیا ہے۔ ان ٹیکسوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے ٹیکس ان پر لگایا ہے جو کنزیومر سے تو لیتے ہیں لیکن حکومت پر نہیں پڑتا۔ اس بل کو بڑھیں اور اسپر غور کریں۔
پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے فنانس بل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس بل پر ہم بحث کر رہے ہیں وہ کسی بھی حکومت کا سال میں سب سے بڑا بل ہوتا ہے اس فنانس بل سے ہمیں بہت سی توقعات تھیں ہمارے عوام کا اس بجٹ میں کوئی حل ہوتا لیکن کسی بھی شخص سے پوچھیں کہ اس وقت ان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے تو وہ کہے گا کہ ان کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے تو اگر بجٹ مسلہ حل نہیں کر سکتا تو اس کا فائدہ کیا ہے کہا جاتا ہے تو ڈائریکٹ ٹیکس ہونا چاہیے لیکن جب دیکھتے ہیں تو ان ڈائریکٹ ٹیکس لگا ہوتا ہے اس میں امیر غریب برابر ہوتے ہیں جس کی آمدنی زیادہ ہوتی ہے اس پر ٹیکس بھی زیادہ لگتا ہے سب سے نمایاں چیز نظر آتی ہے وہ ایف بی آر کو اضافی پاور دینا ہے ایف بی آر میں ہر شخص فرشتہ بیٹھا ہوا ہے کیا سارے کام مک مکا سے نہیں ہوتے، پہلے ایف بی آر جرمانے کر سکتا تھااب وہ ڈنڈا ہے جو دوسروں کے پاس نہیں ہے چھ ماہ بعد اس ملک میں چیخ پکار ہو گی سب دیکھیں گے ،
انہوں نے کہا کہ پہلے نیب کو سیاسی طور استعمال کیا جاتا تھا اب ایف بی آر کو بھی استعمال کیا جائے گا اس سے پیسہ انڈر گراونڈ جانے کا خدشہ ہے ججز کی تعیناتی تو ہائی کورٹ کا اختیار تھا وفاقی حکومت کے پاس کیسے آگیا ہے اس میں تو اپنی مرضی کریں گے، کیا اس میں قانون شہادت پیش ہوگا ،ہم نے انرجی کی قیمت کم کرنے کی بجائے اور بڑھا دی ہیں پیٹرولیم مصنوعات پر مزید ٹیکس لگا دیئے گئے ہیں 24روپے اضافی لگا دی جائیں گی تو کیا عوام برداشت کر لیے گے انہوں نے کہا کہ سی این جی پر سیل ٹیکس لگا دیا ہے جس کو عام آدمی استعمال کرتا ہے اگر چھوٹی گاڑیاں خریدنے کا بندوست ہے لیکن اس کے فیول کا ریٹ بڑھا دیا ہے قیمتیں بڑھانے کا سونامی آئے گا ملک میں بجلی،گیس نہیں ہے ملک میں الیکٹرک گاڑیاں چلائیں گے لیکن بجلی کی قیمتیں بڑھا دی گئیں ہیں ہر پانچ منٹ کے بعد موبائل کال پر ٹیکس لگے گا آمدنی کے ساتھ جمع پونجی پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے آن لائن مارکیٹنگ پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے سلور پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے سونے پر تو سمجھ آتا ہے لیکن سولر پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے پیٹرول پمپ پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔
عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ اپوزیشن نے فنانس بل کی مخالفت کی ہے کہا گیا ہے زراعت کو پروموٹ کریں گے لیکن اس میں تو اس تو کوئی فوائد نہیں ہیں کہا گیا کہ ہم آسانیاں پیدا کر دیں گے کہ لوگ ائیں گے اور سرمایہ کاری کریں گے اگر کسی نے ٹیکس نہیں دیا تو اس پر جرمانہ کر دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ٹیکس دینے والا حراس نہ ہو لیکن ایف بی آر کو پاو¿ر دے دیئے گئے ہیں اگر ایف بی آر بغیر ثابت کیے جرمانہ لگا دے گا تو یہ حراس ہو گا اس بجٹ میں جذبات میں اکر زیادہ ٹیکس نہ لگائیں سیلری کاس کو سہولیات دینا چاہ رہے ہیں کچھ ایس آر او اتے ہیں کہ اں کو پاس کرنا ہے کیونکہ یہ تو ہو گیا ہے پارلیمنٹ سپریم ہے یہ زمہ دار ہے صوبائی حکومت کے ٹیکس ایریاز میں وفاق قبضہ کر رہا ہے اس طرح سے ایک دوسرے کو کاٹتے رہے ہیں اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو ان کا کام کرنے دیں ان کو اپنا کام کرنے دیا جائے 2010 میں بھی یہی وزیر خزانہ تھے جب اٹھارویں ترمیم ہوئی تھی وہ ٹیکس لگائیں کہ عام آدمی پر اس کا اثر نہ پڑے پروگریسیو ٹیکس پالیسی ہونی چاہیے اس فنانس بل میں مڈل کلاس کو پیس رہے ہیں اکاونٹنٹ کا کام ہوتا ہے کہ وہ چھوٹے چھوٹے فگر کو آگے پیچھے کرے ،آئی ٹی ابھی بہتر نہیں ہوئی لیکن ٹیکس لگانا شروع کر دیا گیا ہے اب ان وزیر خزانہ نے کرنا کہ عوام کو کس طرح سے سہولت دے سکتے ہیں تین سال سے اس اکانومی بیڑہ غرق کیا گیا اب یہ آٹھ رہی ہے۔
رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ پورا سال فنانس بل پر انحصار کرتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹیکس ریفارم ضروری ہیں ٹیکس پر ٹیکس لگا کر عوام کی چمڑی ادھیڑ رہے ہیں ملازمین پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے نیلم جہلم پراجیکٹ پر بھی منصوبہ مکمل ہونے کے باوجود عوام سے ٹیکس لگا دیا گیا ہے ایف بی آر کو لا محدود اختیارات دے دیے گئے ہیں ان لینڈ ریونیو کے بند کو شک کی بنیاد گرفتار کرنے کا اختیار دے رہے ہیں یہ بزنس کرنے والوں کو مزید پریشان کر رہیں گے اگر کسی کو زیادہ اختیارات دیئے جائیں گے تو انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہو گی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے دوسری تمام اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا ائی ٹی سیکٹر پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے بچے ان لائن کلاسیں لیتے ہیں انہوں نے کہا کہ سٹاک ایکسچینج کے مالکوں کو دو ارب روپے کا ٹیکس معاف کیا گیا ہے لیکن سرکاری ملازمین پر لگایا جانے والا ٹیکس معاف کیا جائے ۔رکن قومی اسمبلی نواب یوسف تالپور نے کہا کہ بجٹ میں کھادوں پر وہی ٹیکس لگایا گیا ہے کوئی زراعت میں ریلیف نہیں دیا گیا ہے جو 70 فی صد لوگوں کو روز گا دیتا ہے بھارت میں ڈی اے پی پر سبسڈی دی جاتی ہے اور کسانوں کو ریلیف دیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں صرف باتیں سن رہے ہیں کہ کسانوں کو ریلیف دیا جائے گا لیکن حقیقت میں کچھ نہیں دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں زراعت بہتر تھا گروتھ زیادہ تھی ود ہولڈنگ ٹیکس کو کسانوں پر ختم کیا جانا چاہیے سندھ طاس معاہدہ آئین کا حصہ ہے اس پر عمل نہیں ہو رہا یہ آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے صرف پنجاب اور سندھ کو لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے ٹی پی لنک کو تین صوبوں نے کہا کہ نہیں کھولنا چاہئے لیکن اس کو کھول دیا گیا صرف نام کی فوڈ سکیورٹی ہے 75 فی صد ان ڈائریکٹ ٹیکس لگا دیئے گئے ہیں زراعت کو ترجیح دینی چاہے کوئی ریسرچ نہیں ہو رہی ہے دنیا کہاں پہ ہنچ گئی ہے لیکن ہم وہاں کے وہاں کھڑے ہیں ہم بھارت کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں اگر وہی سہولیات پاکستان کے کسانوں کو بھی وہی سہولیات دیں علی پرویز ملک نے کہا کہ عمران خان نے کنٹینر پر کھڑے تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ ان ڈائریکٹ ٹیکس نہیں ہونے چاہیے لیکن اب ان ڈائریکٹ ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران فنانس بل پر بحث کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے ممبر قومی اسمبلی خورشید شاہ نے کہا کہ کافی عرصے کے بعد ایوان میں اپنے حلقے کی نمائندگی نہیں کر سکا ایوان میں کافی تبدیلیاں ہوچکی ہیں کی بھی معیشت کی شمار اعداد شمار پر نہیں رکھنا چاہیے بلکہ دیکھنا چاہیے کہ بچے بھوکے ساتے ہیں کی نہیں میں 30 سالوں سے ایوان میں ہوں لیکن جو گالیاں اور غیر پارلیمانی زبان پچھلے دنوں ایوان میں استعمال ہوئی وہ کبھی نہیں دیکھی۔ آج ہمارے دور کے ریکارڈ اٹھا کر دیکھ لیں آج اس سے کئی گنا ہیلتھ ایجوکیشن اور دیگر ضروری چیزوں کیلئے پیسا کم رکھا جاتا ہے۔ اس بات پر سندھ کو سال پیش کرتا ہوں جہاں غریب آدمی کیلئے لاکھوں روپے کا علاج مفت ہوتا ہے۔ ہمارے ملک کا ایک بڑا مسئلہ بڑھتی آبادی کا ہے آج ہمارا کام ہے سوچنا کہ ان بڑھتی عوام کو کیسے کھانا کھلانا ہے ہیلتھ کیسے فراہم کرنی ہے اس وجہ سے کرائم بڑھے گا کیونکہ مہنگائی ذیادہ ہوجائے گی اور نوکریاں نہیں ہونگی۔ زراعت کیلئے حکومت نے اقدامات نہیں کئے عوام شادیوں کیلئے سونا لیتے تھے آپنے وہ بڑھا دیا غریب چاندی لیتے تھے اس میں بھی ٹیکس لگا دیا۔آپنے پٹرولیم پر ٹیکس لگا دیا اسکا اثر کسان پر پڑے گا وہ کھاد خریدیں گے یا پٹرول کا پیسا پورا کریں گے۔ حکومت نے ایوان کو ہنگامہ آرائی کی جگہ بنا دیا اسکا احترام کریں اسے مچھی مارکیٹ نا بنائیں۔ آپ یہ بتائیں کہ آپنے ڈائریکٹ ٹیکس کتنے لگائے ہیں اور ان ڈاریکٹ ٹیکسز کتنے لگائے ہیں۔
خدا کے واسطے اس بجٹ کو عوام کا بجٹ بنائیں۔ممبر قومی اسمبلی قیصر احمد شیخ نے کہا کہ بجٹ سیشن شروع ہوا تو ہم نے کہا کی عوام دوست بجٹ لائیں ہم آپکے ساتھ ہیں۔ ملک کے مفاد میں ہم حکومت کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں۔میں فنانس کمیٹی کا رکن ہوں بہت تجاویز دیں لیکن ایک بھی تجویز پر عمل در آمد نہیں ہوا میری نہیں کسی ایک رکن کی بھی تجویز نہیں مانی گئی۔
تعلیم ملک کی پہلی ضرورت ہے بقایا بعد میں آتا ہے۔آئی ٹی تعلیم کو فروغ دینے کی ضرورت ہے دنیا آئی ٹی کی وجہ سے دن رات ترقی کر رہی ہے۔ایف بی آر میں ہر سال 12 ارب سے ذائد کی کرپشن ہوتی ہے۔ عمران خان نے کہا تھا کہ ہم اس کرپشن کو کم کریں گے لیکن انٹرنیشنل اداروں کے مطابق پاکستان 3 سالوں میں مزید 3 ملکوں سے پیچھے چلا گیا ہے کرپشن میں۔چھوٹے تاجروں کیلئے اقدامات اور زیادہ کرنا ہونگے۔
ممبر قومی اسمبلی علی وزیر نے کہا کہ ایوان کی روایت رہی ہے کہ ہر رکن کی بحث کیلئے شرکت ضروری ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے کچھ اراکین کو اس چیز سے محروم رکھا گیا ہم پابند سلاسل تھے اور آخری 2 دن میں موقع دیا گیا۔ آج اگر غربت اور مہنگائی کو دیکھا جائے تو اس ملک میں غریب بےبس ہوگیا ہے۔ غریب کی زندگی مشکل ہوگئی ہے اشیائ خوردونوش میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کافی نہیں ہے۔3 فنانس منسٹر تبدیل ہوگئے ہیں لیکن ہر سال آئی ایم ایف کی شرائط مشکل سے مشکل تر ہورہے ہیں۔ہم دن بدن تباہی کی طرف جارہے۔ ہم ملک دشمن عناصر کو بے نقاب نہیں کریں گے تو اس وقت تک پاکستان پر خانہ جنگی کی خطرہ رہے گا۔ ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کی کرسی آج بھی خالی ہے ہم امید کرتے ہیں کہ وہ آئیں گے۔
اس بجٹ میں آئین کی ترامیم بھی ہیں۔ فنانس بل کے آخر میں خلاصہ ہوتا ہے لیکن اس بل میں خلاصہ نہیں رکھا گیا جسکی وجہ سے سمجھنا مشکل ہے ایف بی آر کو اتنی طاقت نہیں دینی چاہیے کہ کوئی ان سے جواب نا لے سکے۔ایکٹو ٹیکس پیئرز کی لسٹ میں 30 لاکھ افراد تھے جو 3 سالوں میں 28 لاکھ ہوگئے ہیں۔پاکستان میں ٹیکس دینے والے لوگ کم ہوگئے ہیں۔پاکستان کی در آمد ٹیکس ٹائل پر مبنی ہے لیکن ٹیکس ٹائل کی درآمد میں ایک تہائی کمی آئی ہے۔بارڈر پر ہونے والے کاروبار کی شرائط واضح کریں کہ یہ اقدام سمگلنگ کرنے والوں کا آرائش تو فرائم نہیں کر رہے۔ممبر قومی اسمبلی خرم دستگیر نے کہا کہ پہلے کہا کہ بجٹ پر بات کریں اب کہ دیا کہ فنانس بل پر بات کریں یہ دونوں دستاویزات حکومت کے دیوالیہ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ حکومت کے بتائی گئی رقم سے 300 ارب سے بھی کم کٹھے ہوں گے۔
اگلے سال میں آئی ایم ایف کا پروجیکٹ نہیں ہے ابھی تو آئی ایم ایف سے اجازت لینی ہے کہ یہ ہمارا بجٹ ہے کیا یہ وہ انکو منظور ہے۔ آپ غریب کی گردن کا پھندا مزید تنگ کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ایک سروے ہوا ہے جسکے مطابق غریب غریب تر ہو رہا ہے اور امیر امیر تر ہورہا ہے۔ سیلز ٹیکس میں 380 ارب سے ذائد کا سیلز ٹیکس ہے وہ کہاں سے لییں گے کراچی بند پڑا ہے گیس اور بجلی موجود نہیں ہے۔
بمپر کراپ ہوئی ہے لیکن خود کہتے ہیں کہ 10 لاکھ ٹن گندم منگوائیں گے۔ کپاس پچھلے سال 30 سال میں خراب ترین فسل ہوئی ہے زراعت کا بھی برا حال ہے ٹریکٹر 3 لاکھ روپے مہنگا ہوگیا ہے۔ ڈی اے پی مہنگی یوریا مہنگا ڈیزل مہنگا تو آپ کہتے ہیں کہ کسان آپکے لئے فصلیں اگائے گا۔سردی ہو تو گیس غائب اور گرمی ہو تو بجلی نہیں ہے۔یہ فنانس بل مہنگائی کی سونامی لارہا ہے اشیائ خوردونوش نے قیمتوں میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ مسلم لیگ نواز کے آخری 10 ہفتوں میں پاکستان کے غریب افراد کیلئے چیزیں سستی ہورہی تھی۔