سپریم کورٹ

زرعی قوانین کا نفاذ حکومت نہیں روکے گی تو ہم روک دیں گے،بھارتی سپریم کورٹ

نئی دہلی(عکس آن لائن)بھارتی سپریم کورٹ نے کہاہے کہ کہ اگر حکومت نے متنازعہ زرعی قوانین کے نفاذ پر روک نہ لگائی تو پھر عدالت خود اس پر کارروائی کرے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے کاشتکاری سے متعلق متنازعہ قوانین کے خلاف متعدد درخواستوں پر سماعت کے دوران کہا کہ جس انداز سے کسان تنظیموں اور حکومت کے درمیان بات چیت کی پیش رفت ہوئی ہے اس پر اسے کافی مایوسی ہے اور عدالت اب خود جلد ہی اس پر فیصلہ سنائے گی۔عدالت عظمی نے مرکزی حکومت سے کہا کہ جب تک ان قوانین سے متعلق اس کی تشکیل کردہ کمیٹی میں اس کے تمام پہلوئوں پر بات چیت کے بعد اس کی رپورٹ تیار نہیں ہو جاتی اس وقت تک ان قوانین کو ملتوی کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن ہمیں آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ آپ کیھتی سے متعلق ان قوانین کو خود روکتے ہیں یا پھر ہم خود ایسا کریں۔عدالت نے کہا کہ اگر کسان تنظیمیں اس کی حامی ہیں تو انہیں اس سے متعلق اس کی کمیٹی کے سامنے یہ بات کہنے دیں اور پھر دیکھا جائے گا کہ اس کا نفع یا نقصان کیا ہے۔ لیکن، تب تک کے لیے اسے معطل کر دیا جائے۔ عدالتی بیان میں کہا گیاکہ آخر مسئلہ ہے کیا۔ ہم آسانی سے کسی قانون پر حکم امتناع کے قائل نہیں ہیں تاہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ قانون کا نفاذ مت کیجیئے۔ اس کو وقار کا مسئلہ کیوں بنایا جا رہا ہے۔سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ اگر وہاں کچھ بھی غلط ہوا تو اس کے لیے ہم سب ذمہ دار ہوں گے۔ ہم کسی زخم یا پھر خون کا الزام اپنے ہاتھ نہیں لینا چاہتے۔ ہمیں نہیں لگتا کہ آپ اس معاملے سے موثر انداز میں نمٹ رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے جب عدالت سے یہ کہا کہ آخر سرکار اور کسان وفود کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے تو آرڈر پاس کرنے کی اتنی جلدی کیا ہے؟ اس پر جج نے کہاکہ ہمیں صبر کا لیکچر مت دیجیے۔ ہم آپ کو پہلے ہی بہت وقت دے چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں