سینیٹر اعظم سواتی

متنازعہ ٹوئٹس پر تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی دوبارہ گرفتار

اسلام آباد(نمائندہ عکس ) متنازعہ ٹوئٹس پر پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کو ایف آئی اے نے گرفتار کر لیا۔ ایف اے سائبر کرائم ونگ کی تین رکنی ٹیم نے اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں اعظم سواتی کے فارم ہاوس پر چھاپہ مارا۔ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کی حالیہ گرفتاری ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد میں درج نئے مقدمے کے اندراج کے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق مقدمہ ایف آئی اے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان کی مدعیت میں پیکا ایکٹ کی سکیشن 20، سمیت اداروں کے خلاف اکسانے کی دفعات 500/505 131/501 پی پی سی وغیرہ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔

مقدمے میں اعانت جرم کی دفعہ 109 پی پی سی بھی شامل جبکہ مقدمے میں اعظم سواتی کے متازعہ ٹویٹس اور اعظم سواتی کے خلاف سابقہ ایف آئی آر کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد نے متازعہ ٹویٹس پر مقدمہ باقائدہ انکوائری کے بعد 26 نومبر کو درج کیا۔ اسی طرح ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کو عدالت پیش کرکے ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔سینیٹر اعظم سواتی نے گرفتاری کے دوران ایف آئی اے ٹیم سے مکالمے میں کہا کہ مجسڑیٹ نے وارنٹ دیا میں تقریر ختم کی سیدھا گھر آیا ہوں بھاگنے والا نہیں، کے پی کے نہیں گیا، ظلم کے خلاف رول آف لا کے حق میں نکلے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے مجھے بے لباس کیا، میرے خاندان کے ساتھ جو کیا میں وکلا سے کہتا ہوں، سینیٹرز سے کہتا ہوں بلکہ دنیا سے کہتا ہوں نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ رول آف لا یہ ہے، یہ وارنٹ لیکر آئے میں خود تھانے جانے کے لیے تیار ہوں، لیکن یہ کوئی طریقہ نہیں ہے اس کے بعد تشدد کریں بے لباس کریں۔ اعظم سواتی نے مزید کہا کہ میں ملک بھر کی خواتین سے کہتا ہوں آپ کی جنگ لڑ رہا ہوں تاکہ پھر کسی سینیٹر کو 74 سالہ شہری کو اس طرح بے لباس نہ کیا جائے، اس طرح اس کی فیملی کوخوار نہ کیا جائے اس لیے یہ جنگ برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کوئی جرم نہیں کیا، اس کا طریقہ یہ مجھے گرفتار کرکے مجسڑیٹ کے سامنے پیش کریں اپنی تفتیش کریں ہر طرح سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔ سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ سیکٹر کمانڈر کے بدمعاشوں کو لیکر آئیں، اس کے حکم پر چلیں، قطا ایسا نہی ہوگا۔ اعظم سواتی اپنا موقف ریکارڈ کرانے کے بعد ایف آئی اے ٹیم کے ساتھ چلے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں