بائیڈن

بائیڈن کی اسرائیلی صدر سے ملاقات، ایرانی جوہری مسئلہ پر تبادلہ خیال

تل ابیب(عکس آن لائن)اسرائیلی صدر اسحاق ہرتصوغ نے کہا ہے کہ انہوں نے بدھ کو اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے ساتھ وائٹ ہاس میں ملاقات کی اور ایران کی جانب سے یوکرین میں استعمال ہونے والے ڈرونز کی روس کو فراہمی کے معاملہ پر بھی بات چیت کی ہے۔ہرتصوغ نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام اور تہران کے اپنے شہریوں پر جبر کے متعلق بھی تبادلہ خیال ہے۔بائیڈن اور ہرتصوغ نے لبنان اور اسرائیل کے درمیان سمندری سرحد کی حد بندی کے لیے طے پانے والی سمجھوتہ پر خوشی کا اظہار کیا اور بائیڈن نے اس مفاہمت کو ایک “تاریخی معاہدہ” قرار دیا۔بائیڈن نے ہرتصوغ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اس معاہدہ کیلئے بڑی ہمت درکار تھی۔ اس کے لیے اصولی سفارت کاری اور استقامت کی ضرورت تھی۔

بائیڈن نے کہا کہ سمندری سرحدی حد بندی کا معاہدہ دونوں ممالک کو توانائی کے شعبوں کو ترقی دینے کی اجازت دے گا اور اس معاہدہ سے نئی امید اور اقتصادی مواقع پیدا ہونگے۔خیال رہے اسرائیلی صدر کا دورہ واشنگٹن ایران کی جوہری سرگرمیوں پر تقسیم سے پیدا ہونے والے تنا کے پس منظر میں کیا گیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ بڑی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ معاہدہ ایران کو ایک بار پھر بین الاقوامی نگرانی کے تحت لا رہا ہے اور پابندیاں ہٹانے کے بدلہ میں ایران کے پرامن رہنے کی ضمانت دیتا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کی مخالفت کر رہا ہے۔دونوں صدور کی ملاقات میں یوکرین کے مسئلہ پر بھی بات کی گئی۔ یوکرین میں امریکہ روس کا مقابلہ کرنے میں مغرب نواز ریاست کی مدد کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔

کئیف کی درخواستوں کے باوجود اسرائیل تنازع میں براہ راست ملوث ہونے کیلئے آمادہ نہیں اور کہ چکا ہے کہ وہ یوکرین کو گولہ بارود نہیں تاہم وارننگ سسٹم ضرور فراہم کر سکتا ہے ۔ہرتصوغ کا دورہ امریکہ یوکرین جنگ میں ایران کے بڑھتے ہوئے کردار کے بارے میں اسرائیل کے خدشات کو اجاگر کر رہا ہے کیونکہ ایران پر الزام ہے کہ اس کے فراہم کردہ ڈرونز یوکرینی شہریوں پر حملوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔اسی تناظر میں ہرتصوغ نے کہا ایران جوہری ہتھیاروں کے حصول کی طرف بڑھ رہا اور روس کو مہلک ہتھیار فراہم کر رہا ہے جس سے یوکرین کے معصوم شہری مارے جاتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایرانی چیلنج ان بڑے چیلنجوں میں سے ہو گا جن پر ہم بات کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں