چیف الیکشن کمشنر

پی ٹی آئی، ن لیگ، پی پی کیخلاف کیسز ساتھ چل رہے ہیں، کسی میں تاخیر نہیں ہو رہی، چیف الیکشن کمشنر

اسلام آباد(نمائندہ عکس ) چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی، ن لیگ، پیپلز پارٹی تینوں کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کے کیسز ایک ساتھ چل رہے ہیں، کسی پارٹی کے کیس میں کوئی تاخیر نہیں ہو رہی ہے، کمیشن کو عدالت نے پی ٹی آئی کے خلاف کیس پر پیش رفت سے نہیں روکا، بلکہ ہائی کورٹ نے صرف تیس دن میں فیصلہ کرنے کی قدغن ہٹا دی ہے، لہذا الیکشن کمیشن کیس پر کارروائی جاری رکھے گا۔

تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے تحریک انصاف کیخلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔ وکیل تحریک انصاف انور منصور الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور روزانہ سماعت کا فیصلہ معطل کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکمنامہ پیش کرتے ہوئے کیس میں التوا کی استدعا کردی۔ وکیل انور منصور نے کہا کہ دوسری پارٹیوں کو تین تین ماہ کی تاریخ دی جا رہی ہے، لیکن ہمارے کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو رہی ہے۔ 2017 میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے خلاف درخواست دی، اسی وقت معاملہ اسکروٹنی کمیٹی کو بھجوانا چاہیے تھا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پی ٹی آئی، ن لیگ، پیپلز پارٹی تینوں کیسز ایک ساتھ چل رہے ہیں، کسی پارٹی کے کیس میں کوئی تاخیر نہیں ہو رہی ہے، کوئی کیس نہیں روکا جا رہا۔

وکیل انور منصور نے کہا کہ اگر آپ دوسروں کو اس لیول پر لیکر نہیں آتے تو یہ درست نہیں، ہمارے دستاویزات درخواست گزار کو دی گئیں لیکن ہمیں دوسری پارٹیوں کے دستاویزات نہیں دی جا رہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم نے دستاویزات فراہمی کا حکم دے دیا ہے۔ ممبر سندھ نے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ 8 سال کا پڑا ہوا کیس ڈسپوز آف(ختم) ہو جائے۔ وکیل اکبر ایس بابر نے دلائل دیے کہ پی ٹی آئی کہتی ہے اکبر ایس بابر کا کیس سے کوئی تعلق نہیں، ایسا ہے تو پی ٹی آئی کا بھی دیگر جماعتوں کی اسکروٹنی سے کوئی تعلق نہیں، میرا کیس نومبر 2014 سے زیر التوا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کمیشن کو عدالت نے پی ٹی آئی کے خلاف کیس پر پیش رفت سے نہیں روکا، بلکہ ہائی کورٹ نے صرف تیس دن میں فیصلہ کرنے کی قدغن ہٹا دی ہے، لہذا الیکشن کمیشن کیس پر کارروائی جاری رکھے گا۔

پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی جائے۔ وکیل اکبر ایس بابر نے استدعا پر اعتراض کر دیا تو چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جہاں 7 سے 8 سال انتظار کیا تو ایک دو ہفتے سے فرق نہیں پڑتا۔ الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت عید کے بعد 10 مئی تک ملتوی کر دی۔ وکیل انور منصور نے کہا کہ جہاں آٹھ سال گزر گئے وہاں مزید دو ہفتوں سے بھی کچھ نہیں ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں