تائیوان

چین کا G7 کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے نمائندہِ اعلیٰ کے تائیوان سےمتعلق بیان پر احتجاج

بیجنگ (عکس آن لائن)

جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے نمائندہِ اعلیٰ برائے خارجہ و سلامتی امور کے تائیوان سے متعلق دیئے گئے منفی بیان پر باضابطہ احتجاج درج کروانے کے لیے چین کے نائب وزیر خارجہ ڈینگ لی نے متعلقہ یورپی ممالک اور یورپی یونین کےچین میں تعینات سفرا کو ہنگامی طور پر طلب کیا۔ جمعہ کے روز
ڈینگ لی نے کہا کہ یہ بیان حقائق کو مسخ کرتے ہیں اور سیاہ و سفید کو الجھا تے ہیں۔ یہ عمل چین کے اندرونی معاملات میں بے جا مداخلت اور سیاسی اشتعال انگیزی ہے، جس سے “تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں” کو ایک بے حد غلط پیغام دیا گیا ہے جن کی نوعیت شر انگیز ہے۔ چین اس کی شدید مذمت اور مخالفت کرتا ہے اور اس پر اپنا بھرپور احتجاج درج کرواتا ہے۔

جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے نمائندہِ اعلیٰ برائے خارجہ و سلامتی پالیسی کے تائیوان سے متعلق دیئے گئے غلط بیان پر باضابطہ احتجاج درج کروانے کے لیے چین کے نائب وزیر خارجہ ڈینگ لی نے چار اگست کوچین میں تعینات جاپانی سفیر تارومی ہائڈیو کو ہنگامی طور پر طلب کیا۔

ڈینگ لی نے کہا کہ یہ بیان حقائق کے منافی ہے اور سیاہ و سفید کو الجھانے کی کوشش ہے ۔ جاپان کا یہ عمل چین کے داخلی معاملات میں بے جا مداخلت اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں اور چین -جاپان کے درمیان طے شدہ چار سیاسی دستاویزات کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے، جس سے عالمی برادری کو انتہائی غلط پیغام دیا گیا ہے ، اس کی نوعیت شر انگیز ہے۔ چین اس کی شدید مذمت اور مخالفت کرتا ہے اور اس پر اپنا بھرپور احتجاج کرتاہے۔

ڈینگ لی نے اس بات پر زور دیا کہ امور تائیوان چین۔جاپان تعلقات کی سیاسی بنیاد اور دونوں ممالک کے درمیان بنیادی اعتماد سے وابستہ ہے۔ جاپان نے ایک طویل عرصے تک تائیوان کو اپنی نوآبادیات میں شامل رکھا ، اور تائیوان کے معاملے پر انسانیت سوز اور سنگین تاریخی جرائم کا ارتکاب کیا گیا ، لہذا جاپان کو اپنے قول و فعل میں مزید محتاط رہنا چاہیے۔چین جاپان پر زور دیتا ہے کہ وہ چین اور جاپان کے درمیان چار سیاسی دستاویزات کے اصولوں اور امور تائیوان پر اپنے سیاسی وعدوں کی پاسداری کرے، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے، تائیوان سے متعلقہ امور کو محتاط اور مناسب طور پر نمٹائے اور غلط راستہ پر آگے بڑھںے سے گریز کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں