قصور(عکس آن لائن)ترجمان محکمہ زراعت نے کہا ہے کہ اپریل کے آخر تک آم کے باغات میں زیادہ تر کیڑے و بیماریاں نقصان دہ حد سے نیچے آجاتی ہیں مگر باغبان ضرورت پڑنے پر جائزہ اور سپرے جاری رکھیں اورجڑی بوٹی مارزہروں سے جڑی بوٹیوں کا تدارک بھی کیاجائے تاکہ آم کے پھل کو نقصان سے بچایاجاسکے۔
انہوں نےبتایا کہ باغبان بٹورکی کٹائی جاری رکھیں اور نائٹروجنی کھاد یوریاکی دوسری خوراک کے طورپر ایک کلوگرام فی پوداکھادڈالنے کے علاوہ پتوں پرچھوٹے غذائی اجزاکا سپرے بھی کریں۔ انہوں نے بتایا کہ آم کے باغات میں منہ سری کے خلاف ضروری کے مطابق سپرے کرنے ، تنوں پر بوڑڈ وپیسٹ لگانے سے بھی اچھے نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ پھل کی مکھی آم کی فصل کونقصان پہنچاتی ہے اس لئے اس کے خلاف پھندوں کا بھی مناسب انتظام کرناچاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ جڑی بوٹی مار زہروں سے جڑی بوٹیوں کا تدارک کرنے سمیت بٹورکی کٹائی جاری رکھنی اور آم کے باغات میں آبپاشی کا وقفہ 20روز رکھنا بھی ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ باغبان نائٹروجنی کھاد یوریا کی دوسری خوراک ایک کلوگرام فی پودے کے حساب سے ڈال دیں اور پتوں پر چھوٹے غذائی اجزاکا سپرے بھی کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں مزید رہنمائی کےلئے ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف سے بھی رابطہ کیاجاسکتاہے