فواد چوہدری

تاثر دیا جارہا ہے حکومت سوشل میڈیا پر قدغن لگانے کا ارادہ رکھتی ہے، فواد چوہدری

اسلام آباد (عکس آن لائن)وفاقی وزیر برائے ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ تاثر دیا جارہا ہے کہ حکومت سوشل میڈیا پر قدغن لگانے کا ارادہ رکھتی ہے ، سوشل میڈیا کے قواعد و ضوابط کنٹرول کرنے سے متعلق قانون میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے،ہمارے صحافی پہلے ہی بحران کا شکار ہیں اور اگر یہ تمام اشتہارات ڈیجیٹل میڈیا پر چلے جائیں گے ریگولیشن نہیں ہوگی تو روایتی میڈیا کی مشکلات، ہمارے اپنے سیکٹر کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی،پیپلزپارٹی کے کچھ اراکین نے اتنی گھٹیا اور بازاری گفتگو کی، کچھ اراکین نے جس طریقے کی گفتگو وفاقی وزیر مراد سعید کے اوپر کی اور باقی جو ذاتی حملے کیے گئے اس پر مجھے بہت افسوس ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ سوشل میڈیا جس طریقے سے اوپر جارہا ہے اور ڈیجیٹل میڈیا، فارمل میڈیا کی جگہ لے رہا ہے یہ بہت اہم ہے کہ اسے ریگولیٹ کیا جائے۔فواد چوہدری نے کہا کہ سوشل میڈیا ریگولیشن کے دو حصے ہیں، ریگولیشن کا پہلا حصہ یہ ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا کے جو اشتہارات ہیں وہ بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور بطورِ وزیر اطلاعات میں نے پیش گوئی کی تھی کہ روایتی میڈیا کے مقابلے میں ڈیجیٹل میڈیا پر ایڈورٹائزنگ بڑھ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے صحافی پہلے ہی بحران کا شکار ہیں اور اگر یہ تمام اشتہارات ڈیجیٹل میڈیا پر چلے جائیں گے ریگولیشن نہیں ہوگی تو روایتی میڈیا کی مشکلات، ہمارے اپنے سیکٹر کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی لہٰذا اہم یہ ہے کہ ریونیو کے پہلو سے ان کمپنیوں کو ریگولیٹ کیا جائے اور انہیں یہاں لے کر آئیں تاکہ وہ ہماری معیشت کے فریم ورک کے تحت جواب دہ ہوں۔انہوں نے کہاکہ دوسری بات یہ ہے کہ یہاں پر خواتین، توہینِ مذہب اور دوسروں کی عزت کو تار تار کرنے کے حوالے سے سوشل میڈیا کو استعمال کیا جاتا ہے۔

وزیر ٹیکنالوجی نے کہا کہ سوشل میڈیا سے آگاہی رکھنے والے لوگوں کو معلوم ہے کہ سوشل میڈیا پر ایسے گروپس بنے ہیں جو 15، 20، 25 یا 30 ہزار روپے لے کر آپ کے خلاف ٹرینڈ چلاتے ہیں، آپ کے خلاف ایک پورا محاذ کھڑا کرتے ہیں، کئی خواتین کو بدنام کیا جاتا ہے اور ان کے پاس اس کی داد رسی نہیں ہے کہ وہ کیا کریں لہذا اس کو بھی ریگولیٹ کرنا ضروری ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ نقصان دہ مواد کو ریگولیٹ کرنا اہم ہوگا اس کا تعلق عام صارفین سے نہیں ہے جو یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ اس کے ذریعے سیاسی کنٹرول ہوگا یا حکومت سوشل میڈیا پر قدغن لگانے کا ارادہ رکھتی ہے تو اس قانون میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ نقصان دہ مواد کیلئے ریگولیشن کی ہے اور اس میں کمپنیوں کو نمائندگی کا حق دیا ہے اور جس کے خلاف ہوگا اس کو بھی جواب دہی کا حق دیا گیا ہے تاکہ اس معاملے کو ہم ریگولیٹ کرسکیں۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ اس قانون کا تعلق کمپنیوں سے ہے لیکن اس سے سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس کی حوصلہ شکنی ہوگی۔فواد چوہدری نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے ایسی بات کی توقع نہیں کی جاتی کیونکہ ماننا پڑے گا کہ سب سے طاقتور پارلیمانی گروہ ہے اور سب سے زیادہ تجربہ پیپلزپارٹی کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے کچھ اراکین نے اتنی گھٹیا اور بازاری گفتگو کی، کچھ اراکین نے جس طریقے کی گفتگو وفاقی وزیر مراد سعید کے اوپر کی اور باقی جو ذاتی حملے کیے گئے اس پر مجھے بہت افسوس ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف تحقیقات مسلم لیگ (ن) کے دور میں شروع ہوئیں تھیں اور یہ نیب کررہا ہے جس کا کوئی انتظامی کنٹرول ہمارے پاس نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں