چینی میڈ یا

دنیا میں گلوبلائزیشن مخالف لہر عروج پر ہے ، کثیر الجہتی میکانزم کو بلند رکاوٹوں کے ساتھ تباہ کیا جا رہا ہے، چینی میڈ یا

بیجنگ (عکس آن لائن) چینی صدر شی جن پھنگ 23 جون کو بیجنگ سے 14ویں برکس سربراہی اجلاس کی ورچوئل صدارت کریں گے۔ رواں برس سربراہی اجلاس کا موضوع ہے “عالمی ترقی کے نئے دور کی تشکیل کے لیے اعلیٰ معیار کی شراکت داری کی تعمیر” ۔پیر کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق برکس نظام کے موجودہ صدر ملک کی حیثیت سے، چین نے رواں سال مختلف شعبوں میں برکس تعاون کی جامع ترقی کو فروغ دینے کے لیے 70 سے زائد اجلاس اور دیگر سرگرمیاں کامیابی سے منعقد کی ہیں، جس سے موجودہ برکس سمٹ کے لئے مضبوط بنیاد رکھی گئی ہے۔حالیہ غیر معمولی وبا اور گزشتہ ایک صدی کی ان دیکھی بڑی تبدیلیوں، اور عالمی حکمرانی اور بین الاقوامی ڈھانچے کی تیز رفتار ایڈجسٹمنٹ کے تناظر میں، برکس ممالک کیسے بین الاقوامی برادری میں ترقی پذیر ممالک کی آواز کو بلند کریں گے، دنیا کو برکس کے “کھلے پن، شرکت داری اور سود مند تعاون” کے جذبے کو دکھائیں گے ، عالمی ترقی میں مزید “برکس طاقت” ڈالیں گے ، اور چین کیسے “برکس کے لئے چائنا پالیسی” ورژن 2022 پیش کرے گا، یہ موضوعات پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن چکے ہیں۔

اول تو ، اس برکس سربراہی اجلاس کے تناظر میں لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ اس وقت دنیا میں گلوبلائزیشن مخالف لہر عروج پر ہے ، کثیر الجہتی میکانزم کو بلند رکاوٹوں کے ساتھ تباہ کیا جا رہا ہے،جس سے عالمی بحران مزید سنگین ہو رہے ہیں ، اور عالمی گورننس کو بے مثال چیلنجز لاحق ہیں۔ لہذا، عوام مزید توقع کر رہے ہیں کہ برکس میکانزم، جو ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی کرتا ہے، ہنگامہ خیز دنیا میں استحکام اور امید کی کرن لا سکتا ہے۔

موجودہ سربراہی اجلاس کی تھیم “عالمی ترقی کے نئے دور کی تشکیل کے لیے اعلیٰ معیار کی شراکت داری کی تعمیر” سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ برکس ممالک کو اپنی ذمہ داری کا بخوبی ادراک اور مضبوط احساس ہے کہ نہ صرف اپنے اپنے ملک میں عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر بنایا جائے بلکہ عالمی امن اور ترقی کو فروغ دیا جائے۔ لہذا، سربراہی اجلاس “مشترکہ طور پر عالمی ترقی کے ایک نئے دور کی تشکیل” کے موضوع پر کثیرالجہتی کے عمل پر پوری توجہ مرکوز کرے گا اور اس کی وکالت کرے گا، مشترکہ طور پر ایک کھلی اور اختراعی عالمی معیشت کی تعمیر کرے گا،اقوام متحدہ کی سربراہی میں بین الاقوامی نظام کا مضبوطی سے تحفظ کرے گا ، تاکہ پائیدار عالمی ترقی حاصل کی جا سکے۔

دوسرا ، ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ترقی پذیر ممالک کے پلیٹ فارم کو مضبوط کرنا،متعلقہ ممالک کے مفادات کی نمائندگی کرنا، ان ملکوں کی آواز کو بلند کرنا، عالمی گورننس کے لیے اپنی تجاویز دینا، اور “جنوب۔جنوب حل” فراہم کرنا ،برکس سربراہی اجلاس سے وابستہ مزید توقعات ہیں۔ عالمی گورننس کے تناظر میں ، ہم اکثر ترقی یافتہ ممالک کے گروہوں کی جانب سے فراہم کردہ “شمال۔شمال منصوبہ” دیکھ پاتے ہیں۔ یہ عالمی حکمرانی کے اُس مروجہ بنیادی نظام سےتعلق رکھتا ہے جو دوسری جنگ عظیم کے بعد قائم ہونے والی بین الاقوامی تنظیموں نے تشکیل دیا تھا۔ ترقی یافتہ ممالک اکثر ان تنظیموں میں بالاتر حیثیت رکھتے ہیں ، حکمرانی کے اداروں میں ووٹنگ کے زیادہ حقوق اور غالب طاقت رکھتے ہیں، لہذا وہ گورننس قوانین کی ترتیب سے متعلق بات کرنے کے اعلیٰ حق سے لطف اندوز ہوتے ہیں. ابھرتی ہوئی معیشتوں نے اپنی ترقی کے ساتھ ساتھ دنیا کی ترقی میں بھی زیادہ حصہ ڈالا ہے، لیکن انہیں اپنی قوت اور حیثیت کے مطابق حقیقی حق حاصل نہیں ہے۔ لہٰذا، لوگ ابھرتی ہوئی معیشتوں جیسے کہ برکس ممالک کے ڈائیلاگ پلیٹ فارمز سے زیادہ امیدیں لگاتے ہیں کہ وہ عالمی گورننس کے “جنوب۔جنوب پلان” کو مسلسل آگے بڑھائیں، بین الاقوامی سطح پر ہم آہنگ آواز بلند کریں، اور عالمی ایجنڈے کی ترتیب میں ترقی پذیر ملکوں کی شرکت کی صلاحیت کو بہتر بنائیں. اس حوالے سے رواں سال برکس سربراہی اجلاس کیا سامنےلائے گا؟زیادہ سنگین اور پیچیدہ بین الاقوامی صورتحال سے دوچار حلقے فطری طور پر برکس سے بلند توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں۔

مزید برآں، 16 سال قبل اپنے قیام کے بعد سے، برکس میکانزم “کھلے پن، جامعیت، اور سود مند تعاون” کے تصور پر عمل پیرا رہا ہے اور مغربی انداز کے برعکس کثیر الجہتی تعاون کے بارے میں قابل قدر تحقیق اور کوششیں کی ہیں،تاکہ انسانی تعاون کا ایک زیادہ جامع اور پائیدار راستہ تلاش کیا جا سکے۔ برکس ممالک کے سیاسی نظام، تاریخ، ثقافت اور اقدار میں فرق ہے ، اور ان کے درمیان اب بھی کچھ امور پر اختلافات اور یہاں تک کہ تنازعات موجود ہیں، لیکن اس کے برکس میکانزم کی مستحکم اور طویل مدتی ترقی میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی ہے۔ برکس ممالک جس چیز کی پیروی کر رہے ہیں وہ باہمی مفاد اور جیت جیت تعاون کے ذریعے اختلافات کو حل کرنا ہے۔

ہر برکس سربراہی اجلاس میں، متعلقہ ممالک اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مشترکہ بنیاد تلاش کرنے کے اصول کے تحت تعاون پر تبادلہ خیال کرتے ہیں، اور اختلافات سےگریز کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔برکس ممالک فعال طور پر سیاسی باہمی اعتماد میں اضافہ کرتے ہیں، اور مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ اس طرح کے عمومی اصولوں کی رہنمائی میں، برکس سربراہی اجلاس وقت کی تبدیلیوں کے مطابق آگے بڑھتا رہے گا، مزید ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو “برکس پلس” تعاون میں شرکت کے لیے مدعو کرے گا، برکس ممالک کے “حلقہ احباب” کو مسلسل وسعت دے گا۔تمام فریقوں کی کوششوں کی بدولت برکس تعاون مزید مضبوط ہو گا،” برکس”ممالک سونے کی مانند مزید روشن اور چمک دار ہوں گے، اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے عمل میں زیادہ سے زیادہ شراکت کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں