عاقب جاوید

ڈراپ ان پچز کا آئیڈیا شروع دن سے فضول قرار دیا تھا ، عاقب جاوید

لاہور (عکس آن لائن) سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید نے کہا ہے کہ ڈراپ ان پچز کا آئیڈیا شروع دن سے فضول قرار دیا تھا ،اب ڈراپ ان پچز کی بجائے آسٹریلیا سے مٹی منگوانے کی بات ہو رہی ہے۔ایک انٹرویومیں عاقب جاوید نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آسٹریلیا سے مٹی منگوانے کا بھی زیادہ فائدہ نہیں ہو گا، یہ لمبا عرصہ کارآمد نہیں ہے، مٹی کو باربار منگواتے رہنا پڑے گا، یہ نہیں ہے کہ ایک بار مٹی منگوا لی تو وہ سالہا سال چلے گی اور موسم کا بھی مٹی پر اثر پڑتا ہے۔عاقب جاوید نے کہا کہ ڈراپ ان پچز وہاں استعمال کی جاتی ہیں جہاں سردیوں اور گرمیوں دونوں موسم میں الگ الگ اسپورٹس ہو، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا میں چھ چھ ماہ الگ الگ کھیل ہوتے ہیں، وہاں کی سردیوں میں رگبی اور فٹ بال جبکہ ان کی گرمیوں میں کرکٹ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک گرائونڈ میں 6 ماہ صرف کرکٹ ہوتی ہے، اس لیے یہاں ڈراپ ان پچز کا آئیڈیا کامیاب ہو ہی نہیں سکتا۔لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز عاقب جاوید نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کا انڈر 19 ٹورنامنٹ پی ایس ایل کی طرز پر کرانے کی کوشش کی جارہی ہے، لیگ کرانے کا مقصد پراڈکٹ کو بیچ کر منافع کمانا اور ڈویلپمنٹ پر لگانا ہے تاہم سوچنے کی بات یہ ہے کہ انڈر 19 لیگ کون دیکھے گا اور یہ لیگ کیسے کامیاب ہو گی۔انہوںنے کہاکہ ایک طرف چیئرمین رمیز راجا کہتے ہیں کہ پی ایس ایل میں بڑے نام آنے چاہئیں تاکہ زیادہ مقبول ہو لیکن انڈر 19 لیگ میں تو بڑے نام نہیں ہوں گے تو کیسے کامیاب ہو گی اور کیسے پیسہ آئے گا، لیگز میں لوگ بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی، فخر زمان اور باہر سے آنے والوں کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

عاقب جاوید نے کہا کہ میرے خیال میں انڈر 19 لیگ کی بجائے پی ایس ایل فرنچائزز کو کہیں کہ وہ ڈویلپمنٹ اسکواڈز بنائیں، لاہور قلندرز نے ڈویلپمنٹ پروگرام کیا اس کا لاہور قلندرز اور پاکستان کو فائدہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ کی ڈویلپمنٹ دنیا بھر میں ایج گروپ میں طویل دورانیے کی کرکٹ سے کی جاتی ہے، بھارت اور سری لنکا کے بیٹرز اس لیے اچھے آتے ہیں کہ وہاں اسکول کرکٹ تین روزہ ہے، نوجوانوں میں مہارت کو پختہ کرنے کے لئے طویل دورانیے کی کرکٹ درکار ہے۔سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید کا ماننا ہے کہ انڈیا کے پاس پیسہ ہے اور وہ پیسے کے ساتھ معاملات بھی کنٹرول کرے گا، ماضی میں انگلینڈ اور آسٹریلیا معاملات کنٹرول کرتے تھے اب بھارت کرے گا، بھارت کو اپنی لیگ کی مدت بڑھانے سے کوئی نہیں روکے گا لیکن انٹرنیشنل کرکٹ کے لئے اچھا نہیں ہوگا۔انہوںنے کہاکہ بھارت اتنے پیسے دے دیتا ہے کہ انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی باقی لیگز میں دلچسپی ہی نہیں ہوتی وہ دوسری لیگز میں آتے ہیں وقت گزارتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے دبئی میں ہونے والی لیگ سے بھی بڑا خطرہ نظر آ رہا ہے، دبئی کی لیگ میں بھی بھارتی سرمایہ کار ہیں، ہمیں سوچنا ہو گا ہم نے پی ایس ایل کو کیسے محفوظ بنانا ہے، اپنی لیگ جو ابھی سانسیں لینا شروع ہوئی ہے یہ سوچیں ہم نے اسے کیسے آگے لے کر چلنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں