شاہ محمود قریشی

پاکستان نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ انگیج کرنے کا خواہاں ، نومنتخب صدر جنوبی ایشیائی خطے ،پاکستان کے حوالے سے واضح رائے رکھتے ہیں، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ انگیج کرنے کا خواہاں ہے، نومنتخب صدر جو بائیڈن جنوبی ایشیائی خطے اور پاکستان کے حوالے سے واضح رائے رکھتے ہیں، مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے جس طرح یورپی اور برطانوی پارلیمنٹ میں آواز آٹھائی گئی انشا اللہ جلد امریکی پارلیمنٹ میں بھی اس کی بازگشت سنائی دیگی،توقع ہے نئی انتظامیہ 80لاکھ نہتے مظلوم کشمیریوں کو بھارتی استبداد اور بلا جواز محاصرے سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہو گی ۔

بدھ کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نئی امریکی انتظامیہ اور پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ میں ایک نئی انتظامیہ ذمہ داریاں سنبھال رہی ہے،پاکستان اس نئی انتظامیہ کے ساتھ انگیج کرنے کا خواہاں ہے اور وہ بھی پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہشمند ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ میں جو شخصیات اہم عہدوں کیلئے نامزد ہو رہی ہیں ان میں بہت سی شخصیات قبل ازیں اوباما انتظامیہ کا حصہ رہی ہیں ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع ملا وہ خطے سے گہری واقفیت رکھتی ہیں ۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ نومنتخب صدر جو بائیڈن، فارن ریلیشنز کمیٹی کے بہت متحرک اور فعال رکن تھے جب وہ پاکستان تشریف لائے تو میں نے ان کا خیر مقدم کیا ۔انہوں نے کہاکہ جو بائیڈن، جنوبی ایشیائی خطے اور پاکستان کے حوالے سے واضح رائے رکھتے ہیں،افغانستان کے حوالے سے ہمارے نکتہ نظر میں مطابقت ہے۔ ترجیحات کے حوالے سے دیکھا جائے تو، کرونا عالمی وبائی چیلنج کا سامنا ہو یا ماحولیاتی تبدیلی کے مضمرات سے نمٹنے کی حکمت عملی ہو، پاکستان اور امریکہ کے نکتہ نظر میں مماثلت دکھائی دیتی ہے ۔

شاہ محمودقریشی نے کہا کہ بھارت کے حوالے سے امریکہ کی جانب سے bipartisanرائے ضرور موجود رہی ہے مگر خوش آئند بات یہ ہے کہ اس نئی امریکی انتظامیہ کا انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے واضح موقف ہے ۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ،اس صورت حال کی نشاندہی دنیا کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے جس طرح یورپی اور برطانوی پارلیمنٹ میں آواز آٹھائی گئی انشا اللہ جلد امریکی پارلیمنٹ میں بھی اس کی بازگشت سنائی دے گی ۔توقع ہے کہ نئی انتظامیہ 80لاکھ نہتے مظلوم کشمیریوں کو بھارتی استبداد اور بلا جواز محاصرے سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہو گی ۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو اس کے جغرافیائی خدوخال اور جغرافیائی معاشی حیثیت کے باعث نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ، آبادی کے لحاظ سے، نوجوانوں کے تناسب کے حوالے سے اور معاشی امکانات کے حوالے سے پاکستان کیساتھ دو طرفہ تعاون کے فروغ کے بہت سے مواقع موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ کا چین کے ساتھ رویہ محاذ آرائی کا نہیں بلکہ مسابقت کا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت قائم ہونیوالے خصوصی اقتصادی زونز میں اگر امریکی سرمایہ کار، سرمایہ کاری کرنا چاہیں گے تو انہیں خوش آمدید کہیں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں