فیصل آباد (عکس آن لائن)کاشتکاروں کو اکتوبر کاشتہ چنے کی فصل سے پیازی، باتھو، چھنکنی بوٹی، رت پھلائی، دمبی سٹی، ریواڑی کے فوری تدارک کی ہدایت کی گئی ہے اور کہاگیاہے کہ اکثر مقامات پر اکتوبر کے پہلے ہفتہ میں کاشت کی گئی چنے کی فصل میں مذکورہ بوٹیوں کی پیداوار بڑھنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں لہٰذا کاشتکار اس جانب خصوصی توجہ مرکوز کریں اور جڑی بوٹیوں کی فوری تلفی یقینی بنائیں تاکہ فصل کو نقصان پہنچنے سے بچایاجاسکے۔
جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کہاکہ کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ جڑی بوٹیوں کی تعداد کم ہونے کی صورت میں جڑی بوٹی مار زہروں کی بجائے گوڈی کو ترجیح دیں اور پہلی گوڈی فصل اگنے کے 30سے40روز بعد اور دوسری گوڈی پہلی گوڈی کے 25 سے30روز بعد کی جائے۔
انہوں نے کہاکہ ریتلے رقبوں میں جہاں چنے کی زیادہ کاشت کی جاتی ہے وہاں جڑی بوٹیوں کی تلفی بذریعہ روٹری انتہائی آسانی سے کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ جڑی بوٹیوں کے تدارک کیلئے کیمیائی زہروں کے استعمال کا طریقہ بھی نہایت موثر ثابت ہواہے تاہم کیمیائی زہروں کا استعمال ماہرین زراعت کی مشاورت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف کی سفارش کی روشنی میں کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے اے پی پی کو بتایاکہ چنے کی فصل کو پانی کی کم ضرورت ہوتی ہے تاہم آبپاش علاقوں میں بارش نہ ہونے کی صورت میں بالعموم اور پھول اگنے کی صورت میں بالخصوص اگر فصل سوکا محسوس کرے تو اسے ہلکا پانی لگا دیاجائے تاہم دھان کے بعد کاشتہ چنے کی فصل کو آبپاشی کی ضرورت نہیں پڑتی۔