لاہور(عکس آن لائن) لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سمیر احمد سید نے پاکستان میں ورلڈ بنک کے کنٹری ڈائریکٹر الانگو پاچا میتھو (Illango Patchamuthu) سے ملاقات کی اور انہیں عالمی بنک کے ایزآف ڈوئنگ بزنس پروگرام کے تحت ایل ڈی اے میں متعارف کروائی جانے والی اصلاحات سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر ڈائریکٹر کوآرڈی نیشن کامران پرویز بھی موجود تھے۔ڈائریکٹر جنرل سمیر احمد سید نے بتایا کہ عالمی بینک کے مقرر کردہ اہداف کے تحت دفتری امور کی انجام دہی آسان بنائی جارہی ہے اوراس مقصد کے لئے مختلف شعبوں میں آن لائن سسٹم متعارف کروائے جا رہے ہیں۔نئی عمارتوں کی تعمیر کے لئے نقشوں کی منظوری اور ان کی تعمیر کی اجازت دینے کا آئن لائن نظام متعارف کروایا جارہاہے۔عمارتوں کے تکمیلی سرٹیفکیٹس کے اجراءکا نظام آسان بنانے کے لئے ایل ڈی اے بلڈنگ اینڈ زوننگ ریگولیشن 2019ءمیں ترمیم کر دی گئی۔تعمیر شدہ تمام رہائشی اور 50 فٹ تک بلند کمرشل وصنعتی عمارتوں کے معائنے کا اختیار آﺅٹ سورس کرکے ایل ڈی اے سے رجسٹرڈ آرکیٹکٹس اور ٹاﺅن پلانرز کو دینے کا فیصلہ کیاگیا جو ان عمارتوں کے تکمیلی سرٹیفکیٹس کے اجراءکے لئے ہر لحاظ سے مکمل کیسز ایل ڈی اے کو جمع کروائیں گے جن پر تکمیلی سرٹیفکیٹ ایل ڈی اے کی طرف سے حسب ضابطہ جاری کردیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ایل ڈی اے میں مختلف کاموں کے لئے آنے والے شہریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ون ونڈ وسیل کی نئی اور کشادہ عمارت تعمیر کی جائے گی جہاں ان کے کام ایک ہی چھت تلے انجام دینے کے لئے تمام ضروری سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ ایک ارب روپے کی لاگت سے تین کنال 11 مرلے اراضی پر ون ونڈو سیل کی نئی تعمیر کی جانے والی پانچ منزلہ عمارت میں سٹیٹ آف دی آرٹ سہولتیں مہیا کی جائیں۔شہریوں کے لئے آرام دہ نشستوں کاانتظام کیا جائے اور یہاں ایل ڈی اے کے مختلف شعبوں کے کاﺅنٹرز قائم کرنے کے ساتھ ساتھ متعلقہ محکموں واسا، ٹیپا، ایف بی آر،ٹی ایم اے اور دیگر محکموں کے کاﺅنٹر بھی قائم کئے جائیں گے۔
واجبات وصول کرنے کے لئے بینکوں کے بوتھ قائم کئے جائیں گے اور موقع پر رقم نکلوانے کی سہولت مہیا کرنے کے لئے اے ٹی ایم مشینیں لگائی جائیں گی۔ورلڈ بنک کے کنٹری ڈائریکٹر الانگو پاچا میتھو(Illango Patchamuthu) نے بتایا کہ پاکستان کے مختلف اداروں کی طرف سے ایز آف ڈوئنگ بزنس پروگرام کے تحت کئے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان کی رینکنگ بہتر ہوگی،دوسرے ملکوں سے سرمایہ کار پاکستان کی طرف راغب ہوں گے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔