اسحق ڈار

کرغستان کے ساتھ بردرانہ تعلقات ہیں ،سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں’ اسحاق ڈار

لاہور(عکس آن لائن)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ کرغستان کے ساتھ بردرانہ تعلقات ہیں ،بشکیک واقعہ غلط فہمی کا نتیجہ ہے،سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں،پاکستانی ہی نہیں دیگر ممالک کے طلبہ کو بھی نشانہ بنایا گیا،شہریوں کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے،واقعہ کے فوری بعد وزارت خارجہ میں ایمرجنسی یونٹ فعال کیا گیا،وزیر اعظم محمد شہبا زشریف معاملے کو خود دیکھ رہے ہیں،حالات معمول پر ہیں،کرغستان کے وزیر خارجہ کی درخواست پر دورہ ملتوی کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماڈل ٹائون میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وفاقی وزیر کشمیر امور انجینئر امیر مقام بھی موجود تھے۔نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہاکہ کرغستان پرتشدد واقعہ افسوس ناک ہے ، حکومت اس مشکل وقت میں متاثرین کوتنہا نہیں چھوڑے گی، زخمی پاکستانی طلبہ کو علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، اللہ کا شکر ہے کہ طلبہ مکمل طور پر محفوظ ہیں،بشکیکواقعہ غلط فہمی کا نتیجہ ہے،سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں،پاکستانی طلبہ ہی نہیں بھارتی ،بنگلہ دیشی اور عرب ممالک کے طلبہ کو بھی نشانہ بنایا گیا،واقعہ رونما ہونے کے فوری بعد وزارت خارجہ میں ایمرجنسی یونٹ فعال کیا،وزیر اعظم محمد شہبا زشریف سمیت پوری حکومت کی مشینری اس معاملہ کو دیکھ رہی ہے،کرغستان کے سفیر چھٹی پر تھے لیکن ان کے ڈپٹی سفیر نے ہمیں ہفتہ کے روز تمام معاملات سے آگاہ کیا ہے،حکومت اس معاملے میں کرغستان کے ساتھ مکمل طور پر رابطہ میں ہے۔واقعہ میں مجموعی طور پر16 غیر ملکی طلبہ زخمی ہوئے جس میں6 پاکستانی ہیںجو 3 مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں،’خدانخواستہ واقعہ میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ،بشکیک واقعہ پر ایک سیاسی جماعت کی طرف سے سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیںجو کہ باعث شرم ہیں، بنگلہ دیش کے ایک طالبہ علم کی تصویر لگا کر کہا گیا کہ یہ پاکستانی طالب علم ہے جو فوت ہو گیا ہے ،پھر کہا گیا کہ کسی طالبہ کے ساتھ کوئی زیادتی کا واقعہ ہوا ہے،اس صورتحال کو سیاسی پوائٹنگ سکورنگ کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے،کرغستان حکومت نے کہا ہے کہ زیادتی کے معاملے کے حوالے سے خبر میں کوئی صداقت نہیں ۔

کرغز وزیر خارجہ نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرغستان کے ساتھ بہت اچھے بردرانہ تعلقات ہیں ،پاکستانی طالبعلم ٹارگٹ نہیں تھے،میری بشکک کے وزیر خارجہ سے بات ہوئی ہے،اب حالات معمول کے مطابق ہیں،کرغستان کے طلبہ نے خیرسگالی کے طور پر زخمی طلبہ کی عیادت کی ہے،کرغستان حکومت نے احتیاطی تدابیر کے تحت سکیورٹی کو بڑھا دیا ہے،کرغرستان حکومت کی درخواست پر دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،اگر بعد میں ضرورت ہوئی تو وفد بھیجا جائے گا،دفتر خارجہ کے دو افسران کو گزشتہ روز بشکیک روانہ کر دیا تھا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ہر پاکستانی شہری کی حفاطت حکومت کی اولین ذمہ داری ہے،حکومت اس مشکل وقت میں طلبہ کو تنہا نہیں چھوڑے گی ، سفارت خانے کے ذریعے طلبہ اور ان کے والدین کے درمیان مسلسل رابطہ برقرار رکھے ہوئے ہیں،جو طلبہ واپس آنا چاہتے ہیں ان کے کے ساتھ تعاون کیا جارہا ہے،ہیلپ لائین موجود ہے’جہاں رابطہ کر کے معلومات لی جا سکتی ہیں،کل 130 پاکستانی واپس آچکے ہیں،50 سے زائد طلبہ نے آج واپسی کے لیے انٹری کروائی ہے،540 طلبہ کمرشل فلائٹس کے ذریعے آج وطن واپس آئیں گے جبکہ ایئر فورس کی ایک ائیر بس بھی طلبہ کو واپس لانے کے لئے بشکیک جائے گی۔اسحاق ڈار نے کہاکہ پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار تھا،’وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی حکمت عملی سے ہم دنیا میں اپنا امیج بحال کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں اب سفارتی تعلقات میں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک میں میڈیکل اداروں کی تعداد کو بڑھانا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کرغزستان میں مجموعی طو رپر 11ہزار پاکستانی طلبہ مختلف شعبوں میںتعلیم حاصل کر رہے ہیں ، جو واقعہ پیش آیا وہ میڈیکل کے طلبہ کے درمیان پیش آیا ، اس میں ہرگز پاکستانی طلبہ ہدف نہیں تھے ۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ دو طلباء گروپوں میں تصادم کا نتیجہ ہے ، مقامی طلبہ کا عرب ملک کے طلبہ سے تصادم ہوا ، یہ پاکستانی طلباء کے خلاف باقاعدہ کوئی چیز نہیں تھی ۔ کر غزستان سے ہمارے دوستانہ تعلقات ہیں ۔واقعہ کے فوری بعد وزیر اعظم آفس ، وزارت خارجہ فوری حرکت میں آیا اس میں ایک سیکنڈ کی تاخیر نہیں ہوئی،وہاں پاکستانی سفیر سے رابطہ کیا گیا اور وہ خود فیلڈ میں نکلے ۔ سپیشل فلائٹس کا بندوبست کیا گیاہے جس کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ حالات معمول پر آ چکے ہیں ، مقامی طلبہ خیر خیر سگالی کے طور پر غیر ملکی طلبہ کے لئے سامان لے کر گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت ہے جو کبھی آئی ایم ایف کو ، کبھی جی ایس پی پلس کے حوالے سے خط لکھتی ہے اس کی طرف سے مخصوص پراپیگنڈا کیا گیا اور والدین کو کہا گیا کہ خدانخواستہ آپ کی بچیوں کے ساتھ ریپ ہوا ہے ، والدین سے کہا گیا کہ آپ کے بچے فوت ہو گئے ہیں،بنگلہ دیش کے طلباء کی تصویر لگا کر کہا گیا یہ پاکستان کا طالبعلم ہے جو فوت ہو گیا ہے ، یہ حالات کسی پر بھی آ سکتے ہیں ،اس صورتحال کو سیاسی پوائنٹ سکورننگ اور حکومت کے خلاف استعمال کرنا کہ حکومت کو نیچا دکھائیں انتہائی افسوسناک ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔ پاکستان کے چھ طالبعلم زخمی ہیں جو جو تین مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ان کی حالت تسلی بخش ہے ،ان کے خاندانوں سے رابطہ ہے ،اڑتالیس گھنٹے سے وزیر اعظم خود لمحہ بہ لمحہ صورتحال کو دیکھ رہے ہیں ، حکومتی مشینری متحرک ہے ، ہر پاکستانی شہری کی حفاظت حکومت کے ذمہ ہے ، وزیر اعظم اس کو خود مانیٹر کر رہے ہیں ،کسی پاکستانی کو غیر محفوظ نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو طلبہ واپس آنا چاہتے ہیں ہیلپ لائن پر رابطہ کر یں، حکومت مکمل طو رپر خود اس معاملے پر ڈیل کر رہی ہے ۔وفاقی وزیر برائے کشمیر امور امیر مقام نے کہا کہ جس دن یہ واقعہ ہوااس دن سے ہی ہم کرغستان حکومت سے رابطہ میں رہے،جذبات میں آنے کی بجائے حقائق کو مدنظر رکھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ طلبہ اپنی تعلیم حاصل کر رہے ہیں تو اس میں کرغستان حکومت کا بھی فائدہ ہے کیونکہ وہ فیسوں کی صورت میں زرمبادلہ کما رہی ہے اور بطورپاکستانی ہمیں بھی فائدہ ہے کہ ہمارے بچے پڑھ لکھ کر جب واپس آئیں گے تو وہ معاشرے میں ایک اہم کردار ادا کر سکیں گے۔انہوں نے کہاکہ حکومت متاثرین کو ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔