وزیر ریلوے

ریلوے کو منافع بخش ادارہ بناکر دوں گا،مافیا کو میں توڑوں گا، وزیر ریلوے

اسلام آباد (عکس آن لائن)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے میں وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ ریلوے کو منافع بخش ادارہ بناکر دوں گا،مافیا کو میں توڑوں گا،اب ٹرینیں وہ چلیں گی جو منافع بخش ہیں، ہم آﺅٹ سورس کررہے ہیں کسی کی نوکری بھی نہیں جائے گی،میں ہمت ہارنے والا نہیں ہوں، سکھر ڈویژن میں473کلومیٹر ریلوے ٹریک کی اپ گریڈیشن کا کام کیا جائے گا، پی سی ون بنا رہے ہیں،غریب کی سواری ریل ہے جس کو تباہ کیاگیاہے۔پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد قاسم کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں پاکستان ریلوے کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا،

وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم ایک لاکھ بتیس ہزار لوگوں کو پینشن دے رہے ہیں، ڈرائی پورٹ پر اربوں روپیہ لگایا،ڈرائی پورٹ میں زیادہ سے زیادہ منافع چار کروڑ روپے ہے ،میں ہمت ہارنے والا نہیں ہوں،سعد رفیق بڑااچھا فریٹ کولےکرگیا، اعظم خان سواتی نے کہا کہ مافیا کو میں توڑوں گا، سگنل سسٹم پر 32ارب خرچ ہوا ہے،سکریپ کی چھوٹی چوری نہیں ہے، 400ایکڑ کے اندر سکریپ پڑا ہوا ہے اس کے اندر درخت اگ چکے ہیں،غریب کی سواری ریل ہے جس کو تباہ کیاگیاہے، اعظم خان سواتی نے ٹرین حادثے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حادثے کے بعد خود وہاں پہنچا، ہر آدمی کا علاج کرایا،17اٹھارہ گھنٹے بعد وہاں سے آیا، رکن کمیٹی سینیٹر مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ وزیر ریلوے بڑے ذہین اور سمجھدارا منسٹر ہیں، انہوں نے ریلوے حکام سے کہا کہ ایمانداری سے کام کریں، ہم آپ کی مدد کریں گے اور آپ کو سپورٹ دیں گے،

رکن کمیٹی سینیٹر مشاہد حسین سید کے استفسار پر اعظم خان سواتی نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈی ایس سکھر بہترین افسران میں سے ایک ہیں،جہاں حادثہ ہوا ہے آٹھ میل کا ٹکڑا جا کر دیکھا ہے، ٹریک حادثے کی وجہ نہیں تھا، وزیر ریلوے نے بتایا کہ ٹریک کی اپ گریڈیشن پر جارہے ہیں،473کلومیٹر جو سکھر ڈویژن کے اندر خطرناک ٹریک ہے،ہم نے کہاہے کہ23ارب منظور کیا جائے تاکہ اس کی اپ گریڈیشن کا کام کیا جائے، پی سی ون بنا رہے ہیں،140کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار اس ٹریک پر ہو گی،160کی رفتار ایم ایل ون کی ہے، ایم ایل ون ہماری لائف لائن ہے اور یہ جلد ہوگا، اعظم خان سواتی نے کہا کہ میں ایک آدمی بھرتی نہیں کروں گا، ریلوے کو منافع بخش ادارہ بناکر دوں گا،رکن کمیٹی سینیٹر سعید احمد ہاشمی نے بلوچستان میں فعال ٹرینوں کی تعداد کم ہونے کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ کوئٹہ ہرنائی سیکشن منافع بخش ہے لیکن اب وہ فعال نہیں ہے، اعظم خان سواتی کہا کہ اب ٹرینیں وہ چلیں گی جو منافع بخش ہیں، ہم آﺅٹ سورس کررہے ہیں کسی کی نوکری بھی نہیں جائے گی۔سیکرٹری ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ پینشن کیلئے علیحدہ فنڈ بنا دیں گے، رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ ریلوے کو سی پیک سے منسلک کریں، ایم ایل ون کو ریوائیو کریں،اپ گریڈیشن بھی ہو جائے گی ٹریک ڈبل بھی ہو جائے گا،سگنل سسٹم سارا ماڈرن ہو جائے گا،جتنی تاخیر کریں گے ریلوے کانقصان ہو گا

اپنا تبصرہ بھیجیں