اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ کا مسجد نبوی واقعہ پر پی ٹی آئی قیادت کیخلاف توہین مذہب کے مقدمات درج نہ کرنے کا حکم

اسلام آ باد (نمائندہ عکس ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسجد نبوی واقعہ پر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کیخلاف توہین مذہب کے مقدمات درج کرنے سے روک دیا،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ مذہب کو سیاسی طور پر استعمال کرنا درست نہیں یہ بہت سنگین بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ، غیرملکی کو سیالکوٹ میں مارا گیا، یہ تو سیاسی جماعتوں اور لیڈر شپ کو چاہیے کہ برداشت کو عروج دیں، بادی النظر میں یہاں جو کیسز اس تناظر میں درج ہوئے وہ درست نہیں، اگر یہ تاثر ہے کہ سیاسی طور پر سب کیا جا رہا ہے تو اس تاثر کو زائل کرنا بھی ریاست کا کام ہے، توہین مذہب کے قوانین کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بذات خود blasphemy ہے ۔ جمعرات کو اسلام آ باد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی قیادت پر درج توہین مذہب مقدمات کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مسجد نبوی واقعے پر لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی، مقدمہ درج کرانے کی درخواستیں عام شہریوں کی جانب سے جمع کرائی گئیں۔پی ٹی آئی رہنما اور وکیل فواد چوہدری نے دلائل دیے کہ توہین مذہب کے قوانین آج تک کسی حکومت نے اس طرح استعمال نہیں کیے ، ایسے مقدمات در ج کرکے یہاں کوئی فساد تو نہیں پھیلانا ، لوگ ان کیسز کی بنیاد پر مار سکتے ہیں ، امن و امان کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے، توہین مذہب کے قوانین کا سیاسی استعمال قابل مذمت ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس بنچ پر اعتماد کرتے ہیں؟۔ فواد چوہدری نے جواب دیا کہ بالکل ۔

آپ پر اعتماد نہیں ہوگا تو کس پر ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مذہب کو سیاسی طور پر استعمال کرنا درست نہیں ، آپ درست کہہ رہے ہیں یہ بہت سنگین بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ، غیرملکی کو سیالکوٹ میں مارا گیا، یہ تو سیاسی جماعتوں اور لیڈر شپ کو چاہیے کہ برداشت کو عروج دیں، بادی النظر میں یہاں جو کیسز اس تناظر میں درج ہوئے وہ درست نہیں، اگر یہ تاثر ہے کہ سیاسی طور پر سب کیا جا رہا ہے تو اس تاثر کو زائل کرنا بھی ریاست کا کام ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ توہین مذہب کے قوانین کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بذات خود blasphemy ہے، ماضی میں ریاست نے ایسی حرکتیں کی ہیں، مذہب کا غلط استعمال کیا گیا جس سے بہت سے معصوم لوگوں کی جانیں چلی گئیں، ایف آئی آر میں کس کو نامزد کیا گیا ؟۔ فواد چوہدری نے جواب دیا کہ پانچ سات سو لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے، ہماری طرف سے پوری کمٹمنٹ ہے کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف مذہبی کارڈ استعمال نہیں کریں گے، حکومت کی طرف سے بھی کمٹمنٹ آنی چاہیے کہ وہ سیاسی طور پر مذہبی کارڈ کو استعمال نا کرے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد پولیس کو مسجد نبوی واقعہ کے تناظر میں پی ٹی آئی قیادت کے خلاف توہین مذہب مقدمات درج نہ کرنے کا حکم دیا۔ ہائی کورٹ نے پولیس کو پی ٹی آئی قیادت کے خلاف توہین مذہب مقدمات درج کرنے سے روک دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں