اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ امور اور پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے واضح کیا ہے کہ خانیوال واقعہ میں متاثرہ شخص کی شناخت ہو چکی ہے، حکومت متاثرہ شخص کے خاندان سے رابطے میں ہے، ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائیگا، انتہا پسندی اور دہشت گردی کی روک تھام کے لئے قوم کو مل کر حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔
منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ خانیوال واقعہ کی صورتحال کے حوالے سے اجلاس لاہور میں ہو گا، واقعہ کی اطلاع ملتے ہیں پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچی، پولیس کی تعداد کم تھی اور مجمع تعداد میں زیادہ تھا، سری لنکن شہری کے قتل کی طرح اس واقعہ کو بھی دیکھا جا رہا ہے، اہم مجرمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خانیوال واقعہ کے ملزمان کو ملتان میں انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ شخص کی شناخت ہو چکی ہے، حکومت متاثرہ شخص کے خاندان سے رابطے میں ہے، اس واقعہ میں ملوث 112 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ایسے معاملات میں کسی قسم کی کوتاہی کی گنجائش نہیں ہے، ریاست پاکستان دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف اٹھ کھڑی ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی گزشتہ 30 سے 40 سال سے چلی آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خانیوال میں ماورائے عدالت قتل کی تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ ایسے واقعات کے بعد ریاست خاموش ہو جاتی ہے، آئی جی پنجاب تفتیشی عمل کی خود نگرانی کر رہے ہیں، پاکستان میں توہین رسالت کے قوانین موجود ہیں، جب کوئی قانون ہاتھ میں لیتا ہے وہ ان قوانین کی توہین کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاتلوں میں سے بیشتر کو نماز تک نہیں آتی، یقینی بنائیں گے کہ امن کمیٹیاں بنا کر ایسے واقعات کو روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کی روک تھام کے لئے قوم کو مل کر حکومت کا ساتھ دینا چاہیے، قومی ایکشن پلان اور پیغام پاکستان نہایت کار آمد دستاویزات ہیں، ان پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔ انہوں کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار خود اس واقعہ کو دیکھ رہے ہیں اور معلومات حاصل کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے معاوضے کے حوالے سے ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔