مریم اور نگزیب

شہزاد اکبر کے براڈ شیٹ سے مذاکرات کا کوئی سرکاری معاہدہ نہیں ،مریم اور نگزیب

اسلام آباد (عکس آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اور نگزیب نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں شہزاد اکبر کے براڈ شیٹ سے مذاکرات کا کوئی سرکاری معاہدہ نہیں ،نیب کی فائلوں کا پیٹ بھرنے کیلئے کیا ریکوری نیب نیازی گٹھ جوڑ کے اکائونٹ میں جا ررہی ،عمران خان صاحب آپ کو سوال نہیں کرنے چاہئیں ، سوالوں کو جواب دینا چاہئے ،شریف فیملی اور براڈ شیٹ میں کوئی معاہدنہیں تو رابطہ کیوں کریں گے؟

براڈ شیٹ کمپنی کے مطابق شہزاد اکبر اور نیب کا رویہ مایوس کن ہے،آج بھی آمرانہ سوچ ملک پر مسلط ہے ،فارن فنڈنگ معاملے پر عوام 19 جنوری کو سوال کا جواب لینے آرہے ہیں ،،آپ کو اب جواب دینا پڑینگے خسرکس لگا کر تماشہ نہ کیا جائے ،پی ڈی ایم کی سمت نہ ہوتی تو عمران خان کا ٹوئٹ نہ آتا ،سمت کا تعین درست ہے سلیکٹڈ کو گھر جانا پڑیگا ۔ بدھ کو یہاں سینیٹر مصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مریم اور نگزیب نے کہاکہ سلیکٹڈ وزیر اعظم نے صبح صبح ایک ٹوئٹ کے ذریعے میڈیا کو بھی واسطہ دیا اور اپنے سیاسی مخالفین کو بھی واسطہ دینے کی کوشش کی کہ آئیں سب ملکر براڈ شیٹ کی بات کرتے ہیں اورخدا کیلئے چار سو ارب کی چینی چوری ، سوا دوسو ارب کا آٹا چوری ،122ارب کی ایل این جی چوری ،پانچ سو ارب سے زائد دوائیاں چوری ہوئی ہیں ان کے بارے میں کوئی بات نہ کرے اور فارن فنڈنگ کیس کی کوئی بات نہ کرے ،

عمران خان صاحب ایسا نہیں ہوسکتا ،ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ اپنی چوری ا ور اپنی کرپشن اور ایک آمر کی ملک کے منتخب وزیر اعظم کے خلاف سازش کو اپنے این آراو کیلئے استعمال کریں ، آج عمران خان صاحب صبح اٹھتے ہیں کوئٹہ کے اندر شہادتوں کی یاد نہیں آتی ہے ، آٹا ، چینی ، گیس چور ی کی یاد نہیں آتا کیو نکہ اپنے این آر او لینے کیلئے تڑلے اور منتیں ہورہی ہیں تو براڈشیٹ ، انہوںنے کہاکہ براڈشیٹ نے ایک آمر اور آپ کے خلاف چارج شیٹ دی ہے ۔انہوںنے کہاکہ براڈ شیٹ نے پاکستان کے فرسودہ نظام کو بے نقاب کیا ہے اس کا منہ کالا ہے جو آمر اور نظام کو استعمال کر کے منتخب وزیر اعظموں کے خلاف سازش ہوتی رہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ پرویز مشرف نے پاکستانی 600کروڑ روپے پرائیویٹ فرم کو دیئے جو اس وقت چھ ماہ پہلے رجسٹرڈ ہوئی تھی ،چھ سو کروڑ اس لئے دیئے کہ ایک منتخب وزیر اعظم کے خلاف مقدمہ بنائواس کے بعد ان کو کہا گیا کہ نوازشریف کے خلاف کیس بنائے جائیں۔ مریم اور نگزیب نے کہا کہ سیاسی حریفوں کے خلاف لوگوں کے ناموں کی لسٹ کمپنی کودی گئی ، جب مشرف کی کابینہ بنی تو لسٹ میں ایسے نام بھی تھے جو اس وقت ان کے وزیر بن گئے ، مشرف نے برڈ شیٹ کو کہا ان کے نام لسٹ سے نکال دیں ، چھ سو کروڑ روپے مشرف نے اپنی جیب سے نہیں دیئے ، جو وزراء مشرف کابینہ کا حصہ بن گئے تو لسٹ میں سے ان کو نکال دینے کا حکم جاری کیا اور ان کے نام نکل بھی گئے اس وقت بھی نیب کے ذریعے کچھ نیب زادے بنے اور کچھ نیب زدہ بنے ۔

انہوںنے کہاکہ نیب اور پاکستان کے سر کاری ڈاکو منٹس میں تحریری ہوا کہ اربوں کھربوں روپے کی ریکوری ہو گئی ،پرویز مشرف کو پتہ تھا میں نے جھوٹ بول کر جعلی کمپنی کو نوازشریف کیلئے استعمال کیا ، پرویز مشرف نے بھی 25ملین ڈالر جو چار سو کروڑ روپے بنتا ہے براڈشیٹ کا کلیم ہے اس کو نہیں دیئے کیونکہ وہ ریکوری نہیں ہوئی تھی وہ جھوٹ بولا گیا اور جعل سازی کی گئی اور جعلی کمپنی کو ہائرکیا گیا تھا اس کے بعد پرویز مشرف نے بھی 25ملین نہیں دیا ، پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھی نہیں دیا ، پاکستان مسلم لیگ (ن)کی حکومت میں کلیم نہیں ہوا لیکن کچھ ایسے مذاکرات عمران خان کے حکم پر شہزاد اکبر نے پراڈشیٹ کمپنی کے ساتھ کئے اس وقت نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان کوئی سر کاری کنٹریکٹ موجود نہیں ہے اور اگر مان لیں ریکوری ہوئی اور اس کیلئے آپ نے 25ملین ڈالر ٹیکس پیئر منی آپ نے براڈ شیٹ کمپنی کو دیا جو اس وقت ایک آمر نے پاکستان کے ملکی خزانے کے اندر سے ٹیکس پیئر منی ادا کی تھی اور وہ آپ نے آج ادا کیا ۔ انہوںنے کہاکہ اگر میں تھوڑی دیر کیلئے ایک مضحکہ خیز بیان مان لوتو پھر یہ بات بھی ماننا پڑے گی جو وہ یہ کہہ رہا ہے کہ میک جنرل بھی اس مذاکرات میں شامل تھا اور اس نے کہا ہمیں اس میں سے کتنا حصہ دوگے یہ چار سو کروڑ روپے بنتا ہے، انہوںنے کہاکہ جوپہلے ریکوری ہوئی وہ کس سرکاری خزانے کے اندر جمع کرائی گئی ،

ہر روز کہا جاتا ہے کہ اتنے ارب کی ریکوری ہوگئی ہے کیا وہ ریکوری نیب نیازی گٹھ جوڑ کے پرائیویٹ اکائونٹس میں جارہی ہے اور اسی طرح یہ ریکوری کس سرکاری اکائونٹ میں ایڈ ہوئی ۔انہوںنے کہاکہ عمران خان صاحب سوالات آپ کو نہیں کر نے چاہئیں سوالات آپ سے ہونے چاہئیں ۔ انہوںنے کہاکہ شہزار اکبر اور نیب کا رویہ مایوس کن قرار دیا گیا ہے ، انہوںنے کہاکہ شریف فیملی اور براڈ شیٹ میں کوئی معاہدنہیں تو رابطہ کیوں کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ آج بھی آمرانہ سوچ ملک پر مسلط ہے ۔ انہوںنے کہاکہ شہزاد اکبر کی طرف سے ملک کا پیسہ دیا جا رہا ہے کمیشن پر ماکرات کئے جا رہے ہیں ،اب عوام جاننا چاہتے ہیں ان مذاکرات کو پبلک کیا جائے ۔

انہوںنے کہاکہ نواز شریف چالیس سال کا حساب چار سال سے دے چکے ہیں عمران خان صاحب آپ اپنی اے ٹی ایمز کے لئے این آر او مانگ رہے ہیں. ۔ انہوںنے کہاکہ ایک سرکاری افسر نے پیزہ کمپنیاں بنائیں کرسی پر بیٹھ کر وہ این آر او مانگ رہے ہیں،23 فارن فنڈنگ سے ملک کی بدنامی کی جا رہی ہے ،مافیا ملک کو لوٹ رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پرویز مشرف کے خلاف انکوائری کروانی چاہئے تھی ،عوام انیس جنوری کو سوال کا جواب لینے آرہی ہے،آپ کو اب جواب دینا پڑینگے خسرکس لگا کر تماشہ نہ کیا جائے ۔انہوںنے کہاکہ ملکی خزانے پر ہاتھ صاف کیا جا رہا ہے ،ملک تباہ کر دیا گیا ،آپ کو شرم آنی چاہیے ۔

انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم کی سمت نہ ہوتی تو عمران خان کا ٹوئٹ نہ آتا ،اپنی چوری نالائقی کو بچانے کے لئے بیان نہ دیئے جاتے ،سمت کا تعین درست ہے سلیکٹڈ کو گھر جانا پڑے گا ۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن سے فیصلے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ایک سوال پر مصدق ملک نے کہاکہ میں کبھی مشرف کے ساتھ نہیں رہا ،مشرف حکومت سے کبھی کوئی واسطہ نہیں رہا ،رضاکارانہ طور پر مشرف دور میں ہیومن ڈویلپمنٹ پر حکمت عملی بنا کر دی تھی ،یہ مقدمہ حکومت بنا رہی ہے تو ان صاحب کو بھی سامنے لایا جائے کہ کون مزاکرات کر رہا تھا اور کون حصہ مانگ رہا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں