خامنہ ای

ایران قاسم سلیمانی کا انتقام لینے کے لیے پرعزم ہے، خامنہ ای

تہران (عکس آن لائن)ایران کے رہبرِاعلی آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکاکی فوجی کارروائی میں میجر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہم قاسم سلیمانی کی شہادت کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ہم نے(سلیمانی کا بدلہ لینے) کے بارے میں جو کچھ کہا ہے،ہم اس پرقائم ہیں۔کام اپنے وقت میں،اپنی جگہ پر،ان شااللہ کیا جائے گا۔قاسم سلیمانی 3 جنوری 2020 کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکا کے فضائی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔اس کارروائی کا حکم اس وقت کے صدرڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا۔مقتول ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (آئی آر جی سی) کی بیرون ملک کارروائیوں کی ذمہ دار القدس فورس کے کمانڈر تھے۔

خامنہ ای 1979 میں تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضے کی سال گرہ کے موقع پرخطاب کر رہے تھے۔سابق سپریم لیڈر اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی کے حامیوں نے نومبر 1979 میں تہران میں امریکی سفارت خانے پر حملہ کیا اور اس پر قبضہ کر لیاتھا۔انھوں نے 52 امریکیوں کو 444 روز تک یرغمال بنائے رکھا تھا۔اس قبضے کے چند ماہ بعد 1980 میں واشنگٹن نے تہران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔خامنہ ای نے اپنی تقریر میں ایک مرتبہ پھرایران میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کا الزام امریکا، اسرائیل اورکچھ بدخواہ یورپی طاقتوں پرعاید کیا ہے۔

گذشتہ ماہ بھی انھوں نے امریکا اوراسرائیل پران مظاہروں کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عاید کیا تھا۔تہران میں کرد خاتون بائیس سالہ مہسا امینی کی 16 ستمبر کو پولیس کے زیر حراست ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں نے ایران کوہلاکررکھ دیا ہے۔مظاہرین خامنہ ای کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں اور حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ایرانی فورسز کی کریک ڈان کارروائیوں میں 200 سے زیادہ مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں اور ہزاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں