نئی دہلی (عکس آن لائن)بھارتی حکام کی جانب سے گذشتہ ماہ اگست میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے اب تک 9 سال کے لڑکے سمیت 144 نو عمر لڑکوں کو حراست میں لیا جاچکا ہے، حراست میں لیے گئے 60 لڑکوں کی عمر 15 سال سے بھی کم ہے،پولیس نے گرفتاری کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ بچے پتھراﺅ، ہنگامہ آرائی اور سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابقبھارتی حکام کی جانب سے گذشتہ ماہ اگست میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے اب تک 9 سال کے لڑکے سمیت 144 نو عمر لڑکوں کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے غیر قانونی حراستوں کے الزام کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی میں جمع کروائی گئی پولیس دستاویز کے مطابق حراست میں لیے گئے 60 لڑکوں کی عمر 15 سال سے بھی کم ہے۔
ان لڑکوں کی گرفتاریوں کے حوالے سے پولیس نے جو وجوہات بیان کیں ان میں پتھراﺅ، ہنگامہ آرائی اور سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانا شامل ہیں، کمیٹی کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ ان میں سے زیادہ تر کو رہا کیا جاچکا ہے۔تاہم پولیس نے کسی بھی بچے کو غیر قانونی حراست میں لینے کے الزام کی تردید کی اور کہا کہ کم عمر لڑکوں کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ اکثر ا یسا ہوتا ہے جب بچے یا کم عمر لڑکے پتھرا کرتے ہیں تو اسی وقت کچھ دیر کے لیے انہیں پکڑنے بعد گھر بھیج دیا جاتا ہے، ان میں سے کچھ واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ نئی دہلی نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کردی تھی اور ساتھ ہی ہزاروں اضافی بھارتی فوجی وادی میں تعینات کردیے گئے تھے۔
اس کے ساتھ مواصلاتی روابط منقطع، انٹرنیٹ سروسز ،معطل اور کچھ علاقوں میں لاک ڈان تو کہیں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔اس اقدام کو 2 ماہ کا عرصہ گزرجانے کے باوجود اب بھی متنازع علاقے کی متعدد اعلی سیاسی شخصیات زیر حراست ہیں۔
Muchas gracias. ?Como puedo iniciar sesion?