احسن اقبال

ان ٹرینڈ ڈرائیور نے ملک کو تباہ کر دیا ہے ،ملک میں وسط مدتی انتخابات نا گزیر ہیں ‘ احسن اقبال

لاہور(عکس آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹر ی جنرل احسن اقبال نے ایک بار پھر وسط مدتی انتخابات کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس حکومت کی رخصت کے بعد نئی اور تجربہ کار حکومت آئے ،ان ٹرینڈ ڈرائیور نے ملک کو تباہ کر دیا ہے ، طیارہ حادثے کی غیر جانبدار تحقیقات نہ ہوئیں تو دوبارہ ایسا واقعہ رونما ہو سکتاہے،نالائق حکمرانوں نے ملک کے انتظامی اور معاشی ڈھانچے کو نیب کے ذریعے برباد کر دیا،بیوروکریسی موت کے پروانے پر تو دستخط کرنے کو تیار ہے لیکن کسی منصوبے پر فائل پر نہیں،

پی ٹی آئی نے قربانی کے لئے دو تین نام دیدئیے ہیں ،پی ٹی آئی والے سوچتے ہیں لندن جانے کے بعد نواز شریف کی سروسز ہسپتال والی حالت دوبارہ کیوں نہیں ہوئی،مریم نواز وقت آنے پر پارٹی کیلئے کردار ادا کریں گی،ٹڈی دل کے حملے پر ڈھول بجانے کے بجائے حکومت فی الفوراجناس کے نقصان پر لائحہ عمل بنائے اور کسانوں کو ریلیف پیکج دے ،اگر حکومت بروقت اقدامات کرتی تو قوم 800ارب کے نقصان سے بچ جاتی،ڈھول بجانے سے حکومتیں نہیں چلتیں ،آج کسان تباہ ہو رہا ہے اور وزیراعظم نتھیا گلی میں انجوائے کر رہے ہیں،کاش وزیر اعظم ایمرجنسی لگا کر اپنے دفتر میں بیٹھ کر ٹڈی دل کے حملوں سے بچانے کی حکمت عملی بناتے ،

مسلم لیگ (ن) واضح کرچکی ہے نیب اور اٹھاوریں ترمیم الگ الگ معاملہ ہے ،صوبائی خود مختاری کے مسئلے کو ہاتھ لگانے کا مقصد وفاق کو کمزور کرنے کے مترادف ہے ،حکومت کے کالے قانون کا مقابلہ کرتے رہیں گے ،نیب قانون میں ترمیمی حکومت کی مجبوری ہے ۔ان خیالات کا اظہارانہوںنے پنجاب کے جنرل سیکرٹری اویس لغاری ،سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری اور دیگر کے ہمراہ ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ پوری دنیا کورونا کا سامنا کر رہی ہے ،پاکستان میں کورونا اور طیارہ حادثہ کی وجہ سے غیر معمولی حالات میں عید آئی ،طیارہ حادثہ میں شہید ہونے والوں سے تعزیت کرتے ہیں ،طیارے کے حادثے میں شہید ہونے والوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں ،حادثے کی ذمہ داری ایسے شخص پر ڈال دی جاتی ہے جو زندہ ہی نہیں ہوتا ،طیارہ کریش کیس کے واقعہ کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ کہیں خدانخواستہ دوبارہ ایسے واقعات نہ ہوں،پاکستان کو زیرو کریشن سیفٹی پالیسی پر لے جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بدترین بحران ہے ، معاشی اعدادوشمار تو کرونا سے پہلے بدحال تھے ،

اٹھارہ ماہ میں پانچ سالوں سے زائد قرض لے لیا گیا ،پاکستانی کرنسی خطے کی کمزور کرنسی ہے ،صنعتی و زرعی پیداوار کریش کر چکی ہے ،اس وقت انتظامی ڈھانچہ نیب کے ہاتھوں برباد ہو چکا ہے ،افسران کو دھمکایاگیاہے ،افسران کہتے ہیں کسی فائل پر دستخط نہیں کریں گے چاہے موت کے پروانے پر دستخط کروا لیں ۔حکومت نے بدترین سیاسی ماحول بناکر ملک کو سیاسی عدم استحکام کا شکار کر دیا، وسط مدتی انتخابات نا گزیر ہیں ،سائوتھ کوریا نے کورونا کے ساتھ انتخابات کروائے ،سوائے اس حکومت کی رخصت کے بعد نئی اور تجربہ کار حکومت آئے ،ان ٹرینڈ ڈرائیور نے ملک کو تباہ کر دیا ہے ،اس وقت سب سے زیادہ قومی اتفاق رائے پیدا کرنے، صاف و شفاف انتخابات اور نیا مینڈیٹ لایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف قرنطینہ میں ہیں اسی وجہ سے ان کا دل کاآپریشن ملتوی کیاگیا ،

بدقسمتی ہے پی ٹی آئی والے سمجھتے ہیں کہ لندن میں نوازشریف کی سروسز ہسپتال والی صحت کیوں نہیں ،انہیں اسی لئے لندن لے کرگئے تاکہ انکی سروسز ہسپتال والی دوبارہ صحت نہ ہو ،مریم نواز قیادت کو کہہ چکی ہیں پارٹی کہے گی تو کردار ادا کروں گی، مسلم لیگ (ن) واضح کرچکی ہے نیب اور اٹھاوریں ترمیم الگ الگ معاملہ ہے صوبائی خود مختاری کے مسئلے کو ہاتھ لگانے کا مقصد وفاق کو کمزور کرنے کے مترادف ہے ،حکومت کے کالے قانون کا مقابلہ کرتے رہیں گے ،نیب قانون میں ترمیم حکومت کی مجبوری ہے ،ملک کو چلانا ہے تو ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلانا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے ،پی ٹی آئی نے قربانی کے لئے دو تین نام دیدئیے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ اس وقت زرعی شعبے میں کسانوں کے لئے قیامت ٹوٹی ہوئی ہے ،نالائقی، ناتجربہ کاری اور نااہلی کی آفت ہے ،ٹڈی دل ہر سال آتی ہے اور حکومت اسے تلف کرتی ہے لیکن اس حکومت نے کوئی حکمت عملی نہیں بنائی گئی ،سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں ہزاروں ایکٹر پر پھیلی فصلیں ٹڈی دل سے تباہ ہو چکی ہیں،

کپاس کی فصل بھی مکمل تباہ ہونے سے کسان شدید نقصان میں ہے ،وزیراعظم جوگر پہن کر نتھیا گلی کے پر فضا مقام کے مزے اڑا رہے ہیں،آج کسان تباہ ہو رہا ہے اور وزیراعظم نتھیا گلی میں انجوائے کر رہے ہیں،کاش وزیر اعظم ایمرجنسی لگا کر اپنے دفتر میں بیٹھ کر ٹڈی دل کے حملوں سے بچانے کی حکمت عملی بناتے ،پاکستان کو ٹڈی دل کے بارے میں وقت پر ایف اے او نے وارننگ جاری کر دی تھی لیکن اس نے کوئی حکمت عملی نہیں بنائی ،اس حکومت کو ابھی تک یقین نہیں آ رہا کہ یہ ڈی چوک سے نکل کر ایوان اقتدار میں آ چکے ہیں،یہ صرف اپوزیشن کی کردار کشی کرتے ہیں اور نیب کے ذریعے علاج کرتے ہیں،اس حکومت کے تمام مسائل کا حل نیب ہے ،کورونا نہ آتا تو بھی ملکی معیشت دیوالیہ ہو چکی تھی ،3 اعشاریہ 3 فیصد کی بجائے صرف 1 اعشاریہ 9 فیصد ترقی ہوئی تھی ۔تحریک انصاف کی حکومت سے بڑا کسی حکومت نے آج تک جھوٹ نہیں بولا،چار فصلیں مسلسل تباہ ہوئیں یا کم ہو چکی ہیں،حکومت ٹڈی دل سے تباہ ہونے والے کاشتکاروں کے لئے ریلیف پیکج کا اعلان کرے جو سپرے یا مشینیں چاہئیںوہ ٹیموں کو فراہم نہیں کی گئیں،حکومت کے پاس صرف ایک علاج ہے کہ اپنے کھیتوں میں ڈھول بجائو اس سے نہ ملک چلتے ہیں اور نہ معیشت چلتی ہے ،سطحی اور بچگانہ سوچ سے ملک کو چلانے کی کوشش کر رہے ہیں،

وزیر اعلی کے اپنے ضلع تک میں بھی ٹڈی دل کے حملے سے بچائوکا بندوبست نہیں کیا جا سکا،پارلیمان کا اجلاس بلا کر ٹڈی دل سے بچائو کی حکمت عملی بنائی جائے ،ابھی بھی حکومت کے پاس سرویلنس کا کوئی نظام نہیں ہے،ٹڈی دل کے تدارک کے لیے موثر حکمت عملی بنائی جائے ،حکومت اگر بروقت قدم اٹھاتی تو صرف 10 کروڑ کا خرچہ کر کے اب تک ہونے والے 800 ارب کا نقصان سے بچا جا سکتا تھا۔احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے لئے سب سے بڑا چیلنج معیشت ہے ،قرض لینے کی سطح 18 ماہ میں بہت زیادہ اور معاشی ترقی اس خطے میں سب سے کمزور ہو چکی ہے ،جب معیشت خراب ہو تو انتظامی مشینری سے سنبھالا دیا جا سکتا ہے لیکن نیب کی وجہ سے ملک بدترین بدانتظامی کا شکار ہے ،افسر نیب کی وجہ سے کسی فائل پر دستخط کرنے کو تیار نہیں ،سیاسی استحکام نہ ہونے کی وجہ بدترین سیاسی انتقامی کارروائیاں ہیں ،جنوبی کوریا نے کورونا کے دوران ہی انتخابات کروائے ہیں،

وسط مدتی انتخابات ہی موجودہ مسائل کا واحد حل ہیں کیونکہ ملک ان ٹرینڈ لوگوں کے ہاتھ میں ہے ،قومی اتفاق رائے پیدا کر کے وسط مدتی انتخابات کروائے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اس وقت بھی قرنطینہ میں ہیں اور ڈاکٹروں کی زیرنگرانی ہیں ان کا علاج معالجہ جاری ہے اور ان کی طبیعت قدرے بہتر ہے ،ابھی بھی ڈاکٹر ان کی طبیعت کے حوالے سے مکمل مطمئن نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز پارٹی ضرورت کے مطابق اپنا کردار ادا کریںگی ۔ اویس لغاری نے کہا کہ ایک سال پہلے گزشتہ مئی میں ٹڈی دل کے حملے شروع ہوئے تھے ،

سینیٹ میں اس بارے میں بتایا گیا تھا لیکن حکومت نے اس کو نظر انداز کیا ،حکومت لیگی رہنمائوں کیخلاف نیب کیسز بنانے میں مصروف تھی اس لئے اس نے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم 24 گھنٹے پہاڑوں میں عیاشی کرتا ہے اور ٹڈی دل 24 گھنٹے نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی ہے ،حکومت نے اس ایشو پر ایمرجنسی نافذ کرنے کے باوجود کچھ نہیں کیا،یہ اشتہاری حکومت ہے جو اخبارات میں اشتہار دیتی ہے ،

ڈی جی خان میں متعدد جھنڈ پھر رہے ہیں اور ایک دن میں 35 ہزار خاندانوں کی خوراک کی تباہی کرتے ہیں،این ڈی ایم اے کے جہازوں نے کسی علاقے میں فضائی سپرے نہیں کیا،ایک سال میں اس سے قحط سالی کا خطرہ ہے ۔12 کروڑ لوگوں کی معیشت زراعت سے جڑی ہے ،حکومت کہتی ہے کہ ہم آبادی پر سپرے نہیں کر سکتے، کیوں نہیں کر سکتے یہ ایمرجنسی کا وقت ہے،زراعت نے ملکی معیشت کو کچھ سہارا دیا ہوا ہے ،حکومت پنجاب نے کاشتکاروںکو کپاس کا بیچ فراہم نہیں کیا بلکہ بلیک میں بک رہا ہے اس لئے کپاس کی فصل اس سال زیادہ نہیں ہو گی ،ہم کسانوں کو اپیل کرتے ہیں کہ کسان سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی آواز بلند کریں ،

گندم کی فصل مہنگی ہو چکی ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ٹڈی دل سے بچائو کے لئے کچھ نہ کرنے کی تحقیقات کی جائیںاور فوری فضائی سپرے شروع کیا جائے ۔پریس کانفرنس کے اختتام پر کورونا سے جاں بحق اور طیارہ حادثہ میں شہید ہونے والوں کے لئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں