بڑے مواقع

چھوٹے شہروں میں بڑے مواقع

بیجنگ (عکس آن لائن) حال ہی ٘میں شمال مشرقی چین کا ایک چھوٹا شہر حہ گانگ ایک خاص طریقے سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بن چکا:”سستے اپارٹمنٹس”۔جی ہاں یہاں دسیوں ہزار یوان میں اچھا اپارٹمنٹ مل سکتا ہے جو بڑے بڑے شہروں میں ناممکن ہے۔حہ گانگ صوبہ حئی لونگ جیانگ میں واقع ایک اہم صنعتی مرکز تھا ،تاہم سال ۲۰۱۰ سے ۲۰۲۰ تک یہاں رہائشی پذیر آبادی میں 15.81 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔پھر ایسا کیا ہوا کہ بہت سے نوجوان یہاں آنے لگے ؟اس کے پیچھے ڈیجیٹل معیشت کی اعلیٰ معیار ی ترقی کا بہت اہم کردار ہے۔
اعدادوشمار سے ظاہر ہے کہ ۲۰۲۱ تک چین کی ڈیجیٹل معیشت کا کل حجم 45.5 ٹریلین یوان تک جا پہنچا جو چین کے جی ڈی پی کا 39.8 فیصد بنتا ہے۔ڈیجیٹل معیشت چین کی اقتصادی ترقی کا ایک اہم انجن بن چکی ہے۔ ڈیجیٹل معیشت کی بدولت لوگوں کی زندگی میں زیادہ امکانات پیدا ہوئے ہیں۔اب لوگوں کا آسان آمدورفت والے علاقوں کا انتخاب کرنا اتنا ضروری نہیں ہے،انٹرنیٹ کی سہولیات سے ہی انہیں مستحکم آمدنی مل سکتی ہے۔میڈیا کے سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حہ گانگ جیسے چھوٹے شہروں میں منتقل ہونے والے بہت سے نوجوان ایسے کام کرتے ہیں جن میں وقت اور مقام کی پابندی کم ہوتی ہے۔زیادہ تر لوگ آن لائن شاپس یا لائیو اسٹریم کے ذریعے کام کرتے ہیں۔مستحکم آمدنی اور کم روزمرہ اخراجات لوگوں کے حہ گانگ جیسے چھوٹے شہروں کا انتخاب کرنے کی اہم وجہ ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ تیزرفتار اور مستحکم لاجسٹکس کی بدولت،آج لوگ کتنے ہی دور علاقوں میں بھی ملک نیز دنیا بھر سے اپنی پسند کا سامان خرید سکتے ہیں اور اپنے پسند کی زندگی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
دوسری طرف،ڈیجیٹل معیشت کی لہر میں بہت سے شہروں کو بھی اپنی ترقی کے نئے راستے مل رہے ہیں۔ اندرونی منگولیا خوداختیار علاقے میں واقع وو لان چھا بو ایک پسماندہ علاقہ تھا جہاں زمین بنجر ،موسم سرد اور ہوا تیز ہے۔لیکن حالیہ برسوں میں ان جغرافیاتی خصوصیات کا استعمال کرتے ہوئے وو لان چھابو چین کے بگ ڈیٹا کے بہترین مراکز میں شامل ہوا ۔ سال کا اوسط درجہ حرارت 4.3℃ ہے، قدرتی طریقے سے کولنگ کی جاتی ہے اور نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال سے توانائی کی بیس سے تیس فیصد بچت ہو سکتی ہے۔تیز ہوا کی وجہ سے یہاں ہوا سے بجلی پیدا کرنے والا اہم مرکز بھی قائم ہے جس کی وجہ سے بگ ڈیٹا کمپنیوں کو ملک میں بجلی کی کم ترین قیمت ملتی ہے۔بنجر زمین کی بجائے یہاں مستحکم ارضیاتی ڈھانچہ موجود ہے جو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے بگ ڈیٹا سینٹر بنانے کا بہترین علاقہ ہے۔ اسی وجہ سے بیجنگ سے تین سو کلومیٹر دور اور گاڑی پر چند گھنٹوں کی مسافت پر موجود شہر وولان چھابو میں بگ ڈیٹا سینٹر قائم کرنا ، متعدد سائنس و ٹیکنالوجی کمپنیوں کے منصوبوں میں شامل ہے۔”گراس لینڈ کی کلاؤڈ ویلی”کی تعمیر کےدوران وو لان چھابو میں دیگر بہت سی صنعتوں کو بھی ترقی دی جا رہی ہے۔یہاں کے سبزہ زار اور ان سبزہ زاروں کی جغرافیائی خوبصورتی سیروسیاحت ترقی کے اہم وسائل میں شامل ہے ، یہاں کی زرعی مصنوعات کو مختلف علاقوں تک فروخت کیا جا رہی ہےاور شہر بھی متحرک ہوتا جارہا ہے۔
کئی برسوں سے چین کی ڈیجیٹل معیشت کا حجم دنیا میں دوسرے نمبر پر رہا ہے۔جون دو ہزار بائیس تک چین میں انٹرنیٹ کے صارفین کی تعداد 1.051 ارب سے زائد ہو چکی ہے اور انٹرنیٹ کی شرح رسائی 74.4 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ڈیجیٹل معیشت کی مسلسل ترقی سے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں میسر آرہی ہیں، دوردراز مقامات کو مزید مواقع مل رہے ہیں اور ایسا پیغام دیا جا رہا ہے کہ خواہ آپ ایک کتنی ہی ویران جگہ پر موجود ہوں ،خوبصورت مستقبل تک ضرور ایک راستہ موجود ہے اور آپ کو اس کی خود تلاش کرنی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں