پاکستان

امریکا طالبان معاہدے میں قیدیوں کاتبادلہ درج ہے،اشرف غنی اسکی وضاحت امریکاسے مانگیں، پاکستان

اسلام آباد(عکس آن لائن) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ صرف معاہدہ کافی نہیں رویے بھی درست کرنے ہوں گے ، قیدیوں کی رہائی یک طرفہ نہیں دونوں جانب سے ہوگی، امریکا طالبان معاہدے میں درج ہے کہ قیدیوں کاتبادلہ ہوگا، اشرف غنی کو چاہیے وہ معاہدے کی وضاحت امریکاسے مانگیں،

قیدیوں کے تبادلے پر صدر اشرف غنی کو فراخدلی سے غور کرنا چاہیے، یہ عمل آ سان نہیں مگر کامیاب نہیں ہوتا تو نقصان افغانستان ہوگا، فریقین کو ایک دوسرے کے لیے گنجائش پیدا کرناہوگی، پاکستان نیک نیتی سے چاہتا ہے معاملات سدھریں،آگے بڑھنے کیلئے افغان جواقدامات اٹھائیں گے پاکستان حمایت کرے گا، پاکستان سازگار ماحول پیدا کر سکتا ہے مگران کے فیصلے نہیں کر سکتا۔تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان امن عمل کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا دوحہ میں جو امن معاہدہ ہوا وہ بہت بڑی پیش ہے، یہ جو موقع میسر آ یا ہے اسے گنوا نا نہیں چاہیے، افغان قیادت پر ذمہ داری ہے کہ سازگار ماحول پیدا کرے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دوحہ میں جو ہوا وہ پہلاقدم تھا اب اگلاقدم انٹرا افغان مذاکرات ہیں، اعتماد سازی کے لیے دونوں فریقین کو آگے بڑھانا چاہئے، اشرف غنی ملکی مفادکیلئے بڑھیں،طالبان بھی فراخدلی کامظاہرہ کریں، یہ عمل آ سان نہیں مگر کامیاب نہیں ہوتا تو نقصان افغانستان ہوگا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ 20 سال کی جنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوا،جنگ کوئی راستہ نہیں ، اب فریقین کو ایک دوسرے کے لیے گنجائش پیدا کرناہوگی، افغان قیادت اور تمام دھڑوں کیلئے آ زمائش کا وقت ہے، پاکستان نیک نیتی سے چاہتا ہے معاملات سدھریں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام چاہتا ہے، پاکستان نے جو کردار ادا کرنا تھا وہ کیا اور دنیا نے اس کوسراہا، اس معاہدے پر اگلا قدم اٹھانا افغانوں کا کام ہے، آگے بڑھنے کیلئے افغان جواقدامات اٹھائیں گے پاکستان حمایت کرے گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان سازگار ماحول پیدا کر سکتا ہے مگران کے فیصلے نہیں کر سکتا، امریکا طالبان معاہدے میں درج ہے کہ قیدیوں کاتبادلہ ہوگا، اشرف غنی کو چاہیے وہ معاہدے کی وضاحت امریکاسے مانگیں، زلمے خلیل زادمذاکرات پرافغان قیادت کوآگاہ کرتے رہے ہیں۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی قیدیوں کا تبادلہ ہو ا ہے ، جب جنگ سے امن کی طرف بڑھتے ہیں توخیر سگالی کیلئے یہ کرنا پڑتا ہے، قیدیوں کی رہائی یکطرفہ نہیں دو طرفہ ہو گی ، ہٹ دھرمی سے کام لینا ہے تو بات آ گے نہیں بڑھ پائے گی۔

انھوں نے کہا کہ یہ ایک منطقی قدم ہے جو اٹھنا چاہیے، معاہدوں کے ساتھ رویوں کو بھی ٹھیک کرناہوں گے، رکاوٹیں ڈالنے والے توپہلے بھی تھے ، اب سیاسی قیادت کا کمال یہ ہے کہ وہ ان کو نا کام کریں۔اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانوی خبر رساں ادارے کو انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ امید ہے تمام فریق معاہدے پر قائم رہیں گے، آئندہ قدم بین الافغان مذاکرات ہیں ، معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے کا ذکرہے، پاکستان سازگاہ ماحول دے سکتاہے،فیصلے نہیں کرسکتا، صرف معاہدہ کافی نہیں رویے بھی درست کرنے ہوں گے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے تبادلے پر صدر اشرف غنی کو فراخدلی سے غور کرنا چاہیے، ماحول خراب کرنےوالے ہمیشہ سے موجودتھے اوررہیں گے، ماضی میں بھی قیدیوں کے تبادلے ہوتے رہے ہیں، امن عمل کے دوران امریکہ صدر اشرف غنی کو گاہے بگاہے اعتماد میں لیتا رہا ہے اور ان سے مشاورت جاری رکھی گئی تھی، جنگ وجدل کوئی راستہ ہیں،مذاکرات ہیں آخری حل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں