یوکرین بحران

نیٹو یوکرین بحران کی ذمہ داری چین پر تھوپنا بند کرے، چینی میڈ یا

بیجنگ (عکس آن لائن) واشنگٹن میں نیٹو سربراہ اجلاس نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں چین پر بدنیتی پر مبنی حملہ کرکے دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین روس۔یوکرین تنازع کا “فیصلہ کن حامی” ہے۔ نیٹو نے خود پر غور کرنے کے بجائے اس کا الزام چین پر عائد کیا جو امن مذاکرات کو فروغ دینے میں مصروف عمل رہا ہے۔چینی میڈ یا کی رپورٹ کے مطا بق
روس یوکرین تنازع کے آغاز کے بعد امریکہ اور مغربی ممالک نے یوکرین کو فوجی امداد کی فراہمی جاری رکھی اور روس پر مختلف پابندیاں عائد کیں لیکن اس سے روس کو شکست نہیں دی جا سکی ۔ یوکرین تنازع میں اپنی ذمہ داری کو چھپانے کے لیے نیٹو چین کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اجلاس سے قبل نیٹو نے روس کو فوجی مدد فراہم کرنے پر چین کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔

لیکن حقائق کیا ہیں؟ امریکہ اور مغرب نے ابھی تک کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا ہے اور یہاں تک کہ امریکی فوج کے سربراہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ چین نے روس یوکرین تنازع میں روس کو فوجی مدد فراہم نہیں کی ہے۔ روس یوکرین تنازع شروع ہونے کے بعد سے چینی حکومت نے شٹل ڈپلومیسی اور امن مذاکرات کو فعال طور پر فروغ دینے کے لیے یوریشین امور کے لیے اپنا خصوصی نمائندہ تین بار بھیجا ہے۔

رواں سال مئی میں چین اور برازیل نے مشترکہ طور پر یوکرین بحران کے سیاسی حل کو فروغ دینے کے لیے بیجنگ میں ‘چھ نکاتی اتفاق رائے’ جاری کیا تھا جس پر 100 سے زائد ممالک کی جانب سے مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔ چین بحران کے پرامن حل کے لئے سازگار تمام کوششوں کی حوصلہ افزائی اور حمایت کرتا ہے اور بحران کو جلد ختم کرنے میں تعمیری اور ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔
روس اور یوکرین کا یہ تنازع بدستور جاری ہے، کون آگ میں ایندھن ڈال رہا ہے؟ اور کون ذاتی فائدے کی کوشش کر رہا ہے؟ بین الاقوامی برادری اس بات کو واضح طور پر جانتی ہے۔ اگر تمام بڑی طاقتیں منفی کے بجائے مثبت توانائی فراہم کریں تو ہی روس یوکرین تنازع میں جلد از جلد جنگ بندی ہوسکتی ہے۔