جاز

معاشی مسائل کے باجود مالی سال 2022 میں جاز نے نیٹ ورک اپ گریڈ کرنے کے لیے 52 ارب روپے کی سرمایہ کاری

کراچی (عکس آن لائن) مالی سال 2022 کی چوتھی سہہ ماہی کے دوران جاز کی مجموعی آمدن میں پاکستانی کرنسی کے لحاظ سے 24.3فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا،

تاہم امریکی ڈالر کے لحاظ سے آمدن 2.6فیصد کم ہوئی، جس کی بنیادی وجہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہے، جب کہ مارجن میں کمی کا سبب آپریشنل اخراجات بشمول ایندھن، بجلی، شرح سود اور غیر ملکی کرنسی کی قیمت میں اضافہ ہے۔ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں بالترتیب 71فیصد اور 53 فیصد اضافے کے اثرات ایک اور مد میں ہونے والی ادائیگیوں کے باعث زائل ہوگئے۔

درپیش معاشی مشکلات کے باوجود جاز نے مالی سال 2022 کے دوران اپنے ‘4G سب کے لیے’ عزم کے تحت پاکستان میں 52 ارب روپے سے زائد سرمایہ کاری کی بدولت ڈیجیٹل شمولیت کو آگے بڑھانے پر توجہ مرکوز کی، جس سے جاز کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری کا مجموعی حجم 10.4 ارب امریکی ڈالر تک جا پہنچا ہے، جو مارکیٹ میں سر فہرست ہے۔ مذکورہ مدت کے دوران، جاز کے کل موبائل سبسکرائبرز کی تعداد 7کروز 37 لاکھ تک پہنچ گئی، جس میں 4 کروڑ 13 لاکھ 4G صارفین اور ایک کروڑ VoLTE صارفین شامل ہیں۔

ڈیجیٹل سروسز کی کارکردگی نے دوران سہہ ماہی پاکستان میں 12 کروڑ 30 لاکھ موبائل براڈ بینڈ صارفین کے لیے ترجیحی لائف اسٹائل پارٹنر کے طور پر جاز کی پوزیشن کو مستحکم کیا۔پاکستان میں سب سے زیادہ مقبول موبائل والیٹ جاز کیش 1کروڑ 64لاکھ ماہانہ فعال صارفین اور 186,000 فعال تاجروں تک پہنچا، جس نے مالی سال 2022 میں 2.1 ارب ٹرانزیکشنز ریکارڈ کیں، جس کی مجموعی ٹرانزیکشن ویلیو 4.2 ٹریلین پاکستانی روپے رہی۔ دوسری جانب، سیلف کیئر ایپ Jazz World مسلسل صارفین کی دلچسپی کا محور رہی، جس کے ماہانہ فعال صارفین کی تعداد 1کروڑ 27 لاکھ تک پہنچ گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان کے سب سے بڑے مقامی OTT پلیٹ فارم تماشا کے اب 43 لاکھ ماہانہ فعال صارفین ہیں۔جاز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر عامر ابراہیم نے کہا کہ،” آپریٹنگ لاگت میں بے تحاشہ اضافے اور ضروری ٹیلی کام آلات کی درآمد پر پابندیوں کے باوجود، ہم نیٹ ورک کی مسلسل بہتری اور اپنے مضبوط ڈیجیٹل سروسز پورٹ فولیو کے ذریعے صارفین کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیئے ہمہ وقت کوشاں ہیں۔

ڈیجیٹل سروسز میں صارفین کی دلچسپی اور پاکستان میں Ookla کی جانب سے جاز کو تیز ترین موبائل براڈ بینڈ فراہم کنندہ قرار دینا، اپنے صارفین کو بہترین درجے کی خدمات پیش کرنے کے ہمارے عزم کو مزید تقویت دیتا ہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ، ”جب کہ پاکستان کے ٹیلی کام سیکٹر میں اسپیکٹرم فیس، کیپیکس اور ایندھن کے کی قیمتیں ڈالر سے منسلک ہیں ایسے میں ڈالر کے مقابلے میں کمزور ہوتا ہوا پاکستانی روپیہ ٹیلی کام سے متعلقہ آلات کو مہنگا بنا دیتا ہے۔ مزید یہ کہ بڑھتی ہوئی شرح سود مالی لاگت کو دوگنا مہنگا کر رہی ہے۔ اس صورتحال میں ضروری ہے کہ، فی صارف اوسط آمدنی موجودہ 0.75 ڈالر، جو دنیا میں سب سے کم ہے، سے بڑھ کر اگلے 12 ماہ میں کم از کم 1.5 ڈالر تک ہو جائے تا کہ سروسز کے معیار میں مسلسل بہتری کو یقینی بنایا جا سکے”۔

اپنا تبصرہ بھیجیں