میاں زاہد حسین

ساری دنیا اور پاکستان میں فوڈ سکیورٹی کا خطرہ درپیش ہے،میاں زاہد حسین

کراچی (عکس آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ساری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی فوڈ سیکیورٹی کو شدید خطرہ درپیش ہے جس سے بچنے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں ورنہ پچھتانا پڑے گا۔ روس اوریوکرین کی جنگ، موسمیاتی تبدیلی، بے وقت کی بارشیں، پانی کی کمی، بیج، زرعی ادویات اورفرٹیلائیزرکی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمتیں ساری دنیا اور پاکستان کو فوڈسیکیورٹی کے خطرات کی طرف دھکیل رہی ہیں جس سے پاکستان جیسے زرعی اشیاء درآمد کرنے والے ممالک بری طرح متاثرہونگے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ زرعی برآمدات کرنے والے کئی ممالک میں بے وقت کی برف باری، بارشوں اورسیلاب نے بھی صورتحال مخدوش کردی ہے جبکہ پاکستان سمیت ساری دنیا میں ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمت سے بھی فصلوں کی کاشت متاثرہورہی ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پرزراعت کا جو حال ہے وہ ماضی میں کبھی نہیں دیکھا گیا اوراگرساری دنیا اس سے نمٹنے کے لئے مل کرکوششیں کرے توبھی اس کی بحالی میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔ ساری دنیا میں مکئی کی پیداواربھی بری طرح متاثرہوئی ہے جس سے گوشت اور پولٹری کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی کیونکہ اسے جانوروں کی خوراک کے طورپربھی استعمال کیا جاتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ عالمی سطح پرگندم برآمدات میں یوکرین کا حصہ گیارہ فیصد اورمکئی برآمدات میں سترہ فیصد ہے اوراگرآج جنگ بند بھی ہوجائے جس کا کوئی امکان نہیں ہے توبھی اسے دوبارہ اپنی زراعت بحال کرنے میں کئی سال لگ جائیں گے کیونکہ اس کا انفراسٹرکچرتباہ ہوچکا ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ غذائی بحران کے باوجودزرعی اجناس سے ایندھن بنانے کا سلسلہ بھی جاری ہے جوافسوسناک ہے۔

چین زراعت کے لئے اپنی دستیاب زمین استعمال کرنے کے بعد اب بڑے پیمانے پردرآمدات بھی کررہا ہے۔ پاکستان نے موجودہ مالی سال میں 17 ارب ڈالر کی زرعی اشیاء درآمد کی ہیں جس میں دس ارب ڈالر کی غذائی اشیائ، دوارب ڈالر کی کاٹن، 4 ارب ڈالر کا خوردنی تیل اور ایک ارب ڈالر کی چائے شامل ہے پاکستانی کرنسی میں یہ رقم تین ہزار 4 سو ارب روپے بنتی ہے اگر یہ خطیر رقم پاکستان میں زراعت کی پیداوار میں اضافے اورکارپوریٹ ایگریکلچر سسٹم متعارف کرانے پر خرچ کی جائے، مارکیٹ پرائس میں اضافہ کرکے کاشتکاروں کو پرکشش قیمتیں دی جائیں اورانھیں گندم، دالیں، کینولا، زیتون، چائے اور چاول کی کاشت بڑھانے پرراغب کیا جائے تو ملک میں زرعی اور صنعتی انقلاب آ سکتا ہے ورنہ سارا ملک جلد بی قحط کی لپیٹ میں آجائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں