کابل(عکس آن لائن)اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گےا ہے کہ القاعدہ اور طالبان مابین گہرے روابط پائے جاتے ہیں، القاعدہ طالبان کوتحفظ کے بدلے وسائل اور تربیت فراہم کرتی ہے،دونوں تنظیموں کا گٹھ جوڑ عالمی امن کےلئے طویل مدتی خطرہ ہے،القاعدہ کو طالبان کے امن مذاکرات سے تشویش ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی طرف سے 20جنوری کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دوحہ میں جاری امن مذاکرات اور معاہدے کے باوجود القاعدہ کے طالبان کے ساتھ قریبی اور باہمی فائدہ مندتعلقات برقرار ہیں۔اقوام متحدہ کے تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم جو پوری دنیا میں دہشت گرد گروہوں کا سراغ لگانے کی ذمہ دار ہے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ القاعدہ طالبان کو تحفظ کے بدلے وسائل اور تربیت فراہم کرتی ہے۔اس رپورٹ میں اس مشاہدے کے ثبوت کے طور پر ستمبر میں صوبہ ہلمند کے ضلع موسی کلا ضلع میں امریکی – افغان مشترکہ چھاپے کی نشاندہی کی گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق اس آپریشن میں برصغیر پاک و ہند القاعدہ کے پہلے امیر عاصم عمر اور متعدد دیگر افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مانیٹرنگ گروپ نے نوٹ کیا کہ اس ضلع کے لئے طالبان کے شیڈو گورنرنے القاعدہ کے کارکنان کے تحفظ کا انتظام کیا تھا۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے تحفظ اور اثر و رسوخ کے تحت القاعدہ اور غیر ملکی دہشت گرد جنگجوﺅں مابین اتحاد برقرار ہے ۔دونوں تنظیموں کے اتحاد سے عالمی امن کو ایک طویل مدتی خطرہ ہے۔اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کا کہنا ہے کہ القاعدہ کوامن مذاکرات پر طالبان قیادت کی موجودہ توجہ سے تشویش ہے۔ اسی وجہ سے القاعدہ کے نمائندوں نے سفارت کاری کے ذریعے طالبان اور فیلڈ کمانڈروں کے مختلف دھڑوں کو راضی کیا کہ وہ مذاکرات کی حمایت نہ کریں۔