اقوام متحدہ، کیوبا

اقوام متحدہ، کیوبا سمیت 66 ممالک کی جانب سے چین کی حمایت میں مشترکہ بیان

اقوام متحدہ (عکس آن لائن) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس کی تیسری کمیٹی میں امریکہ، کینیڈا اور چند دیگر ممالک نے انسانی حقوق کے معاملات کی آڑ میں چین پر حملہ کرنے اور اسے بدنام کرنے کی کوشش کی لیکن اقوام متحدہ کے بیشتر ارکان نے اپنی تقاریر میں چین کی حمایت اور انسانی حقوق کے بہانے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کی۔

چینی میڈ یا کے مطا بق اجلاس میں کیوبا نے 66 ممالک کی جانب سے چین کی حمایت میں مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ سنکیانگ، ہانگ کانگ اور تبت کے معاملات چین کے اندرونی معاملات ہیں اور ہم انسانی حقوق کے بہانے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں کیوبا کے مستقل مشن کے پہلے سکریٹری بیماراس نے کہا کہ قومی اقتدار اعلیٰ ، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام بین الاقوامی تعلقات کی بنیادی شرائط ہیں۔ سنکیانگ، ہانگ کانگ اور تبت کے امور چین کے داخلی معاملات ہیں۔ ہم انسانی حقوق کے بہانے داخلی امور پر سیاست کرنے، دوہرے معیار ات اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔

سعودی عرب نے چھ خلیجی ممالک یمن اور لیبیا کی جانب سے مشترکہ طور پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انسانی حقوق کے معاملے پر معروضی، تعمیری اور غیر سیاسی اصولوں پر عمل کرنا چاہیے، اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری کرنی چاہیے، قومی اقتدار اعلیِٰ کا احترام کرنا چاہیے اور داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
اس حوالے سےیکم نومبر کو منعقدہ نیوز بریفنگ میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چاو لی جیان نےکہا کہ اس سےمکمل طور پر عیاں ہوتا ہے کہ انصاف لوگوں کے دلوں میں ہے۔ بین الاقوامی برادری، خاص طور پر زیادہ تر ترقی پذیر ممالک انسانی حقوق کے مسئلے کو سیاسی رنگ دینے کی مخالفت کرتے ہیں ، چند مغربی ممالک سنکیانگ سے متعلقہ امور کو استعمال کرتے ہوئے چین کو بدنام کرنے اور اس کو دبانے کی کوششوں میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں