چونیاں(نمائندہ عکس آن لائن)تین ماہ قبل اغواءہونے والے حافظ قرآن کو اجتماعی زیادتی کے بعد نہر میں پھینک دیا گیا۔ ملزم کا اعتراف جرم۔ تفصیلات کے مطابق محلہ غوثیہ آباد چونیاں کا رہائشی سترہ سالہ حافظ قرآن شہزاد جو چھانگامانگا میں مدرسہ میں زیرتعلیم تھا تین ماہ قبل لاپتہ ہوگیا۔
جسے اغواءکے بعد چار روز تک ملزم اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے بعدازاں قتل کرکے نہرٹھوکر نیازبیگ میں پھینک دیا۔ مغوی کے ورثاءنے ڈی ایس پی دفتر کے سامنے احتجاج کیا جس کی خبریں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر شائع ہوئیں جس پر آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے فوری نوٹس لیتے ہوئے جوڈیشل کیا گیا ملزم امان اللہ اور مغوی کے ورثاءکو اپنے پاس بلوایا۔ ملزم جو پولیس کے زیرحراست بھی رہا بعدازاں مک مکا کرکے جوڈیشل کردیا گیا۔ ملزم نے مغوی کے ورثاءکے سامنے اعتراف جرم کیا۔ دوبارہ پھر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
دوملزمان احتشام مکرم اور ایک نامعلوم جنہیں پولیس نے چھوڑ دیا تھا کو آئی پنجاب نے دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ مغوی کی والدہ عشرت بی بی اور والد محمداسلم جو محنت مزدوری کرکے اپنے اہل و عیال کا پیٹ پالتا تھا، نے بتایا کہ تفتیشی طیب خاں اور ایس ایس ایچ چھانگامانگا راناسہیل اگر صحیح تفتیش کرتے تو میرا بیٹا بازیاب ہوسکتا تھا۔ مگر انہوں نے مقدمہ کے سلسلہ میں کوئی دلچسپی نہیں لی بلکہ ملزموں سے سازباز ہوگئے جس پر مغوی کے ورثاءنے دفتر ڈی ایس پی چونیاں کے باہر شدید احتجاج کیا جس پر آئی جی پنجاب نے فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کروائی۔
ورثاءنے آئی جی پنجاب اور میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور تفتیش میں لاپرواہی برتنے والے پولیس افسروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے