فالسے

ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری کی باغبانوں کو فالسے کے پودے ماہ مارچ میں 6 سے 9فٹ کے فاصلے پر لگانے کی ہدایت

فیصل آباد(عکس آن لائن) ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آبادنے باغبانوں کو فالسے کے پودے ماہ مارچ میں 6 سے 9فٹ کے فاصلے پر لگانے کی ہدایت کی گئی ہے تاہم کلر والی زمینوں میں فاصلہ کم بھی رکھا جاسکتاہے۔ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل ٓباد کے ماہرین زراعت نے بتایاکہ فالسہ کلر کے خلاف بھرپورقوت مدافعت رکھنے والا پھل ہے جس کی مزاحمت دیگر پودوں سے کہیں زیادہ ہے اور یہ کلراٹھی زمینوں میں نہ صرف بآسانی زندہ رہ سکتاہے بلکہ 2سے3 سال کی عمر میں پھل بھی لے آتاہے۔ انہوں نے کہاکہ فالسے کو بیج کے ذریعے اگایاجاتاہے اور اس کے بیج 2سے3ہفتے میں اگ آتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پودوں کو کاٹنے کے بعد 6سے 8کلوگرام فی پودا گوبر کی گلی سڑی کھاد ڈالی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ فالسے کی سالانہ کٹائی بہت ضروری ہے کیونکہ پھل صرف نئی شاخوں پر لگتاہے اور پودوں کو3 سے4 فٹ کی اونچائی پر کاٹا جاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ فالسہ 9 سے 12فٹ اونچی جھاڑی بناتاہے اسلئے ہر سال پھل توڑنے کے بعد پودوں کی شاخ تراشی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے مختلف حصوں میں فالسے کا پھل مارچ سے جولائی تک کے ایام میں پک کر تیار ہوتاہے اسلئے اگر پودوں کو جولائی میں کاٹ دیاجائے تو نومبر اور دسمبر میں دوسری فصل بھی حاصل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ فالسے کاپودا خشک سالی کے خلاف بھی بھرپور قوت مدافعت کاحامل پایاگیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں