گومل یونیورسٹی

گومل یونیورسٹی اور اسکے ملازمین کےخلاف غیر اخلاقی سرگرمیاں کرنےکی کسی کو اجازت نہیں دی جائےگی

ڈیرہ اسماعیل خان(عکس آن لائن) وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے یونیورسٹی سے نکالے گئے ملازمین کی جانب سے سوشل میڈیا پر سینئر پروفیسرکے بارے میں توہین آمیز اور غیر اخلاقی پوسٹ کرنے پرغم و غصہ کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی وجہ کے غیر مہذب سرگرمیاں یونیورسٹی اور اس کے ملازمین کوبدنام کرنے یا ان کی تذلیل کرنے کےلئے کسی بھی شہری کو ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ طریقہ کار غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہیں۔

انہوںنے کہا کہ گواسا نامی سوشل میڈیا کے نام سے بنائے گئے ایک گروپ جس کو گومل یونیورسٹی سے نکالے گئے ملازمین چلا رہے ہیں ‘ میں ایک سینئر پروفیسر کےخلاف توہین آمیز تبصرے شائع کرکے یونیورسٹی کو بدنام اور طلبا ءکے مستقبل کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے ، کیونکہ اگر یونیورسٹی کی ساکھ خراب ہوتی ہے توطلبا ءکو یونیورسٹی کی بدنامی کی وجہ سے نوکریاں ملنے میں دشواری ہوگی ۔جس کی یونیورسٹی انتظامیہ ہرگزاجازت نہیں دےگی اور سوشل میڈیا پر ایسی تمام سرگرمیوں کےخلاف قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

انہوں نے یونیورسٹی کے پے رول پرموجود ملازمین جو اس گروپ یا اس طرح کے دیگر گروپ میں شامل ہیں پر بھی بڑی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سختی سے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام ملازمین خیبر پختونخوا یونیورسٹی ایکٹ2012کے سیکشن 11(2)کے تحت ایسے تمام سوشل میڈیا کے گروپ کو چھوڑدیں اور اس طرح کے دیگر گروپس میں شامل نہ ہوں اور مستقبل میں اس طرح کی نازیبا پوسٹوں کو شیئر کرنے ، ٹیگ کرنے اور اس کا حصہ بننے سے گریز کریں جو گومل یونیورسٹی کو بدنام کرنے اسکے ملازمین، طلباءکے خلاف ہوںانہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی ملازمین کسی بھی سیاسی سرگرمیوں ، سیاسی گروپ کا حصہ بن کر قانون کی خلاف ورزی نہ کریں ۔

اگر گومل یونیورسٹی کا کوئی بھی ملازم اس طرح کی سرگرمیوں میں شامل پایا گیا یا پھر انکا حصہ بنا تو ایسے ملازمین کے خلاف گومل یونیورسٹی کے قانون اور سٹیچیوٹس کے مطابق سخت ترین تادیبی کارروائی عمل میں لائے جائےگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں