دھان

دھان کے کاشتکار فصل کی باقیات کو زمین میں ملا کر زرخیزی میں اضافہ کریں، ترجمان محکمہ زراعت پنجاب

لاہور (عکس آن لائن):ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ سموگ سے بچا ﺅکے لئے کاشتکار دھان کی کٹائی کے بعد اس کی باقیات کو آگ ہر گز نہ لگائیں بلکہ انہیں زمین میں ملا کر زرخیزی میں اضافہ کریں، دھان کے مڈھوں کو تلف کرنے کیلئے کاشتکار دستی کٹائی کی صورت میں روٹا ویٹر اور مشین سے کٹائی کی صورت میں ڈسک ہیرو کی مدد سے فصل کی باقیات کو زمین میں ملا دیں یا گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھٹہ کرکے پانی لگا دیں۔اس سے زمین کی زرخیزی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا کہ کاشتکار دھان کے مڈھوں کی تلفی کے سلسلے میں محکمہ زراعت کی ہدایات پر عمل کریں کیونکہ سموگ کی وجہ سے انسانی زندگیوں پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔دھان کی باقیا ت کو آگ لگانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ پاکستان دنیا کے دس ممالک میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں اور فضائی آلودگی کا شکار ہے۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق سموگ ماحولیاتی آلودگی کی ایک خطرناک قسم ہے۔ ٹھہرئی ہوئی ہوا میں موجود گیسیں مثلا کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسا ئیڈ، میتھین، سلفر ڈائی آکسائیڈاور ہائیڈرو کاربن وغیرہ کے ذرات مل کر سموگ کا روپ دھار لیتے ہیں۔

سموگ فضائی آلودگی کی وہ قسم ہے جو انسانوں، جانوروں اور پودوں کے علاوہ پورے ماحول کو آلودہ کر دیتی ہے۔ سموگ ہوا میں معلق رہتا ہے اور زمین کی سطح کے قریب ہونے کی وجہ سے ہر جاندار بشمول پودوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔سموگ کی زیادتی کی صورت میں پودوں کی بڑھوتری کا عمل رک جاتا ہے اور یہ حالت انسانی جانوں کے ساتھ فصلات، باغات اور سبزیات کو بہت نقصان پہنچاتی ہے۔سموگ کی وجوہات میں ٹریفک اور فیکٹریوں سے نکلنے والے دھویں کے علاوہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانا بھی شامل ہے۔اس ضمن میں دھان کی فصل ابھی برداشت سے کٹائی کی طرف جا رہی ہے۔ترجمان نے مزید بتایا کہ دھان کے کاشتکار کٹائی کے بعد مڈھوں کو آگ لگانے سے گریز کریں۔ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا ہے اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں